26 اضلاع کے جیل افسران اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، فائل فوٹو
 26 اضلاع کے جیل افسران اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، فائل فوٹو

سندھ کی جیلوں میں بھی ’’سیلاب الرٹ‘‘ جاری

سید حسن شاہ:
سیلاب کے خطرے کے پیش نظر سندھ بھر کے 26 اضلاع کی جیلوں میں بند قیدیوں کی حفاظت، محفوظ مقامات تک منتقلی اور غذائی انتظامات سمیت تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جیلوں کے سپریٹنڈنٹس کی جانب سے ضلعی انتظامیہ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ، پولیس اور سول ڈیفنس سے روابط بھی قائم کرلئے گئے۔

آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے تمام جیل افسران کو سیلاب کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر جیلوں میں قیدیوں کی حفاظت، خوراک، طبی سہولتوں اور ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے تیاریوں اور فوری اقدامات کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر قیدیوں کی محفوظ منتقلی اور ٹرانسپورٹیشن پلان بھی تیار کرلئے گئے ہیں۔ جیل افسران اور اہلکاروں کی تمام چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ سندھ بھر کی جیلوں میں مجموعی طور پر 23 ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں۔

سندھ کی مختلف جیلوں میں قتل ، اقدام قتل ، پولیس مقابلہ ، چوری و ڈکیتی ، اسلحہ ، دھماکہ خیز مواد ، منشیات ، فراڈ و دھوکہ دہی ، جلاؤ گھیراؤ ، ہنگامہ آرائی ، بلوا سمیت مختلف نوعیت کے مقدمات میں گرفتار 23 ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں، سینٹرل جیل کراچی میں میں ڈھائی ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے، مگر اس وقت یہاں 7 ہزار موجود ہیں۔ 1800 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں 6 ہزار ، 1500 قیدیوں کی گنجائش والی سینٹرل جیل حیدر آباد میں 1750 قیدی ، 550 قیدیوں کی گنجائش والے سینٹرل جیل لاڑکانہ میں 904 ، سینٹرل جیل خیرپور میں 950 قیدیوں کی گنجائش ہے مگر وہاں 1003 قیدی ، سینٹرل جیل سکھر میں 624 قیدی ، ایک سو قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل نواب شاہ میں 349 قیدی ، 75 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل میرپور خاص میں 251 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل سانگھڑ میں 346 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل جیکب آباد میں 261 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل دادو میں 350 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش رکھنے والی ڈسٹرکٹ جیل بدین میں 443 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش رکھنے والی ڈسٹرکٹ جیل شکار پور میں 686 قیدی ، 250 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل نوشیرو فیروز میں 390 قیدی اور 250 قیدیوں کی گنجائش والی ڈسٹرکٹ جیل گھوٹکی میں 312 قیدی بند ہیں۔ مرد قیدیوں کے علاوہ صوبے کی مختلف جیلوں میں 192 سے زائد خواتین قیدی بھی موجود ہیں۔ قیدیوں کی رہائی اور جیل منتقلی کی وجہ سے جیلوں میں قید ملزمان کی تعداد میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے۔
سندھ کے بیشتر اضلاع میں سیلاب کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے جس کے پیش نظر سندھ بھر کے 26 اضلاع کی جیلوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات سندھ فدا حسین مستوئی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شہری سیلاب کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر جیلوں میں قیدیوں کی حفاظت، خوراک، طبی سہولتوں اور ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے تیاریوں اور فوری اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا تھا جبکہ اس اجلاس کے دوران آئی جی جیل خانہ جات سندھ کی جانب سے تمام جیل حکام کو خصوصی ہدایات بھی جاری کی گئی تھیں جن میں تمام افسران کو احکامات دیئے گئے کہ وہ تمام جیلوں میں ہنگامی منصوبہ بندی کو فوری طور پر مکمل کریں۔

اس کے ساتھ ساتھ عملی تربیت کے لیے ڈرلز منعقد کی جائیں، ہر افسر اور عملے کو ایمر جنسی ڈیوٹی اسائنمنٹ دی جائے، کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر قیدیوں کی محفوظ منتقلی اور ٹرانسپورٹیشن پلان پہلے سے تیار رکھا جائے، خوراک اور طبی سہولتوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں جبکہ ضلعی انتظامیہ ، ڈپٹی کمشنر ، ایس ایس پی پولیس اور سول ڈیفنس سے مضبوط رابطہ کاری قائم کی جائے۔ اس کے علاوہ جیل افسران کو یہ بھی ہدایات دی گئی تھیں کہ کسی بھی افسر کو ہیڈ کوارٹر چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی ، تمام رخصتیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات سندھ فدا حسین مستوئی نے ہدایت دی تھی کہ شہری سیلاب کے خطرے کے تناظر میں سندھ کی جیلوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور تمام افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری سنجید گی ، عزم اور قومی فریضے کے طور پر سرانجام دیں۔

ذرائع کے بقول آئی جی جیل خانہ جات سندھ کی ہدایات پر کراچی سمیت سندھ بھر کی جیلوں کی انتظامیہ کی جانب سے ایمرجنسی کی صورتحال کے پیش نظر تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس سلسلے میں جیل افسران کی جانب سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ ، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ، پولیس سمیت متعلقہ حکام سے روابط قائم کئے گئے ہیں تاکہ صورتحال سے بروقت آگاہ رہا جائے اور ایمرجنسی حالات میں بروقت اقدامات اٹھائے جاسکیں جبکہ جیلوں میں بھی غذائی ضروریات کے پیش نظر اشیا اسٹاک کرلی گئی ہیں ،

اسی طرح قیدیوں کی محفوظ منتقلی اور ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے بھی انتظامات اور پلان ترتیب دے دیئے گئے ہیں۔ اس سے متعلق سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرٹینڈنٹ عبد الکریم عباسی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ آئی جی جیل خانہ جات سندھ فدا حسین مستوئی کے احکامات پر کسی بھی ہنگامہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، ہم نے ضلعی انتظامیہ، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن، ایس ایس پیز سمیت دیگر اداروں سے رابطے کئے ہیں جبکہ قیدیوں کی حفاظت اور ٹرانسپورٹیشن سمیت دیگر انتظامات بھی مکمل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بارشوں کے دوران بھی قیدی جیل میں محفوظ ہیں، بجلی نہ ہونے پر سولر اور اسٹینڈ بائے جنریٹر استعمال کئے جاتے ہیں، جیل کا ایک بہترین نظام چل رہا ہے۔