فائل فوٹو
فائل فوٹو

نتاشہ کیس میں نیا موڑ آگیا

سید حسن شاہ:
کارساز حادثے میں جاں بحق ہونے والے باپ بیٹی کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد نشے کی حالت میں گاڑی چلانے والی ملزمہ نتاشہ کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کے مقدمہ کا ٹرائل شروع ہونے والا ہے۔ ملزمہ نتاشہ پر فردجرم عائد ہونے کے بعد گواہوں کو طلب کرلیا گیا ہے۔ ٹرائل کے دوران ڈاکٹر ، پولیس افسران و اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 13 گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔ پراسیکیوشن کی جانب سے ملزمہ پر عائد الزامات ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی اور شواہد عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔ جبکہ وکیل صفائی کی جانب سے ملزمہ نتاشہ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ملزمہ نتاشہ کو حادثے کے مرکزی مقدمہ سے ورثا کی جانب سے معاف کئے جانے پر بری کیا جاچکا ہے۔

19 اگست 2024ء کو کارساز پر گاڑی میں سوار ملزمہ نتاشہ نے موٹر سائیکل پر سوار باپ عمران عارف اور بیٹی آمنہ عمران کو کچل دیا تھا۔ جبکہ اس واقعے میں عبدالسلام اور شین الیگزینڈر نامی شہری زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے تھانہ بہادر آباد میں حادثے کا مقدمہ جاں بحق ہونے والے متوفی عمران عارف کے بھائی امتیاز عارف کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ جبکہ پولیس نے ملزمہ نتاشہ کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران ملزمہ نتاشہ کے خون اور پیشاب کے نمونے لیکر اسے کیمیکل معائنے کے لئے لیبارٹری بھیجا جس کی میڈیکل رپورٹ آنے پر تصدیق ہوئی کہ حادثے کے وقت ملزمہ میتھافیٹامائن ( آئس) کے نشے میں دھت تھی۔

میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر پولیس کی جانب سے ملزمہ نتاشہ کے خلاف سرکار کی مدعیت میں امتناع منشیات ایکٹ کے تحت دوسرا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ 6 ستمبر 2024ء کو ملزمہ اور متوفی باپ بیٹی کے اہلخانہ کے درمیان راضی نامہ بھی ہوچکا تھا۔ صلح کے بعد ملزمہ نتاشہ نے حادثے کے مقدمہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس سماعت کے دوران متوفین عمران عارف اور آمنہ عمران کے ورثا جن میں بیوہ رومانہ عمران، بیٹا اسامہ عمران اور بیٹی عمیمہ عمران جبکہ مدعی مقدمہ و متوفی کے بھائی امتیاز عارف کی جانب سے عدالت میں این او سی اور حلف نامے جمع کروائے گئے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے ملزمہ نتاشہ کو معاف کردیا ہے اور اس کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں۔ دونوں فریقین کے درمیان معاملات بھی طے پائے تھے۔

ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان طے ہونے والے معاملات میں نتاشہ کے اہل خانہ نے آمنہ کے اہل خانہ کو ساڑھے 5 کروڑ روپے سے زائد دیت کے طور پر رقم ادا کردی تھی۔ رقم کی ادائیگی پے آرڈر کے ذریعے کی گئی تھی۔ معاہدے کے تحت آمنہ کے کسی رشتے دار کو کمپنی میں ملازمت بھی دی جانی تھی۔ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے ساتھ بھی ملزمہ کی صلح ہوگئی تھی اور زخمیوں کو الگ سے رقم ادا کردی گئی تھی۔ فریقین کے درمیان دیت کا معاہدہ شرعی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ معاملات طے پانے کے بعد ورثا کی جانب سے عدالت میں بیانات ریکارڈ کرائے گئے جس کے بعد ملزمہ نتاشہ کو حادثے کے مرکزی مقدمہ سے بری کردیا گیا۔ تاہم امتناع منشیات ایکٹ کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج ہونے کی وجہ سے اس میں ملزمہ نتاشہ کو بری نہیں کیا گیا تھا۔

ملزمہ نتاشہ کے خلاف جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں امتناع منشیات ایکٹ سے متعلق مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس مقدمہ میں ملزمہ نتاشہ ضمانت پر آزاد ہے۔ مقدمہ میں ملزمہ نتاشہ پر فرد جرم عائد ہوگئی ہے اور اب عدالت کی جانب سے استغاثہ کے گواہوں کو طلب کیا گیا ہے۔ ملزمہ کے خلاف اب مقدمہ میں ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا اور ٹرائل کے دوران استغاثہ کے گواہوں کے بیانات قلمبند ہوں گے اور وکیل صفائی کی جانب سے گواہوں کے بیانات پر جرح کی جائے گی۔

پولیس کی جانب سے مقدمہ میں ڈاکٹر ، پولیس افسران و اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 13 گواہان کو شامل کیا گیا ہے، جن کے عدالت میں بیانات ریکارڈ ہوں گے۔ جبکہ ملزمہ پر پولیس چالان میں عائد الزامات پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے ملزمہ پر عائد الزامات ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی اور شواہد عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔ جبکہ وکیل صفائی کی جانب سے ملزمہ نتاشہ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ملزمہ نتاشہ کا بیان عدالت میں قلمبند کیا جائے گا۔ اس مرحلے کے بعد وکلائے طرفین کی جانب سے حتمی دلائل دیے جائیں گے اور پھر مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔