فائل فوٹو
فائل فوٹو

ناکام احتجاج کے ذمے دار رہنمائوں کو وارننگ مل گئی

محمد قاسم :

پانچ اگست کے احتجاج میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی اور خیبرپختونخواہ کے کئی اہم رہنمائوں کی کارکردگی متاثر کن نہ ہونے پر پارٹی تنظیم نے معاملہ نظر انداز کر دیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے کے احتجاج تک کارروائی روک دی گئی ہے تاکہ احتجاج کا اگلا مرحلہ کامیاب بنایا جا سکے ۔

واضح رہے کہ پشاور،مردان،چارسدہ اور دیگر اضلاع میں متعدد رہنما بڑی تعداد میں کارکنوں کو نکالنے میں ناکام رہے جبکہ کارکنوں کی عدم دلچسپی اور احتجاج میں بڑی تعداد میں شرکت نہ کرنے کے باعث تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف بھی صوبے میں نیچے گرنے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے بانی کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر صوبہ گیر احتجاج میں بہتر کارکردگی نہ دکھانے والے ممبران اسمبلی کے خلاف کارروائی جمود کا شکار ہو گئی اور اہم رہنمائوں کی کارکردگی افسوسناک ہونے کی وجہ سے پارٹی تنظیم نے معاملے کو نظر انداز کر دیا ۔پاکستان تحریک انصاف نے پانچ اگست کو ملک بھر میں عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر احتجاج کی کال دی تھی اور تمام اضلاع میں جلسے ،احتجاجی ریلیاں اور احتجاج کرنے کی ہدایت کی۔جبکہ کئی اضلاع میں مظاہرے کئے گئے۔ تاہم پشاور، مردان، چارسدہ، سوات ، ایبٹ آباد، لکی مروت، کوہاٹ اور بعض دیگر اضلاع میں کئی رہنما کارکنوں کو نکالنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

ذرائع کے بقول کارکنوں کو خاص ہدایات کرنے کے باوجود بھی کارکنوں نے پانچ اگست کے احتجاج میں شرکت نہیں کی جبکہ پشاور سمیت صوبے کے متعدد اضلاع کے عوام نے بھی تحریک انصاف کے پانچ اگست کے احتجاج کو یکسر مسترد کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ اگست کا مہینہ جشن آزادی کا ہے۔ اسی لیے پشاور سمیت صوبے کے متعدد اضلاع کے عوام سے پی ٹی آئی کے احتجاج سے لا تعلقی کا اظہار کیا اور مظاہروں سے دور رہے۔ جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ خود تحریک انصاف کے کارکنان بھی کئی اضلاع میں احتجاج اور ریلیوں میں شریک نہیں ہوئے اور پارٹی رہنمائوں کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی جس پر احتجا ج سے پہلے پارٹی کی طرف سے باقاعدہ ہدایت کی گئی تھی کہ اگر احتجاج میں قائدین کی جانب سے ورکرز کو بڑی تعداد میں نہ نکالا گیا تو ان سے اس کی پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے احتجاج میں بہتر کارکردگی نہ دکھانے والے پارٹی رہنمائوں کے خلاف ابھی تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔ ذرائع کے بقول کارروائی نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ احتجاج کا دوسرا مرحلہ ہے اور اگر اس موقع پر کوئی پارٹی رہنما مطلوبہ تعداد میں کارکنوںکو احتجاج کے لئے نہیں نکال سکا تو پھر اس کے خلاف کارروائی کا امکان ہے اور اس سے اس بارے میں پوچھا جائے گا۔ ادھر پانچ اگست کے احتجاج کی ناکامی کے بعد تحریک انصاف کی صوبے میں مقبولیت کا پول بھی کھلنے لگا ہے کیونکہ اس احتجاج کیلئے پارٹی کی طرف سے خاص تیار ی کی گئی تھی تاہم پی ٹی آئی کے رہنما جن کو بڑی تعداد میں کارکن نکالنے کی ہدایات جاری کی گئیں وہ مطلوبہ تعداد میں کارکن نکالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے جبکہ کارکنوں کی احتجاج اور ریلیوں میں عدم شرکت سے تحریک انصاف کے اندر بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر 14اگست کے دن ہی تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کیا گیا تو بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں یوم آزادی کو منانے کے حوالے سے عوام انتہائی پرجوش ہیں اور سبز ہلالی پرچموں کی بہار چھائی ہوئی ہے ۔ ا س حوالے سے پشاور کے مصروف ترین قصہ خوانی بازار ، پشاور صدر، بورڈ، یونیورسٹی اور ابدرہ سمیت دیگر علاقوں میں قومی پرچموں کے اسٹال لگائے گئے ہیں جبکہ ان سٹالوں سے خریداری کرنے والے شہریوں رب نواز، محمد شہریار اور محمد عثمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ احتجاج کی سیاست کی ہے اور اگست کے مہینے میں اس احتجاج کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کیونکہ پورے ملک میں جشن آزادی کی تیاری کی جارہی ہے اور ہم 14 اگست کو جشن منائیں گے اور کسی بھی سیاسی جماعت کے احتجاج میں شامل نہیں ہوں گے ۔

خود تحریک انصاف کے ایک سپورٹر عمران اعوان جو اندرون شہر سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اگر پی ٹی آئی اگست کے مہینے میں احتجاج کرتی تو وہ اس احتجاج کا حصہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے سپورٹرز اب آہستہ آہستہ پارٹی سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اور تحریک انصاف صوبے میں غیر مقبول ہو رہی ہے۔ کیونکہ مسلسل تیسری مرتبہ حکومت ملنے کے باوجود عوام کو درپیش مسائل اور خاص کر امن وامان پر توجہ نہ دینے کے باعث صوبہ آگ میں جل رہا ہے اور پی ٹی آئی احتجاج کی سیاست کر رہی ہے ۔