ماہرین نے ممکنہ بھارتی آبی جارحیت سے خبردار کردیا، فائل فوٹو
 ماہرین نے ممکنہ بھارتی آبی جارحیت سے خبردار کردیا، فائل فوٹو

سندھ طاس معاہدے کی بحالی کیلئے برطانیہ متحرک

نواز طاہر:

سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ کیے جانے کے بعد ایک طرف مودی سرکار اس پر ہٹ دھرمی سے قائم ہے، تو دوسری جانب عالمی برادری بھارت پر زور دے رہی ہے کہ وہ جنگی صورتحال سے اجتناب کے لئے ہٹ دھرمی ختم کرے۔

اسی دوران برطانیہ نے بھی اس معاملے پر دونوں ملکوں میں جنگ کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے اسے نہ صرف پاک ، بھارت بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔ مودی سرکار کے ایسے اقدامات پر بھارت کے اندر جاری اختلاف رائے اور بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان کی فتح کے فوری بعد سیز فائر کے معاملے پر بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی وزیراعظم نریندرا مودی کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے اور پارلیمان کے اندرجواب طلبی کی ہے۔ جبکہ مودی کی اپنی جماعت میں مودی کی سبکدوشی پر گفتگو طول پکڑ گئی ہے۔ دوسری جانب مون سون کی جاری بارشوں کے دوران بھارت کی طرف سے اچانک پانی چھوڑے جانے کے خطرات بھی محسوس کیے جانے لگے ہین اور خیال کیا جارہا ہے کہ بھارت کی طرف سے راوی اور ستلج میں کسی وقت بھی پانی چھوڑا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ کرکے پاکستان کے حصے کا پانی بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر پاکستان کی طرف سے بار بار انتباہ کیا جارہا ہے کہ وہ ایسا نہیں ہونے دے گا اور اس معاملے پر دونوں ملکوں کو جنگ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کا فیصلہ مودی سرکار نے یکطرفہ طور پر کیا تھا اور کسی اتحادی پارٹی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ جس پر بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سے اختلاف رائے کیا تھا لیکن یہ اختلاف رائے جنگ کے باعث پسِ پشت چلا گیا اور جنگ کے دوران بھارت کو پہنچنے والے عسکری نقصانات سرفہرست آگئے۔ خاص طور پر امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کی طرف سے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق نے مودی کیلئے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں اور آج اکیس جولائی سے بھارتی پارلیمان کے سیشن کے دوران اپوزیشن نے مودی سے تمام سوالوں کی جواب طلبی کا فیصلہ کیا ہے ، یہ سیشن اگلے ماہ کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گا۔

مودی سرکار سندھ طاس معاہدے پر ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے اور اپنے مخصوص ٹولے کے ذریعے اس کی حمایت میں بیان بازی کروارہی ہے۔ انہی میں سے ایک مودی سرکار کے ایجنٹ بھارت کے جبری غیر قانونی قبضے والے جموں کشمیر کے گورنر لیفٹننٹ منوج سنہا نے سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کو درست قراردے کر مودی موقف دہرایا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاہدے سرے سے ہی بھارتی مفاد کے منافی تھا۔ اب اسے منسوخ کرنے کے بعد کشمیر کا سارا پانی بھارت کے اندر استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ بھارت تمام دریائوں کو نہری نظام کے تحت منسلک کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے اور اسی منصوبے کے تحت پہلگام واقعے کی آڑ میں معاہدے کی منسوخی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ لیکن عالمی عدالت اور عالمی بینک سمیت دنیا بھر نے پاکستان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے بھارت کے اس یکطرفہ اقدام کی نفی کرتے ہوئے بھارت کو اعلان واپس لینے پر زور دیا ہے۔ اب بارطانیہ نے ایک بار پھر بھارت کی اس ہٹ دھرمی کو خطے کیلئے خطرہ محسوس کیا اور زور دیا ہے کہ یہ معاملہ حل کیا جائے۔ تازہ ترین بیان میں برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکہ اور خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر، دونوں جنوبی ایشیائی حریفوں کے درمیان پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کر رہا ہے۔

جبکہ برطانوی لارڈز نے خبردار کیا ہے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کروڑوں انسانوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ لارڈز کے مطابق بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑ کر بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے،بھارت کی یہ غیر قانونی حرکت جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے خطرہ ہے، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یرغمال بنا لیا۔ لہٰذا دنیا معاہدہ شکن ملک کے خلاف اقدام کرے جسے بین الاقوامی وعدوں کی کوئی پروا نہیں۔ لارڈز نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا دنیا بھارت پر اعتماد کر سکتی ہے؟ اس کا غیر ذمہ دارانہ اقدام، معاہدہ شکنی کی خطرناک عالمی نظیر قائم کر رہا ہے اس حرکت سے علاقائی امن خطرے میں ہے۔ بھارت کی معاہدہ شکنی، عالمی خطرہ ہے جس سے جنوبی ایشیا میں آبی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں اور بھارت کی لاپروائی، اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ معاہدے کی بے توقیری ہے۔ بھارت کی مسلسل خلاف ورزیاں، عالمی اصولوں سے کھلا انحراف بھی ہے۔ سفارت کاری سے فریب کاری تک بھارت کی آبی جارحیت اربوں انسانوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لئے عالمی برادری نئی دہلی کو جوابدہ بنائے۔

دوسری جانب بھارتی نائب صدر جگدیپ دھنکڑ کا بھارتی ہٹ دھرمی کا اظہار برقرارکھتے ہوئے کہنا ہے کہ آپریشن سیندور ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ جاری ہے۔ ادھر بھارتی ہٹ دھرمی پر برطانوی تشویش اور اقدامات کے حوالے سے برطانیہ میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے بیرسٹر امجد ملک نے بتایا ہے کہ ساٹھ ستر وکلا کا وفد اس صورتحال کو پوری طرح مانیٹر کررہا ہے۔ دو بار ہائی کمیشن کو اپنی تشویش سے آگاہ بھی کرچکا ہے اور ستمبر میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں اس معاملے پر کانفرنس بھی منعقد کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی کوشش ہوگی اور یہ کوشش دکھائی بھی دے رہی ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کے ذریعے جملہ مسائل حل کریں۔ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ منسوخی کا معاملہ ہے تو بھارت جس قدر مرضی ہٹ دھرمی دکھا لے، اسے اپنا اعلان واپس لینا پڑے گا۔ عالمی ثالثی اور معاونت سے ہونے والے معاہدے ایسے ختم نہیں کیا جاسکتے۔ دریں اثنا بھارتی ہٹ دھرمی کو سامنے رکھتے ہوئے آبی ماہرین خدشات طاہر کررہے ہیں کہ بھارت کسی وقت بھی دریائوں میں اچانک پانی چھوڑ سکتا ہے۔ پہلے وہ سندھ طاس معاہدے کے تابع، پانی کی پیشگی اطلاع کا پابند تھا جو اب نہیں رہا اور اطلاع نہیں دے گا۔ کشمیر ، شملہ اور ہماچل پردیش میں ہونے والی بارشوں اور آئندہ متوقع بارشوں میں راوی اور ستلج میں پانی چھوڑا جاسکتا ہے جو آبی جارحیت کے مترادف ہوگا۔