پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد ساکھ کھونے والی مودی سرکار دوبارہ مس ایڈونچر کی کوشش کرسکتی ہے، فائل فوٹو
 پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد ساکھ کھونے والی مودی سرکار دوبارہ مس ایڈونچر کی کوشش کرسکتی ہے، فائل فوٹو

کیا بھارت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کررہا ہے ؟

امت رپورٹ :
کیا چالباز بھارت ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کررہا ہے؟ تاکہ ماضی کی طرح ایک بار پھر اس کا الزام پاکستان پر لگایا جاسکے۔ اس سلسلے میں پٹنہ بہار میں تین پاکستانیوں کے داخلے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ جبکہ کہانی کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے ہائی الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔
بھارت کے فالس فلیگ آپریشن (یعنی خود ہی کارروائی کرکے الزام پاکستان پر لگانے) کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ جھوٹے الزامات کا یہ سلسلہ کئی دھائیوں پہلے شروع کردیا گیا تھا، جب جنوری انیس سو اکہتر کو دو کشمیری نوجوانوں محمد ہاشم قریشی اور اس کے رشتہ دار اشرف قریشی نے’’گنگا‘‘ نامی ایک بھارتی فوکر طیارہ سرینگر ایئرپورٹ سے جموں جاتے ہوئے ہائی جیک کر لیا تھا۔ بعد ازاں وہ اسے زبردستی لاہور لے گئے۔ بہت بعد میں خود ’’را‘‘ کے ایک اعلیٰ افسر نے اس سارے معاملے پر ایک کتاب لکھی جس میں اعتراف کیا گیا کہ طیارہ ہائی جیکنگ دراصل بھارتی سازش تھی، جس کا مقصد پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار دے کر انڈیا سے مشرقی پاکستان جانے والی تمام پاکستانی پروازوں پر پابندی عائد کرنا تھی، تاکہ مغربی پاکستان میں پاک افواج کے ہیڈ کوارٹرز سے مشرقی پاکستان میں کمک بھیجنے کی صلاحیت کو کمزور کیا جاسکے۔ اور پھر یہی ہوا۔
اس کے بعد سن دو ہزار سے دو ہزار پچیس تک بھارت نے مختلف نوعیت کے متعدد فالس فلیگ آپریشن کر کے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ان کا الزام پاکستان پر لگایا۔ ان میں تازہ فالس فلیگ آپریشن پہلگام میں اپنے ہی شہریوں کو قتل کرنا تھا، تاکہ اس حملے کو جواز بناکر پاکستان کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ اس بار مقصد بہار ریاستی الیکشن میں بی جے پی کو کامیاب کرانا تھا۔ تاہم مودی سرکار کا یہ منصوبہ اس بار الٹا پڑگیا اور جارحیت کے جواب میں بھارت کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یوں بہار کے ریاستی الیکشن میں بی جے پی کی الیکشن مہم کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ ایسے میں بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان سے ذلت آمیز شکست کے نتیجے بی جے پی کی تباہ ہونے والی سیاسی ساکھ کو سہارا دینے کے لیے بہار کے ریاستی الیکشن سے پہلے مودی سرکار ایک اور فالس فلیگ آپریشن کرسکتی ہے، تاکہ دوبارہ اس کا الزام پاکستان پر دھر کر ایک بار پھر مس ایڈونچر کی کوشش کرے۔ انہی تجزیوں کے دوران الیکشن والی ریاست بہار میں ہی تین پاکستانی مسلح افراد کے داخل ہونے کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ’’ای ٹی وی بھارت‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’راہول گاندھی کی جانب سے ووٹر لسٹوں میں دھاندلی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران دہشت گردوں کے مبینہ طور پر بہار میں داخل ہونے کی خبر ہے۔ اس کے پیش نظر بہار پولیس ہیڈ کوارٹر نے پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔‘‘
دلچسپ امر یہ ہے کہ کہانی کو سچ کا رنگ دینے کے لیے نا صرف’’دہشت گردوں‘‘ کے نام گھڑے گئے ہیں، بلکہ ان کے نام نہاد خاکے بھی جاری کئے گئے ہیں۔ جاری الرٹ میں پروپیگنڈا کیا گیا ہے کہ پاکستان سے تین دہشت گرد نیپال کے راستے بہار میں داخل ہوئے ہیں اور تینوں کا تعلق مبینہ طور پر جیش محمد سے ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیپال کے ساتھ بہار کی سرحد بہت طویل اور حساس سمجھی جاتی ہے۔ دراندازی سے متعلق ’’خفیہ اطلاع‘‘ ملتے ہی پورے سرحدی علاقے میں سیکورٹی فورسز چوکنا کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام کے حالیہ فالس فلیگ آپریشن سے قبل بھارت نے دو ہزار ایک میں اپنی پارلیمنٹ پر خود ہی حملہ کراکے اس کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔ لیکن آج تک ثابت نہیں کرسکا۔ اسی طرح دو ہزار سولہ میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر فالس فلیگ آپریشن کیا گیا۔ جبکہ دو ہزار انیس میں بھارت نے پلوامہ میں فالس فلیگ آپریشن کیا تھا اور اسے جواز بناتے ہوئے پاکستان پر نام نہاد سرجیکل اسٹرائک کی تھی۔ تب بھی پاکستان نے اس کا کا دندان شکن جواب دیا تھا۔