‎پاک-چین دوستی کا نیا دور: بیرسٹر سیف کی زیرقیادت خیبرپختونخوا وفد کا تاریخی دورہ

تحریر: غلام حسین غازی

‎وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی سیاسی بصیرت اور سفارتی ہنرمندی نے صوبائی کابینہ میں ایک منفرد مقام بنایا ہے۔ ان کے مخلصانہ اقدامات اور بین الاقوامی امور پر دسترس کا ثبوت ان کا حالیہ دورہ چین ہے جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر بارہ رکنی اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کی.

‎ یہ دورہ پاک-چین دوستی کی گہرائی اور خطے کی جغرافیائی سیاست و معاشی ترقی کیلئے ایک سنگ میل ہے۔ چین، جو آج عالمی معیشت کی چوٹی پر براجمان ہے، اپنی جدید سے اے آئی ٹیکنالوجی، زرعی انقلاب اور سماجی ہم آہنگی کے ماڈل کے طور پر دنیا بھر کیلئے ایک روشن مثال بن کر ابھرا ہے۔ سنکیانگ، جو خیبرپختونخوا سے متصل ایک سرحدی صوبہ ہے، اپنی ایغور مسلم اکثریتی آبادی اور ثقافتی تنوع کے باعث جغرافیائی و سیاسی اہمیت رکھتا ہے۔ تاریخی طور پر وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت و ثقافت کا گہوارہ رہا، یہ صوبہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ایک کلیدی مرکز بھی ہے۔ دوسری جانب، بیجنگ، چین کا سیاسی و ثقافتی دارالحکومت ہونے کے ناطے، اس دورے کی اہمیت کو دوچند کرتا ہے۔

‎ چینی وزارتِ خارجہ کی دعوت پر یہ دورہ دوطرفہ سفارتی، مذہبی، ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے کیلئے کیا گیا۔ وفد نے ارومچی میں تاریخی شانزے جامع مسجد، گرینڈ بازار اور ردِ انتہا پسندی و دہشت گردی کے عجائب گھر کا دورہ کیا۔ یہ عجائب گھر 2005 سے 2015 تک دہشت گردی کے واقعات جیسے کہ 2009 کے ارومچی فسادات اور چینی حکومت کی کامیاب سیکورٹی، سیاسی، ثقافتی و معاشی اصلاحات پر مبنی حکمت عملیوں کو اجاگر کرتا ہے اور جس کی بدولت سنکیانگ کو ایک پرامن اور ترقی یافتہ خطہ بنایا گیا۔ بیرسٹر سیف نے سنکیانگ میں امن کی بحالی اور معاشی ترقی کیلئے چینی اقدامات کو سراہتے ہوئے اسے علاقائی ہم آہنگی کی ایک تابناک مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربات و مشاہدات خیبرپختونخوا کیلئے سیکھنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔ وفد نے جدید زرعی ٹیکنالوجی سے لیس ہائی ٹیک پلانٹ کمپنی کا بھی دورہ کیا جہاں وفد نے محیر العقول مصنوعی ذہانت اور جدید آبپاشی کے نظام سے زرعی پیداوار بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا۔ بیرسٹر سیف نے اس موقع پر برملا کہا کہ چین کے زرعی انقلاب سے پاکستان کو سیکھنا چاہئے کیونکہ یہ ہمارے خطے کی معاشی خوشحالی کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ ارومچی میں مقیم مسلم کمیونٹی سے ملاقاتوں میں مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمے پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو "پیغامِ پاکستان” کے بیانیے سے ہم آہنگ ہے۔ سنکیانگ کے کامیاب دورے کے بعد وفد بیجنگ پہنچا، جہاں چین کی اولین سرکاری جامع مسجد اور اسلامک ایسوسی ایشن آف چائنا کے عہدیداران سے ملاقاتیں کی گئیں۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بتایا کہ چین میں 35 ہزار مساجد اور 55 ہزار امام حضرات فعال ہیں جبکہ صرف بیجنگ میں 72 جامع مساجد موجود ہیں۔

‎بیرسٹر سیف نے "پیغامِ پاکستان” کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ یہ 2018 میں متعارف کیا گیا ایک قومی بیانیہ ہے جسے چھ ہزار علمائے کرام کی حمایت حاصل ہے۔ اس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی، انتہا پسندی کا خاتمہ اور امن کا فروغ ہے، جو پاکستان کے مثبت تشخص کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے۔ وفد نے چینی طلبہ کیلئے پاکستان کے دینی مدارس میں مفت تعلیم و رہائش کی پیشکش کی جو باہمی تعاون کی ایک نئی راہ کھولتی ہے۔ اس حوالے سے یہ دورہ خیبرپختونخوا کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔

‎ وفد نے سنکیانگ کی ہائی ٹیک زرعی ٹیکنالوجیز کو صوبے کی زرعی معیشت کیلئے کلیدی قرار دیا۔ مصنوعی ذہانت سے لیس آبپاشی اور کاشتکاری کے طریقے زرعی پیداوار اور خوراک میں خودکفالت کیلئے شافی ہیں۔ اسی طرح سنکیانگ کی مسلم ثقافت اور خیبرپختونخوا کے ثقافتی ورثے کی مماثلت مذہبی و ثقافتی سیاحت کو فروغ دے گی جو مقامی معیشت کو استحکام بخشے گی۔ چین کے تعلیمی و دینی مراکز کے ساتھ تعاون سے صوبے کے طلبہ اور علمائے کرام کو جدید تعلیمی پروگرامز اور تربیتی مواقع میسر ہوں گے۔ سی پیک کے تناظر میں یہ دورہ سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کے نئے باب کھولے گا جو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

‎وفد کے ارکان نے بیرسٹر سیف کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ صوبے کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے ایک سنگ بنیاد ہے۔ یہ دورہ پاک-چین دوستی کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ سی پیک سے لے کر تعلیم، زراعت، صحت اور سیکیورٹی تک، دونوں ممالک ہر سطح پر گہرا تعاون کر رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے اسے پاک-چین دوستی کی نئی جہت قرار دیا جو پاکستان کیلئے چین کے تجربات سے سیکھنے اور اپنی پالیسیوں کو بہتر بنانے کا سنہری موقع ہے۔

‎یہ دورہ نہ صرف دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین مذہبی و ثقافتی روابط کو مضبوط کرے گا بلکہ خطے کی معاشی خوشحالی اور استحکام کیلئے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔ بیرسٹر سیف کی قیادت میں یہ دورہ پاک-چین دوستی کی گہرائی اور عالمی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔