بیمار اور لاغر جانوروں کے گوشت کی روک تھام کیلئے آپریشن کی تیاری ہے، فائل فوٹو
 بیمار اور لاغر جانوروں کے گوشت کی روک تھام کیلئے آپریشن کی تیاری ہے، فائل فوٹو

گدھے کے گوشت کی برآمدگی سے خیبرپختون میں کھلبلی

محمد قاسم:

اسلام آباد میں گدھے کا گوشت فروخت کرنے والوں کی نشاندہی کے بعد پشاور سمیت صوبے میں گوشت کی فروخت میں نمایاں کمی آگئی۔ جبکہ خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام میں بھی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے گدھے کا گوشت برآمد کرکے تلف کر دیا ہے ۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاورمیں لاغر اور بیمار جانوروں کو ذبح کرکے گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کی تیاری جاری ہے۔ جبکہ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنے والی جگہوں پر ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے اور گلی محلوں میں جو لوگ بیمار اور لاغر و مرے ہوئے جانور فروخت کر کے گوشت مارکیٹوں اور ہوٹلوں تک پہنچاتے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں گدھوں کو ذبح کر کے گوشت فروخت کرنے کے انکشاف اور گرفتاریوں کے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں پہلے ہی گوشت کی فروخت میں کمی آئی تھی اور شہریوں نے گوشت کے بجائے مرغی کی خریداری شروع کر دی تھی اور زیادہ تر شہری سبزی وغیرہ استعمال کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پشاور سمیت صوبے بھر میں گوشت کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے اور جن لوگوں نے عید کا گوشت فریزر میں محفوظ کیا ہوا ہے، وہی استعمال کر رہے ہیں اور بازار سے گوشت و کی فروخت نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ہوٹلوں کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ کیونکہ دور دراز علاقوں سے پشاور آنے والے مسافر اور مقامی شہری گوشت کے بجائے مرغی اور سبزی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جبکہ شہر کی سب سے بڑی گوشت کی مارکیٹ میں بھی قصاب گاہکوں کا انتظار کر رہے ہیں ۔

ایک قصاب محمد علی نے بتایا کہ ’’ہم نے انتظامیہ کے سامنے ہی جانور ذبح کرتے ہیں اور گزشتہ کئی سال سے یہ کاروبار کر رہے ہیں۔ ہم نے کبھی نہ ہی بیمار اور نہ لاغر جانور ذبح کر کے اس کا گوشت عوام پر فروخت کیا ہے بلکہ حلال کی کمائی پر ہی زندگی بسر کی ہے۔ تاہم جن لوگوں نے اسلام آباد میں گدھوں کو ذبح کیا اور گزشتہ روز بٹگرام میں جو واقعہ پیش آیا اس کے تناظر میں جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ کیونکہ ان کی وجہ سے ہمارا کاروبار بھی بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اور عید الاضحیٰ کو کافی ٹائم گزر جانے کے باوجود بھی گوشت کی فروخت نہ ہونے کے برابر ہے۔ حالانکہ محرم الحرام کے بعد گوشت کی مارکیٹ آباد ہو جاتی ہے اور جو عید کا گوشت لوگوں نے فریز ر میں رکھا ہوتا ہے وہ ختم ہو جاتا ہے۔‘‘

پشاور کی گوشت مارکیٹ سے ملنے والی اطلاعات اور ذرائع کے مطابق گوشت کی فروخت میں بہت زیادہ کمی آئی ہے اور مارکیٹ ویرانے کا منظر پیش کر رہی ہے۔ قصابوں نے حکومت سمیت انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے عوام کو دھوکہ دیا اور گدھوں کو ذبح کیا ان کو سرعام سزا دی جائے تاکہ عوام کا اعتماد دوبارہ سے بحال ہو اور مارکیٹ کا رخ کر سکیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں لاغر اور بیمار جانوروں کو ذبح کر کے گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور بہت جلد ان کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کی تیاری ہورہی ہے جس میں گوشت ضبط کرنے سمیت دکانوں کو بھی سیل کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق عوام کی جانب سے شکایات کی جاتی رہی ہیں کہ شہر میں انتظامیہ سے چھپ کر بیشتر قصاب خفیہ جگہوں پر مرے ہوئے یا لاغر و بیمار جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت دکانوں پر فروخت کے لئے لاتے ہیں۔ جبکہ زیادہ تر گوشت ہوٹلو ںکو بھی بھیجا جاتا ہے جس کے استعمال سے شہری بیمار پڑ سکتے ہیں۔ اس بار اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام سے برآمد ہونے والے گدھوں کے گوشت کی وجہ سے لا غر اور بیمار جانور بھی فروخت کرنے والے قانون کی گرفت میں آنے والے ہیں، جن کے خلاف کارروائی کے لئے انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب شہریوں کے مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے گا اور جو جانور بھی ذبح کئے جائیں گے انتظامیہ کی نگرانی میں ہی ان کو ذبح کر کے دکانوں اور ہوٹلوں تک پہنچایا جائے گا اور باقاعدہ ان جانوروں کے جسم پر ایک سرکاری مہر لگائی جائے گی اس مہر کے علاوہ کوئی نشانی بھی اگر لگائی گئی وہ جعلی تصور ہوگی۔ جبکہ جعلی مہریں بنانے والے قصابوں کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق ایک شہری کی خفیہ اطلاع پر انتظامیہ نے گزشتہ روز ضلع بٹگرام میں کارروائی کرتے ہوئے ذبح شدہ گدھے کا گوشت برآمد کیا جسے بعد میں تلف کر دیا گیا۔