امت رپورٹ :
بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں صعوبتیں برداشت کرنے والے حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کو بھارتی حکومت سزائے موت دلانے کے درپے ہے۔ اس سلسلے میں بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہلی ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی کہ یاسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں تبدیل کیا جائے۔
اس سلسلے میں دہلی ہائیکورٹ نے یاسین ملک سے جواب طلب کیا تھا۔ کیونکہ یاسین ملک نے این آئی اے کی اس درخواست پر ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اور عدالت کی طرف سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز مسترد کردی تھی۔ جس پر دہلی ہائیکورٹ کے جسٹس وویک چودھری اور جسٹس شالندر کور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ہدایت دی تھی کہ یاسین ملک کو نوٹس بھیجا جائے تاکہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف پیش کرسکیں۔
یاسین ملک کو پیر کے روز تہاڑ جیل سے آن لائن (ورچوئل) عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن انہیں حاضر نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے جیل حکام ، عدالت کو کوئی واضح جواب نہ دے سکے کہ حریت پسند رہنما کو عدالتی حکم کے باوجود ورچوئل پیشی پر کیوں حاضر نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے جیل حکام کو دس نومبر کو یاسین ملک کو ورچوئل طریقے سے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اس معاملے پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام خوفزدہ ہیں کہ اگر یاسین ملک کو ورچوئل طریقے سے عدالت میں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دے دیا گیا تو وہ جیل میں ان سے روا غیر انسانی سلوک سمیت جھوٹے مقدمات اور آزادی تحریک کشمیر پر اپنا جاندار مقدمہ پیش کرسکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ناصرف بھارتی حکام کو سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا اور دنیا کے سامنے جیل میں ان کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں سامنے آئیں گی بلکہ بے خوف و نڈر کشمیری رہنما کے موقف سے کشمیر کی آزادی تحریک کو مزید جلا ملے گی۔ خاص طور پر ایک ایسے موقع پر جب بھارت پندرہ اگست کو اپنا یوم آزادی منانے جارہا ہے۔ عدالت میں یاسین ملک کا موقف بھارتی حکام کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود یاسین ملک کو ورچوئل پیشی کے لئے حاضر نہیں کیا گیا۔
مئی دوہزار بائیس میں ، ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کو فنڈنگ کے ایک جھوٹے مقدمے میں یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ این آئی اے نے اب خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو دہلی ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں جرم کی نوعیت کے اعتبار سے عمر قید کی سزا کافی نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سزائے موت میں تبدیل کردیا جائے۔
حریت پسند رہنما تہاڑ جیل میں بدترین بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ انہیں بیمار ہونے پر طبی امداد بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ ان مظالم کے خلاف گزشتہ برس یاسین ملک نے جیل میں بھوک ہڑتال کردی تھی، جس کے سبب ان کی حالت بگڑ گئی تھی، لیکن جیل حکام نے اس کے باوجود انہیں طبی امداد فراہم نہیں کی۔ حتیٰ کہ عدالت کو اس صورتحال کا نوٹس لینا پڑا تھا۔ دہلی ہائیکورٹ نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی تھی کہ یاسین ملک کو ضروری طبی امداد فراہم کی جائے۔
سماعت کے دوران یاسین ملک کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ بھوک ہڑتال کے باعث درخواست گزار کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ اپنے پیروں پر بھی کھڑا ہونے کے قابل نہیں، چنانچہ انہیں اسٹریچر پر رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت ، یاسین ملک کو دوہزار انیس سے غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنارہی ہے۔ ان کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت کرکے جلد فیصلے لیے گئے۔
یاسین ملک نے برسوں پہلے مسلح مزاحمت ترک کرکے کشمیر کی آزادی کے لئے سیاسی جدوجہد کا اعلان کیا تھا۔ اس تبدیلی کو مختلف تبصرہ کاروں اور امن کے حامیوں نے سراہا تھا حتیٰ کہ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے یاسین ملک کو اپنا مشیر مقرر کرلیا تھا۔ تاہم انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کی حکومت آتے ہی سب کچھ بدل گیا اور اس نے یاسین ملک کو دہشت گردوں کے معاونین کے طور پر پیش کیا۔
چند ماہ پہلے سپریم کورٹ میں اپنی پیشی کے موقع پر یاسین ملک نے کہا تھا کہ وہ دہشت گرد نہیں، ایک سیاسی رہنما ہیں۔ اور یہ کہ ماضی میں سات بھارتی وزرائے اعظم ان کے ساتھ بات چیت کرچکے ہیں۔ عدالت میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش ہونے والے یاسین ملک نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے بھی ان کی پارٹی کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج نہیں کر رکھا ہے۔ انیس سو چورانوے میں یکطرفہ جنگ بندی کے بعد انہیں نا صرف بتیس مقدمات میں ضمانت فراہم کی گئی بلکہ کسی بھی مقدمے میں پیروی نہیں کی گئی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos