فائل فوٹو
فائل فوٹو

احتجاج کی ناکامی چپھانے کیلیے 14اگست کا سہارا

امت رپورٹ :

تحریک انصاف نے آج 5 اگست کے احتجاج کی ناکامی چھپانے کے لیے 14 اگست کے ایونٹ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ڈویلپمنٹ سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ بدترین اندرونی اختلافات اور دھڑے بندی کا شکار پی ٹی آئی چونکہ 5 اگست کے حوالے سے احتجاج کی حکمت عملی طے کرنے میں ناکام رہی۔ چنانچہ اب فیس سیونگ کے لیے تیاری کی جارہی ہے کہ جشن آزادی کے موقع پر جب پورا پاکستان سڑکوں پر ہوگا تو مختلف شہروں میں ٹولیوں کی شکل میں پی ٹی آئی کے کارکنان پارٹی جھنڈا لے کر اس میں شامل ہوجائیں گے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ یہ جم غفیر پی ٹی آئی کے لوگوں کا ہے۔ پھر اسے ہی تحریک کا عروج قرار دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا ٹیم کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے کہ اس موقع کی تصاویر اور ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پھیلادی جائیں۔ تاہم اس سے پہلے ان تصاویر اور ویڈیوز کو ایڈٹ کیا جائے، تاکہ ایسا لگے کہ واقعی یہ ہجوم تحریک انصاف کے کارکنوں کا ہے۔ اس پلان کا اصل مقصد عمران خان کو رام کرنا ہے اور یہ دکھانا ہے کہ ان کی ہدایت پر من و عن عمل کیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ میگا کرپشن کیس میں سزا کاٹنے والے عمران خان نے اڈیالہ جیل سے یہ پیغام جاری کیا تھا کہ ان کی رہائی کے لیے 5 اگست کو احتجاجی تحریک عروج پر پہنچادی جائے۔ کوئی رکن پارلیمنٹ، ٹکٹ ہولڈر اور کارکن گھر میں نہ بیٹھے۔ تاہم احتجاج سے گریزاں مرکزی قیادت اس حوالے سے کوئی موثر حکمت عملی بنانے سے قاصر رہی۔ چنانچہ آج 5 اگست کو دکھاوے کے احتجاج کی تیاری کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق آج پشاور اور خیبر کے اضلاع سے نکلنے والے کارکنوں کی ریلی کی قیادت وزیراعلیٰ امین گنڈا پور کریں گے۔ پی ٹی آئی کے سرکلر کے مطابق یہ ریلی حیات آباد ٹول پلازہ، رنگ روڈ سے قلعہ بالا حصار پشاور جاکر اختتام پذیر ہوجائے گی۔ یعنی ایک طرح سے یہ صرف ایک روزہ علامتی احتجاج ہوگا۔

یہی صورتحال صوابی، مردان، چارسدہ، نوشہرہ اور مہمند کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔ تاہم پیر کی شام اس رپورٹ کے فائل ہونے تک پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر بظاہر علی امین گنڈا پور کی ریلی سے الگ تھلگ دکھائی دے رہے تھے۔ جیسا کہ عمران خان کے 5 اگست کو احتجاجی تحریک عروج پر پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن اس کے برعکس ’’ٹھنڈ پروگرام‘‘ پر خود پی ٹی آئی کے اپنے کارکنان اور حامی سوشل میڈیا پر خاصے برہم دکھائی دے رہے ہیں اور انہوں نے گنڈا پور کی ریلی کو ’’مذاق‘‘ قرار دیا ہے۔

گنڈا پور نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 5 اگست کی ریلی احتجاج کا آغاز ہے، بلکہ اسے عروج سمجھا جائے اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک عمران خان رہا نہیں ہوجاتے۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی حامیوں نے اسے ’’ٹرک کی بتی‘‘ کے پیچھے لگانے کا ایک اور حربہ قرار دیا ہے۔

اسی طرح احتجاج کو لے کر اصل ’’میدان جنگ‘‘ پنجاب میں صورتحال خیبرپختونخوا سے بھی زیادہ مایوس کن ہے۔ بظاہر پی ٹی آئی قیادت نے آج 5 اگست کو پنجاب کے تمام حلقوں میں احتجاج کی ہدایت کی۔ لیکن پیر کی رات تک ایسی کوئی تیاری یا سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ اور دیگر پارٹی قائدین میں واضح اختلاف رائے پایا جارہا تھا۔ پارٹی کے زیادہ تر قائدین گرفتاریوں اور مقدمات سے بچنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ ذمہ داران اپنے متعلقہ حلقوں میں علامتی احتجاج کرکے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔ اس کے برعکس عالیہ حمزہ لاہور میں ایک بڑی ریلی نکالنے کے حق میں تھیں۔ دیکھنا ہے کہ آج اس حوالے سے کیا حکمت عملی اپنائی جاتی ہے۔

اس سلسلے میں سب سے ’’محفوظ‘‘ حکمت عملی پی ٹی آئی رہنما عامر مغل نے اختیار کی، جسے خود پی ٹی آئی کے حامیوں نے بزدلی اور مذاق سے تعبیر کیا ہے۔ موصوف نے اپنے ایکس اکائونٹ پر پوسٹ کی ’’میں نے گرفتاری اور تشدد سے بچنے کی پالیسی کے تحت احتجاج کا آغاز اپنے شہر اسلام آباد سے کردیا ہے۔ میں نے جی ٹی روڈ اسلام آباد کو پچیس سے تیس نوجوانوں کے ہمراہ اچانک بند کیا۔ لوگوں کو عمران خان کا پروگرام دیا اور پولیس کے آنے سے پہلے ہم نکل گئے۔ پورے پاکستان کے جوانوں سے گزارش ہے کہ اس گرفتاری سے بچو پالیسی کے تحت پندرہ سے بیس نوجوانوں کے ساتھ اچانک نکلیں۔ کوئی مرکزی روڈ بند کریں اور پولیس کے آنے سے پہلے بھاگ نکلیں‘‘۔

اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 5 اگست کے احتجاج کو لے کر پی ٹی آئی کتنی سنجیدہ ہے۔ عامر مغل کی اس مضحکہ خیز حکمت عملی پر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کارکنان نے انہیں بری طرح آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک دل جلے صارف نے لکھا ’’بہت ہی سستا طریقہ کار ہے۔ قیادت گرفتاریوں سے بچ رہی ہے اور کارکنان جان قربان کر رہے ہیں‘‘۔ ایک مخالف صارف نے پوسٹ کی ’’بھگوڑے لیڈر کے بزدل کارکن۔ پولیس کے آنے سے پہلے بھاگ جائیں۔ یہ چھڑوائیں گے نیازی کو؟ مقصد صرف کارکنوں کو بے وقوف بنانا ہے‘‘۔