محمد قاسم:
مہاجرین کی واپسی میں تیزی آنے کے بعد پشاور میں افغان کرنسی کی مانگ میں اضافہ ہو گیا جبکہ بلیک میں بھی فروخت شروع ہو گئی اور ساتھ ہی پشاور کی کرنسی مارکیٹ میں افغانی مزید ایک روپیہ مہنگا ہو گیا ۔دوسری جانب افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور واپس نہ جانے والوں سمیت مختلف غیر قانونی طریقوں سے پاکستان میں مقیم افغانوں کی گرفتاری کا امکان بھی ظاہر کیا جانے لگا ہے ۔
اس حوالے سے پشاور میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کر دیاگیا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے مختلف علاقو ں میں چھاپے مارنے کے لئے ٹیموں کی تشکیل شروع کر دی اور یکم اکتوبر سے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں سخت کارروائیوں کا امکان ہے تاہم پشاور کی کرنسی مارکیٹ میں اس وقت بہت زیادہ رش لگا ہوا ہے اور ڈالر سے بھی زیادہ مانگ افغان کرنسی کی ہے اور واپس جانے والے افغان مہاجرین کو افغان کرنسی کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ بعض افغان تاجروں کے پاس لاکھوں اور کروڑوں پاکستانی روپے موجود ہیں اور اس کے بدلے افغان کرنسی لینا ان کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں جس کا فائدہ ذرائع کے بقول پشاور کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع میں کرنسی کے کاروبار سے وابستہ افراد نے اٹھانا شروع کر دیا ہے اور خاص کر غیر قانونی کرنسی ڈیلرز جو خفیہ کاروبار کر رہے ہیں انہوں نے بہت زیادہ ادھم مچا دی ہے ۔
ذرائع کے بقول پشاور کے چوک یادگار میں حکومتی ہدایات کے مطابق کام کرنے والے کرنسی ڈیلرز کے پاس بھی افغان کرنسی کی قلت پیدا ہوئی ہے اور مانگ زیادہ ہونے کی وجہ سے افغان کرنسی کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ بھی ہوا ہے تاہم چوک یادگار میں کرنسی کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کرنسی کی کوئی قلت نہیں بلکہ بعض منافع خور وں نے افغان کرنسی مارکیٹ سے غائب کر دی ہے اور ایک ساتھ ہی لاکھوں اور کروڑوں کے حساب سے افغان کرنسی خریدی ہے جبکہ زیادہ منافع کمانے کے لئے اب قلت پیدا کر کے لوٹ مار شروع کر دی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے اس طرف توجہ دینا شروع کر دی ہے اور اب غیر قانونی کرنسی ڈیلرز سمیت کرنسی مارکیٹ سے غائب کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا امکان ہے اور اس دوران گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے ۔
واضح رہے کہ پہلے ہی چوک یادگار میں متعدد دکانوں کو انتظامیہ نے تالے لگا کر بند کر دیا ہے جہاں پر غیر قانونی کرنسی کاکاروبار ہورہا تھا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اب خفیہ طور پر اور خفیہ ٹھکانوں پر کرنسی کا کاروبار جاری ہے جس میں بڑے مگر مچھوں نے سرمایہ لگایا ہوا ہے اورحج و عمرہ سیزن میں سعود ی ریال مارکیٹ سے غائب کر دیتے ہیں اور اب جیسے ہی افغان مہاجرین کو واپس اپنے وطن جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی انہوں نے افغان کرنسی مارکیٹ سے غائب کر دی ہے تاہم اس حوالے سے حکومت و انتظامیہ نے افغان مہاجرین کو آگاہ کیا ہے کہ اگر ان کو کہیں سے بھی شکایات یا اپنی کرنسی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہو تو آگاہ کر سکتے ہیں ان کے تمام مسائل و مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا ۔
دوسری جانب ملک بھر سے افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے تاہم پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع سے افغانوں کی واپسی میں اتنی تیزی نہیں آرہی بلکہ پنجاب سے خیبرپختونخوا افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی بھی اطلاعات ہیں اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین دوسرے صوبوں سے اس لئے خیبرپختونخوا پہنچے ہیں کیونکہ یہاں پر انہیں سخت کارروائی کا سامنا نہ ہونے کی امید ہے تاہم وفاقی وصوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کووفاقی حکومت کی طرف سے ہدایات ملی ہیں جس کے بعد ذرائع کے بقول یکم اکتوبر سے غیر قانونی طور پر پاکستان کے کسی بھی شہر میں مقیم افغان باشندوں کے خلاف سخت کارروائی کا امکان ہے اور ان دوران ان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور ان تمام افغان مہاجرین کو بیشتر علاقوں میں اعلانات کے ذریعے آگاہ بھی کیا جارہا ہے کہ رضا کارانہ طور پر اپنے ملک واپس چلے جائیں بصور ت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں گرفتاری بھی متوقع ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاورسے متصل ضلع چارسدہ،نوشہرہ،مردان اور صوابی سمیت ڈی آئی خان میں اس وقت بھی افغان مہاجرین کاروبار کر رہے ہیں اور خاص کر مضافاتی علاقوں میں بھی افغانوں کے کاروبار اور جائیدادیں موجود ہیں جس کا ڈیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اکھٹا کرنا شروع کر دیا ہے اور جیسے ہی تمام کاغذی کارروائی مکمل کرلی جائے گی ان کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو کئی مرتبہ واپس جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی جس میں بہت بڑی تعداد افغان باشندوں کی واپنے وطن واپس جا چکی ہے لیکن اب بھی پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں افغان مہاجرین کی بہت زیادہ تعداد موجود ہے اور واپس نہیں جارہی جن کے خلاف ہی یکم اکتوبر سے سخت کارروائی کا فیصلہ کیاگیا ہے اور اس دوران بیشتر اضلاع میں افغان باشندوں کو اعلانات کے ذریعے آگاہ کیا جارہا ہے کہ رضا مندی سے واپس چلے جائیں بصور ت دیگر کارروائی کی جائے گی تاہم معلومات کے مطابق اعلانات کے بعد بھی افغان باشندوں کی واپسی میں تیزی آئی ہے لیکن پھر بھی کچھ اطلاعات ایسی موصول ہوئی ہیں کہ بعض افغان خاندان اب بھی واپس جانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور ان افغان باشندوں کے خلاف یکم اکتوبر سے کارروائی کا امکان ہے جس میں گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos