فائل فوٹو
فائل فوٹو

غزہ میں یومیہ 28 فلسطینی بچے شہید

ندیم بلوچ :
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی اور مقامی دبائو کو مسترد کرتے ہوئے غزہ میں آپریشن مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے آرمی چیف ایال ضمیر کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضہ نہیں کرسکتے تو اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔

انہوں نے حماس پر ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ اگر وہ جنگ بندی چاہتی ہے تو قیدیوں کو رضاکارانہ طور پر رہا کرے۔ ورنہ بمباری جاری رہے گی۔ جبکہ القسام بریگیڈ نے اس دھمکی کے بعد خان یونس اور شجاعیہ میں اسرائیل کے مزید تین ٹینک تباہ کردیئے اور صہیونی وزیراعظم پر واضح کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست تک حماس کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے گی۔

عبرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی جانب سے دھمکی آمیز رویہ اختیار کرنے پر چیف آف اسٹاف استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ ایال ضمیر کا کہنا ہے کہ اگر غزہ پر قبضے کے منصوبے پر عمل کیا گیا تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی وزیراعظم کے اعلان کے بعد سے غزہ میں جارحیت میں مزید تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جہاں ایک مرتبہ پھر صہیونی افواج نے امداد کے متلاشی افراد کو نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے مزید 55 سے زائد افراد کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔

ادھر یونیسیف نے منگل کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری صہیونی بمباری، محاصرہ اور قحط کے باعث روزانہ اوسطاً 28 فلسطینی بچے شہید ہو رہے ہیں۔ یہ خونی سلسلہ گزشتہ 660 دنوں سے جاری ہے اور رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ غزہ کے بچے شدید غذائی قلت، بنیادی طبی امداد کی کمی اور ضروری خدمات کی عدم دستیابی جیسے حالات میں موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

یونیسیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بچوں کو فوری طور پر خوراک، صاف پانی، دوائوں اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ تاہم سب سے اہم چیز جنگ کا فی الفور خاتمہ ہے۔ بچوں کی بقا کیلئے جنگ بندی ناگزیر ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ مئی 2025ء سے اب تک 1500 سے زائد فلسطینی اس وقت شہید ہوئے جب وہ خوراک کے حصول کیلئے اسرائیل کی طرف سے بنائے گئے امدادی مراکز یا اقوامِ متحدہ کی امدادی راہداریوں پر موجود تھے۔