محمد اطہر فاروقی :
مفتیان کرام اور علما نے پاکستان تحریک انصاف کے ’’مشن نور‘‘ کو قادیانوں کی پیروی قرار دیا ہے۔ 20 ستمبر 1948ء کو ربوہ میں قادیانی جماعت کا خاص ہیڈ کوارٹر متعین کیا گیا۔ جبکہ تاریخ و ماہ کی مناسبت حکیم نورالدین قادیانوں کے پہلے خلیفہ کی بھی ہے۔
سوشل میڈیا پر مسلسل تنقید کے بعد پی ٹی آئی کو ’’مشن نور‘‘ کا نام بدل کر ’’حکم اذاں‘‘ کرنا پڑا۔ مفتیان کرام و علما کے بقول صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اور تابعین و تبع تابعین کا طرز عمل ایسا کہیں نہیں رہا کہ آسمانی اور زمینی آفت یا کوئی مشکل ہو تو خوامخواہ اذان دیں یا کہیں پر کوئی چیز مخصوص طریقے سے دین کی آڑ یا دین کا نام لے کر کریں۔ ہمارا ایمان اور اسلام اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔ ’’مشن نور‘‘ یا ’’حکم اذاں‘‘ سمیت بھی کسی دن ،کسی بھی وقت ،کسی بھی کام کے لئے اذان کا استعمال کرنا شرعاً اور قانوناً درست جائز نہیں۔
عوام سے مطالبہ کیا کہ اہل ایمان اور اہل اسلام اپنے مذہب کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ ایسا نہ ہو غیروں کے ایجنڈوں میں کام کرنے والے سیاست دانوں کی تائید کرتے ہوئے اپنے ایمان، عقیدے ، مذہب اور اپنے نکاح سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس ضمن میں مولانا رب نواز حنفی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اہلسنت و الجماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ’’مشن نور‘‘ جیسے فتنہ انگیز منصوبوں پر فوری پابندی عائد کرے اور شعائراسلام کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف قانونی و شرعی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکائونٹس اور ان کے مختلف رہنمائوں کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ہم ’’مشن نور‘‘ کے تحت 20 ستمبر سے 24 ستمبر تک گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اذان دیں گے۔ اس عمل کا مقصد اپنے قائد کی رہائی اور ’’ظالم حکمرانوں‘‘ سے نجات کیلئے احتجاج کرنا ہے۔ ایکس (ٹو یٹر ) پر پی ٹی آئی کے رہنمائوں سابق صدر عارف علوی سمیت دیگر نے تائید بھی کی۔
سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرام کی ایک ویڈیوکلپ بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے کہا کہ ’’قائد کی رہائی کے لئے کچھ بھی کیا جائے گا۔ ہم اس کا ساتھ دیں گے ، چاہے وہ اذان دیں یا نفل پڑھیں۔‘‘ اس معاملے اور اعلانات کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے ’’مشن نور‘‘ اور 20 ستمبر کی تاریخ کے حوالے سے شدید تنقید کرتے ہوئے قادیانیوں کے عمل کے ساتھ شامل کیا اور پھر پی ٹی آئی کے عارف علوی نے بھی اپنا حمایتی ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا اور معاملے کو متنازع قرار دیا۔ تاہم اس دوران ملک کے چند مقامات پر چھتوں پر چڑھ کر اذانیں بھی دی گئی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام لکی مروت کے مولانا سمیع اللہ نے اپنے ایکس (ٹویٹر) پر تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے ’’مشن نور‘‘ کے حوالے سے لکھا کہ چنیوٹ ربوہ میں ہر سال ایک تقریب منعقد ہوتی ہے ،جس میں اس سال بلوغت کو پہنچنے والے قادیانی اپنے اپنے حجروں ،گھروں میں ایک وقت کا تعین کر کے اونچے آواز میں اپنے جھوٹے نبی سے بیعت کا اقرار کرتے ہیں۔ امیر قادیانی طبقہ جو خرچہ کر کے انگلینڈ جا سکتا ہے، وہ وہا ں سامنے جا کر عین اسی دن اور وقت مرزا کے ہاتھ بیعت ہوتے ہیں اور اسے نبی ماننے کا اقرار کرتے ہیں۔ اسی کو قادیانی ’’مشن نور‘‘ کہتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ پی ٹی آئی کے ’’مشن نور‘‘ کا طریقہ کار سنا اور تحقیق کی کہ ضرورکچھ نکلے گا مجھے مایوسی نہیں ہوئی۔ ’’مشن نور‘‘ عین مرزا کے پیٹرن پر ایک مہم ہے جس میں کارکن چھتوں پر حجروں میں گھر میں اذانیں دیں۔ ان کے بقول پی ٹی آئی اپنا احتجاج ضرور کرے لیکن کیا یہ مماثلت اتفاقی ہے یا ایک منصوبے کے تحت ہے؟ ذہن میں رکھنے والی بات یہ ہے کہ اس وقت دنیا میں واحد یہی قادیانی مذہب ہے جس کے پاس ریاست نہیں ہے اور انہیں کسی بھی طرح اپنے لئے ریاست چاہیئے ، زمین کا ٹکرا چاہیئے جس پر ان کا قانون چلے۔ ان کا تسلط ہو کہ دنیا کے تمام بڑے اور مشہور مذاہب کے پاس اپنی اپنی ریاست ہے۔ کسی وقت یہود کے پاس بھی صرف مذہب تھا، ریاست نہیں تھی پر یہود نے ریاست حاصل کر لی۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے مفتیان کرام و علما سے بات کی تو الجامعہ العربیہ مدینہ العلم کے مہتمم اور جامع مسجد عثمان بن عفان سرجانی ٹائون کے امام و خطیب مفتی حماد اللہ مدنی نے بتایا کہ ’’انسان اپنی مرضی سے کہیں بھی کھڑا ہو کر اذان دے اور اس کے تعبیر کے لئے کہیں کہ یہ سیلاب ، زلزلہ وغیرہ اور اللہ کے عذاب کو روکنے کے لئے ہیں ، تو ایسے میں ہمارا دین ان چیزوں کی ممانعت کرتا ہے۔ قرآن مجید میں آتا ہے کہ ترجمہ: ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تمہیں حکم دیا ہے وہ کر لو، جو چھوڑنے کا حکم دیا ہے اس سے بچ جائو۔‘‘ یہ ہمارا دین ہے اور قرآن پاک میں جگہ جگہ آتا ہے کہ ’’اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرو۔‘‘
انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اور تابعین و تبع تابعین کا طرز عمل ایسا کہیں نہیں رہا کہ کوئی آسمانی اور زمینی آفت یا کوئی مشکل ہو تو خوامخواہ اذان دیں یا کہیں پر کوئی چیز مخصوص طریقے سے دین کی آڑ یا دین کا نام لے کر کریں۔ ہمارا ایمان اور اسلام اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔ مفتی حماد کے بقول نور کے معنی روشنی کے ہیں۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ ’’اللہ آسمان و زمین کا نور ہے‘‘۔
اسی طرح سورۃ التحریم پارہ نمبر 28 آیت نمبر 8 میں اللہ پاک نے نور کا ذکر کیا ہے، نور کے معنی روشنی ، ہدایت کے ہیں۔ اندھیرے، ظلمت اور گمراہی سے دوری کے ہیں اور اللہ تعالی نے ایمانیات کو نور سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی جو معاملہ ہے ایک سیاسی جماعت نے 20 ستمبر کو ’’مشن نور‘‘ کا کہا کہ ہم خاص فلاں وقت اور فلاں دن اذانیں دیں گے، اس کا مقصد انہوں نے بیان کیا کہ ہم اس لئے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے رہبر اور قائد یا ہمارے اوپر جو بھی مشکل ہے وہ دور ہو جائے۔ اب اس میں چند باتیں ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ 20 ستمبر کی تاریخ کو مخصوص کرنا۔ کیوں کہ 20 ستمبر کو 1948ء کو ربوہ میں قادیانی جماعت کا ہیڈ کوارٹر متعین کیا گیا تھا۔
یہی مناسبت حکیم نورالدین قادیانوں کے پہلے خلیفہ کی بھی ہے۔ آپ دیکھیں کہ دنیا بھر میں قادیانیوں کے مختلف ادارے ہیں انہوں نے ہر چیز کا نام ’’نور‘‘ سے رکھا ہوا ہے۔ انگلینڈ میں اپنی عبادت گاہ کا نام مسجد نور رکھا ہے۔ نور مسجد قادیان، نور اکیڈمی ، نور فائونڈیشن اور جہاں جہاں سے یہ اپنی ناجائز تبلیغ کرتے ہیں ان کا نام ’’نور‘‘ سے رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص 20 ستمبر کی تاریخ رکھنا اور خاص نور کا نام شامل کرنا یہ باتیں شکوک و شبہات پیدا کرتی ہیں۔ ایسے میں اہل ایمان کو کیا کرنا چاہیئے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص کسی بھی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ اسی میں سے ہوگا۔‘‘ اب قادیانی بھی اس طرح کے کام کریں اور مسلمان بھی اس طرح کے کام کریں تو علی اعلان آخری نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت پر اعتراض ہے، کیونکہ ہم دشمنوں کی صف میں کھڑے ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں مذکورہ سیاسی پارٹی کے چند لیڈران نے کہا کہ یہ ’’مشن نور‘‘ نہیں ہے، ایسے لیڈران کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ لیکن لیڈران کے اعلانات کے باوجود وقت مقررہ اور اعلان کردہ تاریخ پر اذانیں دی گئی ہیں۔ زبانی دعوی تو کیے گئے کہ ایسا نہیں ہوگا، لیکن عملاً اس کام سے انکار نہیں کیا گیا۔ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ مقررہ وقت، تاریخ اور مخصوص نام کے ساتھ یہ عمل کیا گیا ہے۔ حتی کہ ان تمام نام اور وقت کے علاوہ بھی کسی دن کسی بھی وقت کسی بھی کام کے لئے اذان کا استعمال کرنا شرعی طور پر درست نہیں ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے کسی بھی کام کے لئے اذان دے۔ اذان کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم کے کہ ’’صرف نمازوں سے قبل اذان دی جائے گی۔‘‘
15سو سالہ دستور اہل ایمان پر اذان کا یہی چلا آرہا ہے۔ خوامخواہ چھتوں پر چڑھ کر اذان دینا ویسے ہی خلاف شرع اور خلاف قانون ہے ،کیونکہ کوئی جاگ رہا ہے کوئی سو رہا ہے۔ لوگوں کے پتا نہیں کیا معاملات ہیں اور آپ چھت پر چڑھ کر اذان دے رہے ہیں۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اہل ایمان اور اہل اسلام اپنے مذہب کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ اپنے معاملات کو صاف وشفاف رکھیں۔ ویسے ہی ہم اپنا اتنا نقصان کر بیٹھے ہیں ،مزید کہیں ایسا نہ ہوکہ ان بے وقوف اور غیروں کے ایجنڈوں میں کام کرنے والے سیاست دانوں کی تائید کرتے ہوئے اپنے ایمان، عقیدے ، مذہب اور اپنے نکاح سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔ اس پر بہت غور فکر کرنا چاہیئے۔ اپنے علما اور اکابر کی پیروی کرنی چاہیے۔
صدر اہلسنت والجماعت کراچی ڈویژن مولانارب نوازحنفی کا کہنا تھا کہ اہلسنت و الجماعت شرعی اور اصولی بنیاد پر اعلان کرتی ہے کہ شعائراسلام (اذان) اللہ تعالیٰ کی امانت ہیں۔ ان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا صریح حرام اور ناجائز عمل ہے۔ ’’مشن نور‘‘ دراصل اسی ناجائز طریقہ کار کی ایک مثال ہے، جس کے ذریعے اسلامی شعائر کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ یہ طرزعمل شریعت مطہرہ کے سراسر منافی ہے اور امت مسلمہ میں انتشار پیدا کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہلسنت و الجماعت واضح کرتی ہے کہ شعائر اسلام کو کسی سیاسی ایجنڈے کے تابع نہیں بنائے جا سکتے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ اصول طے شدہ ہے کہ دین کو دنیاوی مفاد کا ذریعہ بنانا گمراہی اور بددیانتی ہے۔ جو عناصر شعائراسلام کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، وہ دراصل اسلام کے دشمنوں کی تقویت کا باعث ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اہلسنت والجماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ’’مشن نور‘‘ جیسے فتنہ انگیز منصوبوں پر فوری پابندی عائد کرے اور شعائراسلام کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف قانونی و شرعی کارروائی کی جائے۔
مولانا رب نواز حنفی کے بقول عوام الناس ایسے باطل مشن سے دور رہ کر صرف قرآن و سنت کے عقائد پر مضبوطی سے قائم رہیں۔ خصوصی طور پر 20 ستمبر کو ’’مشن نور‘‘ کے نام پر قادیانی مرزا غلام احمد کے جانشین نورالدین قادیانی کو بطور نظریاتی رہنما پیش کرنا ختمِ نبوت پر حملہ اور مسلمانوں کے ایمان کے ساتھ کھلا دھوکہ ہے۔ یہ اقدام ناقابلِ برداشت اور شعائرِ اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos