صرف ’’سب وے‘‘ کی سالانہ سیل 50 کروڑ سینڈوچ سے تجاوز کرچکی ہے، فائل فوٹو
صرف ’’سب وے‘‘ کی سالانہ سیل 50 کروڑ سینڈوچ سے تجاوز کرچکی ہے، فائل فوٹو

امریکی شہری ہر سال 50 ارب سینڈوچ کھانے لگے

میگزین رپورٹ:

مصروف ترین زندگی کے سبب امریکی شہری ناشتہ یا دن کا کھانا اکثر چہل قدمی کرتے ہوئے کرتے ہیں۔ جبکہ صحت پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچنے کیلیے زیادہ تر وہ ہلکی پھلکی غذا کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے میں سینڈوچ امریکہ میں سب سے زیادہ کھانے والی غذا بن گئی ہے۔

امریکا کی تیز رفتار زندگی میں ’’گریب اینڈ گو‘‘ (پکڑو اور جائو) سینڈوچ سے زیادہ موزوں اور آسان کھانا شاید ہی کوئی ہو۔ یہ نہ صرف جلدی تیار ہو جاتا ہے بلکہ اسے کھاتے ہوئے آپ چلتے پھرتے بھی رہ سکتے ہیں۔ لیکن اس کی اصل خوبی اس کی تنوع اور تخلیقی صلاحیت میں پوشیدہ ہے، جو امریکا میں آباد مختلف تارکین وطن کی ثقافتوں سے متاثر ہے۔

سینڈوچ کو جنک فوڈز میں نسبتاً متوازن خوراک سمجھا جاتا ہے۔ سی این این اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں عموماً طور پر روزانہ اٹھ سے بارہ گھنٹے کی ملازمت کرنے کی وجہ سے اپنی ڈائٹ پلان حوالے خاصے فکرمند ہوتے ہیں۔ خود کو چست رکھنے اور زیادہ زیادہ کام کرنے کیلئے شہری زیادہ تر گندم، جو یا اوٹس کی روٹی سے بنے سینڈوچ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ جسم میں فائبر اور وٹامنز کا مطلوبہ مقدار برقرار رکھا جاسکے۔ ملازمت کرنے والے شہریوں کی زیادہ تر ترجیح گرلڈ چکن، مچھلی، انڈے، دال، یا پھلیوں کے بنے سینڈوچ ہوتے ہیں۔ جبکہ ان سینڈوچز میں ایوکاڈو یا زیتون کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ شہری اوسط ہفتے میں چار سے پانچ مرتبہ سینڈوچ کھانے پر ترجیح دیتے ہیں۔ جبکہ تعطیل والے دن خاص لانچ یا ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق تقریباً 33 کروڑ آبادی والے امریکہ میں سالانہ چالیس سے پچاس ارب سینڈوچ کھائے جاتے ہیں۔ جبکہ برطانیہ میں سالانہ گیارہ ارب اور آسٹریلیا میں سات ارب کے قریب سینڈوچ سالانہ کھائے جارہے ہیں۔ فاسٹ فوڈ چینز جیسے سب وے، میک ڈونلڈز، وغیرہ ہر سال اربوں سینڈوچ بیچتے ہیں۔ صرف سب وے ایک سال میں 50 کروڑ سے زیادہ سینڈوچ فروخت کرتا ہے۔ گھروں اور دفاتر میں بھی سینڈوچ بڑی تعداد میں بنائے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں نئے طرز کے سینڈوچ زیادہ ترتارکین وطن کی جانب سے متعارف کرائے گئے ہیں۔ جہنوں نے اپنے اپنے ذائقوں اور ترکیبوں کو ملا کر منفرد زائقہ دارسینڈوچ متعارف کرائے۔ مثلاً نیو اورلینز میں اطالوی تارکین وطن نے زیتون کے سلاد والا سینڈوچ ایجاد کیا۔ فلوریڈا میں کیوبن سینڈوچ خاصا مقبول ہے۔ نیویارک کا پاسٹرامی آن رائی، یہودیوں کی جانب سے متعارف کیا گیا۔ اسی طرح اطالوی بیف، شکاگو میں بہت مقبول ہے۔ امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں مسالہ دار اچار سے بنا جیارڈینیئرا سینڈوچ سب سے پسندیدہ ہے۔ فلوریڈا کے ساحلوں پر مچھلی کا سینڈوچ، تلے یا گرل ہوئے طریقے سے کھایا جاتا ہے۔

کیلیفورنیا میں گوشت کے شوربے میں ڈبویا ہوا سینڈوچ سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے۔ کینٹکی میں ہاٹ براؤن سینڈوچ جوکہ ترکش ایجاد ہے، بیکن اور مورنے ساس سے تیار کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایک سینڈوچ کی قیمت کم سے کم تین ڈالر اور خصوصی سینڈوچ 20 ڈالر تک ہوتی ہے۔ بات کی جائے امریکہ میں سینڈوچ کی مجموعی انڈسٹری کی تو یہ سالانہ 120 سے دو سو بلین ڈالر سالانہ آمدنی حاصل کرتی ہے۔ میک ڈونلڈز، سب وے، اور برگر کنگ جیسی چینز سالانہ سالانہ 80 بلین ڈالر سے زائد کماتی ہے۔ جس میں سینڈوچ کل فروخت کا بڑا حصہ ہیں۔ 2023ء میں صرف سب وے کی سالانہ آمدنی $9.4بلین ڈالر رہی۔ اوسطاً ایک امریکی شہری سالانہ تین سو سے پانچ سو ڈالر سینڈوچ پر خرچ کرتا ہے۔

سینڈوچ کی پہلی دریافت 18ویں صدی میں برطانیہ میں فورتھ ارل آف سینڈوچ، جان مونٹیگو (John Montagu) نے کی تھی۔ مشہور روایت کے مطابق، 1762ء میں ارل آف سینڈوچ، جو ایک شوقین جواری تھے، نے کھانے کے میز کے بجائے گوشت کے ٹکڑوں کو دو روٹیوں کے درمیان رکھوا کر کھایا۔ تاکہ اسکا ہاتھ جوا کھیلتے وقت گندے نہ ہوں۔ پھر یہ طریقہ دوسرے جواریوں نے بھی اپنایا اور اس جوئے کے اڈے میں پہلی بار سینڈوچ متعارف کرایا گیا۔ جبکہ بعض مورخین کا دعویٰ ہے کہ سینڈوچ کا استعمال ہزاروں برس قدیم ہے۔ یہودی روایت کے مطابق یہ طریقہ پہلی صدی عیسوی میں یہودی عالم ہلیل دی ایلڈر نے متعارف کرایا تھا۔ 6 ویں صدی قبل مسیح میں فارسی فوجی نان (روٹی) کے درمیان پنیر اور کھجور رکھ کر کھاتے تھے، تاکہ لڑائی کے دوران آسانی سے کھا سکیں۔ رومن دور میں بھی سینڈوچ کا استعمال کیا گیا ہے۔ سینڈوچ دنیا بھر میں الگ الگ ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔