محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون کے ضلع سوات، بونیر اور باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد متاثرہ افراد کو امداد کی اشد ضرورت ہے اور حکومت کی طرف سے سروے کا سلسلہ جاری ہے۔ امداد پہنچانے کیلئے مختلف فلاحی تنظیموں کی جانب سے ملک کے دیگر حصوں کی طرح صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں
تاہم پشاور کے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین کے نام پر لوٹ مار بھی شروع کر دی گئی ہے۔ بعض افراد چندے کے ڈبے اٹھاکر متاثرین کیلئے امداد مانگ کر ہڑپ کر رہے ہیں۔ جس پر شہریوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امدادی کیمپوں کی نگرانی کرے اور باقاعدہ ان کی رجسٹریشن کی جائے کہ انہوں نے کتنے پیسے اکٹھے کیے اور متاثرین تک کیسے پہنچائے۔ کیونکہ ہر دوسری یا تیسری سڑک یا بازار میں امدادی کیمپ موجود ہے اور ان کیمپوں کے علاوہ ڈبے اٹھا کر امداد مانگی جارہی ہے۔ جبکہ ٹیکسی گاڑیوں میں لائوڈ اسپیکر کے ذریعے بھی متاثرین کیلئے امداد کے مطالبات کیے جارہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ امداد مانگنے والوں کو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ پشاور کے علاقہ قصہ خوانی، خیبر بازار، شعبہ بازار، صدر، بورڈ، ابدرہ، یونیورسٹی، حیات آباد، کارخانو، ہشت نگری، لاہوری اور کوہاٹی سمیت دیگر علاقوں میں صبح سے لیکر رات تک گاڑیوں سمیت پیدل افراد سیلاب سے متاثرین کیلئے امداد مانگ رہے ہیں اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ کس تنظیم کی جانب سے امداد لے رہے ہیں یا کون سے رفاہی ادارے کے ساتھ ان کا تعلق ہے۔
ادھر پشاور میں الخدمت فائونڈیشن کی جانب سے لگائے گئے کیمپوں میں لوگ بڑے پیمانے پر متاثرین کیلئے امداد دے رہے ہیں۔ کیونکہ جماعت اسلامی کے ادارے الخدمت فائونڈیشن کو ملک بھر میں لوگ پہچانتے ہیں اور اعتبار بھی کرتے ہیں۔ دوسری جانب پیشہ ور گداگروں نے بھی صوبائی دارالحکومت پشاور کا رخ کرلیا ہے اور سیلاب سے متاثر ہونے کے بہانے لوگوں سے خیرات اور صدقات کے مطالبات کر رہے ہیں۔
پشاور میں مساجد کے علاوہ اسپتالوں اور دیگر رش والی جگہو ں پر بھی یہ مکروہ دھندا جاری ہے۔ قصہ خوانی بازار میں پیشہ ور گداگروں کا رش لگ گیا ہے۔ جبکہ چوک یادگار ان کا مسکن بنا ہوا ہے۔ ذرائع کے بقول بیشتر گداگروں میں نشہ کرنے والے افراد شامل ہیں۔ جو سیلاب سے متاثرہ اضلاع یعنی سوات، بونیر اور باجوڑ کا نام لیکر پیسے بٹور رہے ہیں۔
ذرائع کے بقول ایک گروہ جس جگہ ایک بار بھیک مانگ لے، دوبارہ وہاں نہیں جاتا۔ جبکہ دوسرے گروہ کو ایک دن کا وقفہ کرنے کے بعد وہاں پر بھیجا جارہا ہے۔ ایسے میں شہریوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور جس طرح نشہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور انہیں معاشر ے کا کارآمد شہری بنانے کیلئے انتظامیہ نے اقدامات کرے.
اسی طرح پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں شہر سے باہر نکالا جائے اور اگر دوبارہ شہر میں نظر آئیں تو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔ کیونکہ اس مکروہ دھندے میں نومولود بچوں کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے گداگر بھی دیکھے گئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ان کے بچے بیمار ہو گئے اور ان کا علاج کرنے وہ پشاور آئے ہیں۔ تاہم ان کے پاس پیسے نہیں، اس لئے علاج معالجہ کیلئے پیسے دیئے جائیں اور ان کی مدد کی جائے۔
شہریوں نے ان فراڈیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ قوی امکان ہے کہ عوام کی جانب سے مطالبات پر پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف اگلے چند روز میں سخت کارروائی کی جائے۔ جس میں انہیں شہر سے نکالنے سمیت گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos