تحریر: مفتی محمد حنیف
صدر اتحادالمدارس العربیہ آزادکشمیر
محمد مظہر سعید شاہ، یہ نام صرف ایک شخصیت کا نہیں بلکہ ایک عہد کا ترانہ ہے، یہ وہ چراغ ہے جس نے ایوانِ پارلیمنٹ کے اندھیروں میں ایمان کی روشنی بھردی۔ وہ لمحہ جب اس مردِ قلندر نے آزاد کشمیر کی اسمبلی میں جہاد کی بات کی، تو ایوان کی دیواریں گواہ بن گئیں کہ یہاں صدیوں کے بعد پھر صدائے حق بلند ہوئی ہے۔ یہ محض ایک تقریر نہ تھی، یہ ایمان کی حرارت تھی، یہ صدیوں کی خوابیدہ غیرت کو جگانے کی پکار تھی۔
وہ ایک سادہ بوریا نشین ہیں، جن کے دل پر نہ دنیاوی جاہ و جلال کا بوجھ ہے، نہ اقتدار کی کشش کا اثر۔ مگر ان کی زبان جب دین کے نام پر کھلتی ہے تو دلوں میں بجلیاں کوندتی ہیں، لہجے میں وہ آگ بھڑکتی ہے جو امت کے زخموں پر مرہم بھی رکھتی ہے اور دشمنوں کے ایوانوں میں لرزہ بھی پیدا کرتی ہے۔ وہ پارلیمنٹ میں شہزادہ ہیں، مگر زمین پر فقیر؛ ایوان میں وقار ہیں، مگر دل میں انکسار؛ زبان پر شائستگی ہے، مگر جذبوں میں آتشِ ایمان۔

آج یہ شہزادہ اپنے آرام دہ گھر بار سے نکل کر یونان کے ساحل پر کھڑا ہے۔ سمندر کے بے رحم پانیوں کو چیرتا ہوا ایک ایسے سفر پر محوِ روانی ہے جو تاریخ کا عنوان بننے والا ہے۔ وہ قافلہ، جسے دنیا ’’قافلۂ استقامت‘‘ کہہ رہی ہے، غزہ کی سمت بڑھ رہا ہے۔ وہاں جہاں معصوم بچوں کی ہنسی چھین لی گئی ہے، جہاں ماؤں کی گودیں اجڑ گئی ہیں، جہاں گھروں کے در و دیوار ملبے میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

اس جہاز پر صرف امدادی سامان نہیں، بلکہ کروڑوں مسلمانوں کے آنسو، لاکھوں دلوں کی دعائیں، اور امت کے دکھوں کی ترجمانی ہے۔ مظہر سعید شاہ کا یہ سفر دراصل اس پیغام کا اعلان ہے کہ مسلمان ابھی زندہ ہیں، ان کے سینے ابھی ایمان سے لبریز ہیں، ان کی رگوں میں غیرت کا خون ابھی دوڑ رہا ہے۔
وہ لہروں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں تو گویا کہہ رہے ہیں:
“اے غزہ کے یتیم بچے! ہم تمہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
اے شہیدوں کی ماں! تمہارا بیٹا صرف تمہارا نہیں، ہم سب کا بیٹا ہے۔
اے ظلم سہنے والو! تمہاری آہ ہم تک پہنچی ہے، اب ہم تمہارے ہمسفر ہیں۔”

یہ سفر محض پانیوں کا نہیں، یہ لہروں پر لکھی ہوئی وفا کی کہانی ہے۔ یہ اعلان ہے کہ سیاست کا اصل مقصد تخت و تاج نہیں بلکہ دین کا بول بالا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مظہر سعید شاہ نے دولت کے لالچ کو ٹھکرا کر، کرسی کے سحر کو چھوڑ کر، امت کی مظلوم ماں بہنوں کے لیے اپنا سب کچھ وقف کردیا۔
آج دعا کے ہر ہاتھ میں ان کا ذکر ہے۔ ہر زبان پر ان کے لیے خیر کی پکار ہے۔ ہر دل سے ایک ہی صدا اٹھ رہی ہے:
"اے اللہ! اس پارلیمنٹ کے شہزادے کو اپنی حفاظت میں رکھ۔
اے اللہ! اس کے قدموں کو برکت دے، اس کے سفر کو قبول فرما، اس کی قربانی کو امت کے حق میں قبولیت عطا فرما۔
اے اللہ! اسے غزہ کے مظلوموں کے لیے امید کا پیغام اور روشنی کا چراغ بنا دے۔”
یقیناً یہ شہزادہ نہ تخت کا محتاج ہے نہ تاج کا، نہ دنیاوی جاہ و حشم کا اسیر ہے۔ یہ شہزادہ صرف ایمان کا سپاہی ہے، امت کا سفیر ہے، اور مظلوموں کا ترجمان ہے۔ تاریخ اسے ہمیشہ یاد رکھے گی کہ جب دنیا خاموش تھی، تو ایک مردِ قلندر اٹھا اور سمندر کے سینے کو چیرتا ہوا مظلوموں کی سمت بڑھ گیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos