میگزین رپورٹ :
ایران کے خفیہ اداروں نے ممکنہ حملوں کے پیش نظر ملک بھر میں تھریٹ الرٹ جاری کردیا ہے۔ منسٹری آف انٹیلی جنس اینڈ سیکورٹی کی جانب موساد کی بڑی کارروائیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی انٹلی جنس ذرائع بتاتے ہیں کہ موساد کے سلیپر سیلز ایران بھر میں دوبارہ ایکٹو ہوچکے ہیں اور وہ ممکنہ طور پر داعش جیسی تنظیموں کے ذریعے عوامی مقامات کو ٹارگٹ کرسکتے ہیں جبکہ ایک اور موساد کا ڈیتھ یونٹ ایرانی سائنسدانوں کے قتل کی تاک میں ہے۔ اس حملے کیلئے جس ایمونیشن کا استعمال ہونا ہے، اس کی بازیابی کیلئے چھاپا مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ روز ایرانی سیکورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے جاسک کے قریب جہاز ضبط کرکے بیس لاکھ لیٹر سے زائد اسمگل شدہ ڈیزل برآمد کیا اور عملے کے تمام غیر ملکی افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس حوالے سے ایرانی کمانڈر بارڈر پولیس بریگیڈیئر جنرل احمد علی گودرزی کے مطابق، ہرمزگان صوبے میں تعینات سرحدی محافظوں نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے اس اسمگلنگ کا پتا چلایا جہاز میں چند مشکوک پرزے بھی برآمد کئے گئے ہیں جن کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب ایران بھر میں موساد ایجنٹوں کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ ایک ماہ کے دوران مزید 20 سے زائد موساد ایجنٹوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔جبکہ ہفتے کے روز ایک ایرانی جوہری سائنس دان روزبہ وادی کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ایک اور جوہری سائنس دان کے بارے میں معلومات فراہم کیں، جو جون میں اسرائیل کی ایران پر فضائی کارروائی میں مارا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس سال ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ چند ماہ میں کم از کم آٹھ مبینہ مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ ادھر برطانوی اور عرب میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی ہٹ لسٹ تیار کر لی گئی ہے جس پر ایران نے اپنے جوہری سائنسدان روپوش کر دیے ہیں۔ العربیہ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں درجنوں ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ہلاکت کے بعد ایران نے اپنے باقی ماندہ اور نئے سائنس دانوں کو خفیہ مقامات پر پہنچا دیا ہے، یہ مقامات یا تو تہران کے محفوظ ترین علاقے ہیں یا شمالی ایران کے ساحلی شہروں میں ایسی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جہاں تک عام شخص کا پہنچنا ناممکن ہے۔ایک سینئر ایرانی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا کہ بیشتر سائنس دان اپنے گھروں اور جامعات کی ملازمتوں کو اچانک ترک کر چکے ہیں، یونیورسٹیوں میں ان کی جگہ ایسے افراد کو بٹھا دیا گیا ہے جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، تاکہ دشمن کو کچھ پتا نہ چل سکے۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اسرائیلی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے جوہری سائنس دانوں کی ایک نئی کھیپ تیار کر لی ہے جو مارے گئے ماہرین کا کام سنبھال سکتی ہے۔ اسرائیلی ماہرین نے ان سائنس دانوں کو چلتی پھرتی لاشوں کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو حفاظتی حصار میں رکھا گیا ہے، مگر پھر بھی وہ اسرائیلی نشانے پر ہیں۔ ان کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے سیکورٹی، بکتر بند گاڑیاں اور خفیہ رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے جوہری تحقیق کے ڈھانچے کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ ہر مرکزی سائنس دان کے ساتھ کم از کم ایک نائب موجود ہو، اور تمام ماہرین دو یا تین افراد کے گروپ میں کام کریں تاکہ اگر ایک ہدف بن جائے تو دوسرا فوراً اس کی جگہ لے سکے۔
ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی خفیہ ادارے کو شبہ ہے کہ بچ جانے والے کچھ ایرانی جوہری ماہرین اب براہِ راست ایران کے جوہری اسلحہ سازی کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ان میں دھماکہ خیز مواد، نیوٹرون فزکس اور وار ہیڈ ڈیزائن کے ماہر شامل ہیں، یہ شعبے کسی بھی ملک کو جوہری بم بنانے کے آخری مرحلے تک پہنچا سکتے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے ایران اسٹریٹیجی ڈپارٹمنٹ کے سابق سربراہ دانی سیترینووچ نے خبردار کیا ہے کہ یہ سائنس دان اپنے ساتھیوں کے انجام کو دیکھ چکے ہیں، اب ان کا راستہ صاف ہے۔ یا تو وہ ایران کو جوہری بم کے قریب لے جائیں گے، یا اسرائیل کے اگلے نشانے بن جائیں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos