محمد قاسم :
پشاور سمیت خیبرپختون کے دیگر اضلاع میں تحریک انصاف کا شو فلاپ رہا۔ بانی پارٹی عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلئے نکالی جانے والی ریلیوں میں عوام کی عدم شرکت اور کارکنوں کی مایوس کن تعداد نے جہاں تحریک انصاف کی مقبولیت کا پول کھول دیا۔ وہیں پشاور کے عوام نے بھی احتجاج کی سیاست کو نظر انداز کر دیا۔
پانچ اگست کو ایک طرف یوم استحصال کشمیر کے تحت پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف نے پارٹی کے بانی سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پورے ملک میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان کیا۔ تاہم پی ٹی آئی کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب پشاور سمیت دیگر اضلاع میں بھی پارٹی کارکنوں سمیت عوام کی بہت کم تعداد ریلیوں میں شریک ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پشاور شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں حجروں سے اعلانات کے ذریعے کارکنو ں کو اکھٹا کیا گیا۔ لیکن دوپہر تک بڑی تعداد میں کارکنان نہیں پہنچے۔ جبکہ ریلیوں میں عوام کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔
ذرائع کے بقول خود تحریک انصاف کے کارکنوں کی ریلیوں میں عدم شرکت کی بڑی وجہ پارٹی پالیسیاں ہیں۔ کیونکہ احتجاج اور ریلیوں کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل طے ہی نہیں کیا گیا۔ نوشہرہ، مردان، چارسدہ، صوابی، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پی ٹی آئی کا احتجاج بری طرح ناکام رہا۔ تاہم ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے احتجاج اور ریلیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ کارکنوں اور عوام کو پرجوش کرنے کیلئے بتایا گیا کہ ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ نکل چکے ہیں اور آپ بھی گھروں سے نکل کر ریلیوں میں شریک ہو جائیں۔ تاہم اس کے باوجود پی ٹی آئی کی ریلیوں میں توقع سے کم عوام شریک رہے۔
ادھر اورکزئی میں بھی پی ٹی آئی احتجاجی ریلی لویر اورکزئی ہیڈ کوارٹر چوک سے سنٹرل اورکزئی مشتی میلہ روانہ ہو ئی۔ جس کی قیادت ایم پی اے اورنگزیب خان کررہے تھے۔ ہنگو میں نکالی جانے والی ریلی کی قیادت کرنے والے ایم این اے یوسف خان نے کی اور کہا کہ ریلی ہنگو پہنچے گی اور وہاں پر ہزاروں کی تعداد میں پارٹی کارکن اور عوام ریلی میں شامل ہوں گے۔ لیکن ایسا نہ ہوا اور عوام باہر نہیں نکلے۔ ادھر دیر بالا سے احتجاج کیلئے قافلے چکدرہ روانہ ہوئے اور دیرخاص سے قافلہ ایم پی اے انور خان کے قیادت میں، جبکہ کوہستان سے قافلہ ایم پی اے گل ابراہیم کے قیادت میں روانہ ہوا۔ دوسری طرف عشیری درہ سے پی ٹی آئی کا قافلہ تحصیل چیئرمین عبدالطیف کی قیادت میں روانہ ہوا۔
قبائلی اضلاع سے نکلنے والے قافلوں میں پارٹی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں کارکن ریلیوں میں شریک ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں بھی تحریک انصاف مطلوبہ تعداد باہر نہیں نکال سکی اور احتجاج میں عوام نے دلچسپی نہیں لی۔ جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور جہاں سے تحریک انصاف کو بہت امید تھی، وہاں کے مکین کاروبار تک محدود رہے اور کاروبار بند کرنے کے بعد اپنے گھروں کا رخ کرلیا۔
شہر کی سماجی شخصیات کا کہنا ہت کہ تحریک انصاف احتجاج کی پارٹی بن چکی ہے۔ اس کا کام صرف احتجاج رہ گیا ہے۔ حالانکہ پورے صوبے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور آئے روز دہشت گردی کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ بدامنی پر قابو پانے کیلئے تحر یک انصاف کی صوبائی حکومت موثر اقدامات اٹھائے۔ لیکن اس کے برعکس وہ مزید انتشار پیدا کر رہی ہے اور احتجاجی سیاست تک محدود ہے۔ اور صوبے کے عوام خود کو غیرمحفوظ تصور کر رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos