محمد قاسم :
پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں آٹے کا بحران ایک بار پھر سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب سے سپلائی بند ہونے کے بعد آٹے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق آٹے کا اسٹاک صرف 15 دن کا رہ گیا ہے۔
اسی وجہ سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر آٹا خرید نا شروع کر دیا ہے۔ جبکہ نانبائیوں نے اپنی دکانیں آٹے کے تھیلوں سے بھر لی ہیں اور شہری بھی آٹے کے حصول کیلئے اشرف روڈ رام پورہ گیٹ سمیت دیگر مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بڑے ڈیلرز زائد قیمتوں پر آٹا فروخت کر رہے ہیں اور وہ بھی صرف جان پہچان والے افراد کو دے رہے ہیں۔ جبکہ چھوٹے دکانداروں نے آٹے کی فروخت ہی بند کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرانا اسٹاک بڑے ڈیلرز نے نئی قیمتوں پر فروخت کر کے پہلے ہی کروڑوں روپے کما لئے ہیں اور اب بھی ذخیرہ اندوز سرگرم ہیں۔ جس کے سد باب کیلئے شہریوں کی جانب سے بارہا کارروائیوں کے مطالبات پر انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیموں کی تشکیل کا عمل جاری ہے۔ جو لوگ آٹا ذخیرہ کر کے مارکیٹ میں قلت پیدا کر رہے ہیں، تاکہ منافع کما سکیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ شہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ جہاں کہیں سے بھی ان کو شکایت ملے اور ذخیرہ اندوزی کا معلوم ہو، فوری طور پر انتظامیہ کو اطلاع دیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق 80 کلو آٹے کی بوری 10 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ اور اگر مزید ایک ہفتہ سپلائی بحال نہ ہوئی اور ذخیرہ اندوزی عروج پر رہی تو قیمت بڑھ کر 15 ہزار روپے تک بھی پہنچنے کا امکان ہے۔
اسی خدشے پر شہریوں نے آٹا خریدنے کیلئے بازاروں کا رخ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب سے ترسیل بند ہونے پر صوبائی اسمبلی میں ایک قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔ جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر خیبرپختون میں گندم اور آٹے کی ترسیل بحال کی جائے۔ لیکن ابھی تک ترسیل بند ہے۔ جس کی وجہ سے پشاور سمیت صوبہ بھر میں آٹے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہونے کے علاوہ ذخیرہ اندوز بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔
پشاور شہر میں ایسی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آٹے کا اسٹاک صرف 15 دنوں کا رہ گیا ہے اور اس کے بعد آٹا کہیں بھی دستیاب نہیں ہو گا۔ اسی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد نے گزشتہ روز (اتوار کو) بھی آٹا خریدنے کیلئے بازاروں کا رخ کیا۔ تاہم زیادہ تر شہری بغیر آٹے کے ہی گھروں کو لوٹ آئے۔ جن کا کہنا تھا کہ بڑے ڈیلرز صرف اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو ہی آٹا فروخت کر رہے ہیں اور انہیں مہنگے داموں بھی آٹا نہیں مل رہا۔
پشاور کے علاقہ ہشت نگری سے تعلق رکھنے والے ملک انعام نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کا گھر اشرف روڈ کے قریب ہی واقع ہے۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن وہ مسلسل رامپورہ گیٹ اشرف روڈ گئے اور آٹے کے حصول میں ناکام لوٹے۔ کیونکہ ایک تو بہت زیادہ قیمت پر آٹا مہنگا فروخت کیا جارہا تھا۔ جبکہ دوسری جانب بہت زیادہ رش اور گرمی کی وجہ سے بھی ان کی حالت غیر ہو گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آٹے کی خریداری کیلئے خواتین بھی خوار ہو رہی ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور وفاقی و پنجاب حکومت سے ترسیل پر پابندی ہٹانے کیلئے بات کرنی چاہیے۔ جبکہ خاص کر پشاور میں بڑے ذخیرہ اندوز جنہوں نے گودام بھرے ہوئے ہیں ان کے خلاف بھی سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ غریب کے گھر کا چولہا جلتا رہا اور آٹا ہر گھر کی ضرورت ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos