گواہوں کی شہادتوں میں مطابقت کے سبب کیس انتہائی مضبوط ہے، فائل فوٹو
گواہوں کی شہادتوں میں مطابقت کے سبب کیس انتہائی مضبوط ہے، فائل فوٹو

توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ اگلے ماہ متوقع

امت رپورٹ:
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس ٹو کا فیصلہ اگلے ماہ اکتوبر کے وسط تک متوقع ہے۔ اب تک اس کیس کی ہونے والی عدالتی کارروائی اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں یہ واضح امکان ہے کہ ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کو کرپشن کے ایک اور مقدمے میں سزا ہوجائے گی۔

توشہ خانہ کیس ون میں پہلے ہی دونوں میاں بیوی چودہ، چودہ برس قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اس مقدمے میں استغاثہ کی جانب سے بیس گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن کی گواہیاں آپس میں مطابقت رکھتی ہیں۔ اسی سبب یہ عمران خان اور بشریٰ کے خلاف ایک مضبوط کیس ہے۔ خاص طور پر عمران خان کے سابق ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد، سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ اور بلغاری جیولری سیٹ کے پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی کی گواہیاں نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کے خلاف توشہ خانہ کیس ٹو میں سابق ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر (ر) محمد احمد نے عدالت میں اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ وہ پندرہ مئی دو ہزار بیس سے دس اپریل دو ہزار بائیس تک بطور ملٹری سیکریٹری خدمات انجام دیتے رہے۔ اس دوران انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ متعدد بیرونی دوروں میں شرکت کی۔ جن میں سات مئی دو ہزار اکیس سے دس مئی دو ہزار اکیس تک کا دورہ سعودی عرب بھی شامل ہے۔ اس دورے کے دوران ہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ کو بلغاری جیولری سیٹ سمیت دیگر اہم تحفے دیئے گئے تھے۔

اپنے عدالتی بیان میں بریگیڈیئر (ر) محمد احمد کہہ چکے ہیں کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دیئے گئے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں رجسٹرڈ نہیں کرائے گئے تھے۔ دونوں میاں بیوی نے انہیں یہ گفٹس توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا کہا تھا۔ ان تحائف میں مہنگا ترین بلغاری جیولری سیٹ، عود کی بوتلیں، زیتون کا تیل، کھجور اور ایک کتاب شامل تھی۔

واضح رہے کہ قانون کے مطابق غیر ملکی دوروں میں ملنے والے تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کرانا لازم ہے۔ چاہے وہ تحفے ذاتی نوعیت کے کیوں نہ ہوں۔ جب بھی کسی سربراہ مملکت کو کوئی تحفہ ملتا ہے تو قانون کے مطابق اس تحفے یا تحائف کی اصل مالیت کا تعین ایک غیر جانبدار اپریزر سے کرایا جاتا ہے۔ تاہم ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ نے بد دیانتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہار، بریسلٹ، انگوٹھی اور دیگر زیورات پر مشتمل جیولری سیٹ، جس کی اصل قیمت ساڑھے سات کروڑ روپے تھی، اس کی مالیت محض انسٹھ لاکھ روپے ظاہر کی۔ اس منصوبے پر عمل کرنے کے لیے ایک پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی کو استعمال کیا گیا اور اس پر دبائو ڈال کر من پسند قیمت کا تعین کرایا گیا۔ قانون کے مطابق طے کردہ قیمت کی نصف ادائیگی کرکے کسی بھی تحفے کو اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ یوں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ نے محض انتیس لاکھ روپے میں ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کا بلغاری سیٹ اپنی ذاتی ملکیت میں رکھ لیا۔

بعد ازاں توشہ خانہ ٹو کیس کے دو آخری اہم گواہان کے جو بیانات ریکارڈ کیے گئے، ان سے بھی پہلے اہم گواہ بریگیڈیئر (ر) محمد احمد کے بیان کی توثیق ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک گواہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ نے عدالت میں ریکارڈ شدہ بیان میں بتایا کہ بلغاری جیولری سیٹ کو ذاتی ملکیت میں لینے کے لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کے قوانین کی صریح خلاف ورزی کی۔ انعام اللہ شاہ کے بقول ’’میں بنی گالہ میں بطور وزیر اعظم ہائوس کنٹرولر کے طور پر تعینات تھا۔ میں نے عمران خان اور بشریٰ کے کہنے پر پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی کو جیولری سیٹ کی مالیت کم کرنے پر مجبور کیا۔

بعد ازاں میرے بشریٰ بی بی کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے تو مجھے نوکری سے نکال دیا گیا۔ بشریٰ بی بی کو شک تھا کہ میرے بھائی کے جہانگیر ترین کے ساتھ تعلقات ہیں‘‘۔ تیسرے اہم گواہ پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے عدالت میں اپنا جو بیان ریکارڈ کروایا، اس سے انعام اللہ شاہ کی گواہی کی توثیق ہوتی ہے۔ پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے اعتراف کیا کہ اس نے خوف اور عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری انعام اللہ شاہ کے دبائو پر جیولری سیٹ کی مالیت کم بتائی۔ صہیب عباسی نے عدالت کو بتایا کہ انعام اللہ شاہ نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر جیولری سیٹ کی مالیت کم ظاہر نہ کی گئی تو اسے سرکاری محکموں میں بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔

توشہ خانہ کیس میں ان آخری دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد آج بدھ کو دونوں گواہان کے بیانات پر وکلا صفائی جرح کریں گے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر استغاثہ کے بیس گواہان کی شہادت قلمبند کی گئی۔ جن میں سے اٹھارہ گواہان کے بیانات پر پہلے ہی جرح مکمل کی جاچکی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق اگر عدالت میں ثابت ہوجاتا ہے کہ تحائف کو جان بوجھ کر توشہ خانہ میں ظاہر نہیں کیا گیا۔ قیمت کا تعین حقائق کے برخلاف کرایا گیا اور یوں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ جس میں قید و جرمانے کے علاوہ جائیداد کی ضبطی بھی ہوسکتی ہے۔