فائل فوٹو
فائل فوٹو

بوسیدہ سیوریج نظام ، جوڑیا بازار کے تاجروں نے دھرنے کی دھمکی دے دی

محمد نعمان :
کراچی کے قدیم تجارتی مرکز جوڑیا بازار کے دکانداروں نے میئر کراچی کے خلاف دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے بوسیدہ سیوریج نظام کے سبب مارکیٹ کے اطراف گندے پانی اور کیچڑ کی وجہ سے ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ علاقے کی تین جامع مساجد کے اطرف بھی سیوریج کے پانی کی وجہ سے نمازیوں کو آنے جانے میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔ دوسری جانب صدر ٹاؤن چیئرمین نے بھی تاجروں سے منہ پھیر لیا ہے۔ جوڑیا بازار کے دکانداروں نے واٹر بورڈ کے ایکس سی این پر رشوت وصولی کا الزام بھی لگایا ہے۔

1843ء میں برطانوی دور میں قائم کی جانے والی جوڑیا مارکیٹ بوسیدہ سیوریج نظام سے تباہی کے دہانے پہنچ گئی ہے۔ کراچی کی سب سے پرانی اور پہلی مرکزی مارکیٹ، جوڑیا بازار دو ماہ سے سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہریوں نے یہاں رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔ مقامی دکانداروں نے بتایا کہ دو سال قبل جوڑیا بازار میں نیا سیوریج سسٹم ڈالنے کی اجازت جاری کی گئی تھی۔ اجازت نامہ مکمل ہونے کے باوجود یہاں سیوریج کی لائن نہیں ڈالی گئی۔

سیوریج لائن نہ ڈلنے سے جوڑیا بازار کا سیوریج نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے جس کے باعث سیوریج کا گندا پانی دکانداروں کا کروڑوں روپے کا نقصان کر چکا ہے۔ علاقے میں جگہ جگہ گٹر ابل جانا معمول بن گیا ہے جس کی وجہ سے گندا پانی دکانوں کے سامنے کھڑا رہتا ہے۔ دکانداروں کے مطابق انہوں نے صدر ٹاؤن کے چیئرمین اور واٹر بورڈ حکام کو متعدد درخواستیں دی ہیں، لیکن آج تک کسی درخواست پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے برتن گلی ،کجھور بازار،کھویا چوک اور آسمانی چوک سمیت جوڑیا بازار کی دیگر گلیاں شدید متاثر ہیں۔ جوڑیا بازار کی تین بڑی مساجد شابانی مسجد، کھتری مسجد اور ترک مسجد کے سامنے سیوریج کا گندا پانی کھڑا رہنا معمول بن گیا ہے جس کی وجہ سے نمازیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے جوڑیا بازار کے دکانداروں نے واٹربورڈ ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب ، ٹاؤن چیئرمین صدر منصور علی شیخ سمیت دیگر کو درخواستیں دیں، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

’’امت‘‘ کو جوڑیا بازار کے تاجر محمد سلیم نے بتایا کہ دو سال سے جوڑیا بازار کا سیوریج نظام تباہ و برباد ہے۔ شہر کا سب سے بڑا اور سب سے معروف کاروباری حب جوڑیا بازار اب بلدیاتی نظام کی نااہلی کی وجہ سے ویران ہوتا جارہا ہے۔ دوپہر دو بجے کے بعد برتن گلی ، کھجور بازار اور کھویا چوک سمیت دیگر مارکیٹوں کے سامنے گندا پانی جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جو دکانوں کے سامنے کھڑا رہتا ہے۔ دکاندار اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کے لیے راستہ بناتے ہیں، لیکن سیوریج پانی کے باعث پوری مارکیٹ میں تعفن پھیل رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہاں شہریوں نے رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔ تین بڑی مساجد بھی سیوریج پانی کی وجہ سے متاثر ہوگئی ہیں۔ مساجد کے پیش امام خود بھی درخواستیں دے رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔

انہوں نے بتایا کہ دکانداروں کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جارہا ہے نہ تو واٹر بورڈ ہماری بات سننے کو تیار ہے نہ ہی صدر ٹاؤن کا عملہ۔ علاقے میں واٹر بورڈ کے ایکس سی این کو بھی اس بات کا علم ہے کہ معاملہ بہت سنگین ہے اور کاروبار شدید متاثر ہورہا ہے۔ لیکن ایکس سی این ندیم ہمیں بس جھوٹ بول کر تسلی دے رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں اگر سیوریج کا مسئلہ حل نہ ہوا تو مجبوراً سڑک بند کرکے احتجاج کریں گے۔

شابانی مسجد کے پیش امام ہارون نے بتایا کہ سیوریج مسئلے پر ربیع الاول سے قبل یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ لیکن 12 ربیع الاول بھی گزرگئی اور مسئلہ حل نہیں ہوا۔ ہم دفاتر کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہیں۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام دکاندار اور علاقہ مکین کے ایم سی بلڈنگ میئر کراچی دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے۔