میگزین رپورٹ :
لبنانی حکومت نے امریکہ اور اسرائیل کی ایما پر حزب اللہ کے خلاف بڑے پیمانے میں کریک ڈائون کی تیاری کرلی ہے۔ یہ طے کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کے ملک میں وسیع نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑنے اور تمام اسحلہ اور گولہ بارود چھینے کے لیے جوائنٹ ملٹری آپریشن کیا جائے گا۔
6 گھٹنے تک جاری کابینہ اجلاس میں لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے فوج کو حکم دیدیا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام تک حزب اللہ کے پاس موجود تمام ہتھیار اپنی تحویل میں لیں۔ خلاف وزری اور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے والوں کو فوجداری عدالت کے تحت سزا دی جائیں۔
رپورٹس کے مطابق حزب اللہ کا مکمل صفایا کرنے کیلئے لبنانی فوج کو اسرائیل، امریکہ، جرمنی اور برطانیہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے علاوہ فوجی دستے بھی مہیا کریں گے۔ اس سلسلے میں لبنانی فوج کو پندرہ ارب ڈالر کی امداد سمیت ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اس حوالے سے لبنانی چینل میادین نے لبنانی حکومت پر الزام لگایاہے کہ لبنانی وزیر اعظم، ڈالروں کیلیے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
لبنانی تجزیہ کار احمر احمدی کا کہنا ہے کہ لبنانی پارلیمنٹ سے حزب اللہ کے خلاف پاس ہونے والی قراداد کا مقصد دراصل ڈونلڈ ٹرمپ کو خوش کرنا ہے۔ لیکن حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کیلیے لبنانی حکومت کو خون کی ہولی کھیلنا ہوگی، یہ اتنا آسان نہیں۔ ملک کی ستر فیصد آبادی حزب اللہ کی حامی ہے۔ درحقیقت یہ امریکہ اور اسرائیل کی چال ہے اور عین ممکن ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کو لبنانی حکومت کی طرف سے بتائے گئے ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی اجازت دی گئی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ٹھکانوں میں حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ حزب اللہ کو نقصان بہت ہوا ہے لیکن وہ اب تک کمزور نہیں ہوئی اور خاموشی سے جنوبی علاقوں میں اپنا نیٹ ورک فعال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل غزہ میں سیز فائر کرتا ہے تو اسکا اگلا ٹارگٹ دوبارہ حزب اللہ بنے گی۔ کیونکہ نیتن یاہو اپنی حکومت کو طول دینے کیلیے حزب اللہ کے خلاف پھر سے وسیع پیمانے پر فضائی حملے کرسکتا ہے۔
ادھر حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، اس وقت تک گروپ غیر مسلح نہیں ہوگا۔ جبکہ کابینہ اجلاس کے فیصلے کے خلاف لبنانی عوام میں بہت زیادہ اشتعال دیکھا جارہا ہے۔ لبنانی حکومت کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف قرداد منظور ہونے کے بعد سے ہزاروں سپورٹرز بیروت کہ سڑکوں پر آگئے ہیں جہنوں نے پوسٹرز میں دھمکی آمیز پیغامات درج کئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر حزب اللہ کے خلاف کارروائی کی گئی تو حکومت گرانے کیلے عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
عوام نے لبنانی وزیر اعظم کو الٹی میٹم دیا کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں اپنا فیصلہ واپس لے۔ اس صورتحال کے حوالے سے لبنانی صحافی طونی بولس نے ’’ایکس‘‘ پر لکھا ’’حزب اللہ، کابینہ کے متوقع اجلاس سے قبل ایک خطرناک سیکورٹی اقدام کی تیاری کر رہی ہے۔ اس بات کی بھی اطلاع ہے کہ مٹی سے بھرے ہوئے کچھ ٹرک کھڑے ہیں تاکہ سڑکیں بند کی جا سکیں۔‘‘
سابق رکن پارلیمنٹ فارس سعید کا کہنا ہے کہ میڈیا میں پھیلائی جانے والی یہ دھمکیاں دراصل کابینہ فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ رکن پارلیمنٹ ندیم الجمیل نے حزب اللہ کے حامیوں کی ریلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا سیکیورٹی اداروں کو فوراً اپنی ذمے داری نبھانی چاہیے۔ سب کو واضح پیغام مل جانا چاہیے … اگر سیکورٹی ادارے ان دھمکیوں اور دباؤ کو روکنے کے لیے حرکت میں نہ آئے، تو پھر رد عمل میں عوام سڑکوں پر آئیں گے اور کوئی بھی خاموش تماشائی نہیں رہے گا۔
ادھر امریکا کی جانب سے بھی لبنان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ امریکی ایلچی ٹام براک حالیہ مہینوں میں کئی بار لبنان کا دورہ کر چکے ہیں تاکہ اسلحے کو صرف ریاستی اداروں کے ہاتھ میں دینے کے منصوبے کو یقینی بنایا جا سکے۔ یاد رہے کہ حزب اللہ نے گزشتہ سال اسرائیل کے ساتھ شدید جھڑپوں میں حصہ لیا تھا، جن میں اسے بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ شمالی اسرائیل بھی شدید حملوں کی زد میں آیا۔ حزب اللہ لبنان نے نواف سلام کی حکومت کی جانب سے مزاحمتی ہتھیاروں کے خلاف کیے گئے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے امریکی حکم اور صہیونی مفادات کے مطابق قرار دیا ہے۔
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لبنان کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ ایک بڑی غلطی ہے جو لبنان کی دفاعی طاقت کو کمزور کرے گا اور اسرائیلی و امریکی جارحیت کے مقابلے میں لبنان کی پوزیشن کو مزید غیر محفوظ بنائے گا۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ مزاحمتی ہتھیار لبنان کی طاقت کا حصہ ہیں، اور ان سے دستبرداری دشمن کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos