اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے 9مئی مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کوسزا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے غیر منصفانہ فیصلہ دیا،6اراکین قومی اسمبلی کو سزا سنائی گئی،یہ وہ لوگ ہیں جو پرامن سیاست کرتے ہیں،پی ٹی آئی سیاست میں انتشار اور تشدد پر یقین نہیں رکھتی، جنہیں سزائیں دی گئیں وہ سیاست میں تشدد پریقین نہیں رکھتے،سزاؤں کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کوسزا سنائی گئی،ان فیصلوں سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی،ہمارا ایک ہی موقف رہا کمیشن بنائیں اور فیئر ٹرائل کرکے سزادیں،پی ٹی آئی آئندہ کے لائحہ عمل کا بہت جلد اعلان کرے گی،ان کاکہناتھا کہ پی ٹی آئی کیخلاف تمام کیسز سیاسی ہیں،آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ جلد کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے مفاہمت کی بھرپور کوشش کی، ایوان میں جانا ہے یا بائیکاٹ کرنا ہے اس کا فیصلہ بانی کریں گے،عدلیہ کو امید کی نظر سے دیکھا جاتاہے لیکن عوام مایوس ہو چکےہیں،اب بھی وقت ہےاس سسٹم کو بچائیں،پہلے بھی کہا تھا سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈیں،جب تک عوام کے ووٹ کی قدر نہ ہو سیاست کامیاب نہیں ہوتی۔
9مئی مقدمات، بھتیجے کو فیصل آباد میں سزا ہونے پر شیخ رشید کا ردعمل
9مئی مقدمات کے سلسلے میں شیخ راشدشفیق کو فیصل آباد میں سزا ہونے پر شیخ رشید کا ردعمل بھی آگیا۔
اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ "ہمارا فیصل آباد کی سیاست سے کیا تعلق تھا؟ میرا بھتیجا وہاں موجود ہی نہیں تھا،انتقام کی ایک حد ہوتی ہے دس دس سال قید، سراسر زیادتی ہے، خدا اور رسول کے واسطے انصاف کا علم بلند کریں”۔
یادرہے کہ جن کو 10،10سال قید کی سزا سنائی گئی ان میں شیخ راشدشفیق بھی شامل ہیں۔
9مئی کے مقدمات میں سزائیں،سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا اہم بیان
سربراہ پلڈاٹ سربراہ احمد بلال محبوب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9مئی کے مقدمات میں سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ سزاؤں کا بنیادی مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ ایک تو یہ سوچ تھی کہ یہ واقعات او رمقدمات صحیح ہیں تو ان پر تیزی سے کام ہونا چاہیے تھا
انھوں نے کہاکہ مقدمات کی سنگین نوعیت کے پیش نظر فیصلے جلدی آ جانے چاہیے تھے،جب جرم کی اتنے عرصے کےبعد سزا سنائی جاتی ہے تو وہ اثر کم ہو جاتا ہے،لیکن بہرحال یہ ضروری تھاکہ اس کا کوئی نہ کوئی سد باب ہونا چاہیے،اس فیصلے کا کوئی اختتامیہ ہونا چاہیے،کیونکہ یہ اہم مقدما ت تھے،ان کو لٹکائے رکھنا درست نہیں تھا، اب ظاہر ہے کہ فیصلے ہوئے ہیں ان کیخلاف اپیل کا پروسیس بھی شروع ہو سکتا ہےاور لوگ لٹکے نہیں رہیں گے،امید کرنی چاہئے بہرحال انصاف جس طرح بھی ہو سکے گا وہ ان کو مہیا ہوگا، ان کو بھی اور ریاست کو بھی اور ملک کو بھی۔
احمد بلال محبوب کامزید کہناتھا کہ دیکھیں جب بھی کسی سیاستدان کو ہٹایا جاتا ہےیا اس کو سزا ہوتی ہےتو اس کا ایک سیاسی رنگ ضرور ہوتا ہے،وہ اپنے آپ کو وکٹم کے طور پر پیش کر سکتے ہیں اور لوگ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ یہ مظلوم ہیں اور اس کا پھر ہمدردی کا فائدہ انہیں پہنچتا ہے،آپ نے دیکھا ماضی میں جتنی بھی حکومتیں ہٹائی گئی ہیں خواہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ہو یا نوازشریف یا عمران خان کی، جب وہ ہٹتی ہیں تو لوگوں کی ہمدردی کی ایک لہر جو ان کے حق میں اٹھتی ہےاوریہی حال مقدمات کا ہوتا ہے،یہ تو درست ہے کہ اس کی سیاسی ہمدردی تو انہیں حاصل ہوگی،اس کیلئے حکومت کو بہت محنت کرنی پڑے گی،یہ ثابت کرنے کیلئے کہ واقعی جو سزائیں سنائی گئی ہیں واقعی وہ اس کے مستحق تھے اور یہ کہ یہ سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔
سربراہ پلڈاٹ کا مزید کہناتھا کہ 9مئی انتہائی سنگین جرائم تھے،اس کا یقیناً جن لوگوں نے یہ کام کیایا اکسایااس کی سزاانہیں ملنی چاہئے،اس میں کوئی شک نہیں ہے،لیکن غلطی یہ ہوئی ہےکہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعداس کی جو سنگینی ہے وہ لوگوں کے ذہنوں میں کم ہو گئی ہے،اور لوگ یہ محسوس کرتے رہے ہیں کہ چونکہ اتنی دیر گزر گئی ہے ان کے پاس ثبوت نہیں ہے اس لئے یہ سیاسی قسم کے مقدمات ہیں،اگر اس وقت سزائیں ہوتیں وقت کے اوپر ،دن رات لگا کر لوگوں کو سزائیں دی جاتیں،تو پھرشاید لوگوں کا یقین اس انصاف کے پروسیس میں زیادہ ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ آپ کو یاد ہے برطانیہ میں جب ہنگامے ہوئے تھے تو عدالتوں نے 24،24گھنٹے کام کرکےاس کا جلدی فیصلہ کیا تھاتاکہ لوگوں کے اوپر اس کا اثر ہو،تو لوگ یہ نہ سمجھیں کہ اس کو ہلکے پھلکے انداز میں لیا جارہا ہے،پاکستان میں بدقسمتی سے ہمارا نظام انصاف اتنا کمزور ہے کہ یہ کام وقت پر نہیں ہوا، اس کا نقصان ہوگا، لوگوں کے ذہنوں میں جو تاثر پیدا ہوگاوہ ویسا نہیں ہو گا جو اس وقت اگرفیصلہ ہو جاتا تو پیدا ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے’’ پریس کانفرنس کرنیوالے رہنماؤں‘‘ کے حوالے سے سوال کے جواب میں بلال محبوب نے کہاکہ اب حال ہی میں شاہ محمود قریشی کو ایک مقدمے میں بری کیا گیا ہےاگرچہ وہ ایک مقدمہ ہے،شاہ محمود قریشی نے کوئی معافی نہیں مانگی اور دو سال زائد سے وہ اندر ہیں،وہ پی ٹی آئی کے سینئر ترین لوگوں میں سے ہیں،میراخیال ہے ان کا کیس اتنا مضبوط تھا کہ ان کو بری کرنا پڑا،میں نہیں جانتا کہ فوادچودھری کا کیس کیا ہے،لیکن تاثر یہ پیدا ہوسکتا ہے،کہ جولوگ معافی مانگ لیں، حالانکہ فواد چودھری نے معافی بھی نہیں مانگی انہوں نے ایک تاثر دیا تھا کہ وہ آئی پی پی میں شامل ہو گئے ہیں،لیکن پھر وہ پی ٹی آئی کے ساتھ رہے،وہ پی ٹی آئی کے بانی کو جیل میں ملتے بھی رہے،ان کے جو بیانات ہیں وہ سارے پی ٹی آئی کے حق میں ہی تھے،لہذا انہیں بری کرنے کا لازمی مقصد یہ نہیں ہےکہ انہوں نے کوئی معافی مانگی یا حکومت سے مل گئے ہیں۔
ان کا مزید کہناتھا کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ دونوں پارٹیاں پی ٹی آئی اور ان کی مخالف پارٹیاںوہ کتنے مؤثر طریقے سے اپنی کمیونیکشن کرتے ہیں،کیونکہ آج کے زمانے میں آپ اپنی بات کو کس طرح سے بیان کرتے ہیں کتنا لوگوں کو قائل کر پاتے ہیں،آپ کی بات ٹھیک ہے کہ سزاؤں سے یہ بیانیہ تو بنے گا، لیکن مؤثر طریقے سے آپ لوگوں کو یہ بیانیہ بیچتے ہیں ،چونکہ یہ حتمی سزا نہیں ہے،اب اس کی اپیلیں بھی ہو سکتی ہیں اپیلیں ہونگی تو ہائیکورٹس میں جو فیصلہ ہوگا، وہی حتمی فیصلہ ہوگا، آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ اپوزیشن کا زیادہ مضبوط بیانیہ ہوگا۔
سربراہ پلڈاٹ نے کہاکہ ان لوگوں کے پاس 2فورم ہیں ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ،یہ الگ بات ہے بعض اوقات مقدمات میں ایس ابھی ہوتا ہے کہ ایک کورٹ میں آپ کو سزا ہو جائے تو پھر آپ انٹراکورٹ اپیل بھی کر لیتے ہیں،تو ان مقدمات میں آپ کو ایک اورفورم مل جاتا ہے،سپریم کورٹ میں بھی سزا ہو جائے گا توپھر نظرثانی میں چلے جاتے ہیں،لیکن وہ وکلا ءکی چابک دستی پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کتنے اچھے طریقے سے کیس کو پیش کرتے ہیں،اسی طرح سے پلیٹ فارم بڑھتے چلے جائیں گے،سزاؤں کے ختم ہونے اور کم ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos