نواز طاہر:
لاہور کے بدنامِ جرائم پیشہ گوگی بٹ اور ٹرکاں والا گروپوں میں پولیس اور عدالتی کارروائی کے بعد ’’’میڈیا وار‘‘‘ شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران دونوں حریف ایک دوسرے کے بارے میں ان واقعات کو دہرا رہے ہیں، جن میں عام آدمی کو سزاسنا دی جاتی ہے لیکن ان دونوں میں سے تاحال کوئی اس عمل سے نہیں گزرا۔ جبکہ کی حمایت اور مخالفت میں رہنے والا کوئی قتل کردیا گیا اور کوئی پولیس مقابلے میں اپنے انجام کو پہنچا۔ اس میڈیا وار کا آغاز نام نہاد تاجر رہنما خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کی میر بالاج قتل کے بعد روپوشی ختم کرکے منطرِ عام پر آنے کے بعد ہوا ہے۔ عدالت میں اس کی انتیس ستمبر تک میر بالاج کیس میں عبوری ضمانت منظور ہے۔
اس ضمن میں بِلا ٹرکاں والا، ٹیپو ٹرکاں والا اور میر بالاج خاندان کے سربراہ بچھو پہلوان نے گوگی بٹ کے موقف کی نفی کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ طیفی بٹ اور گوگی بٹ پیشہ ور مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں اور متعدد افراد کا خون ان کے سر پر ہے جن میں ایم ایس ایف کے سابق رہنما ارشد امین چوہدری کے شبے میں اس کے بھائی کو دیال سنگھ کالج کے باہر قتل کرنا بھی شامل ہے۔
اسی قتل کیس میں صلح کیلئے بیٹھک ہوئی تو وہاں سے واپس جاتے ہوئے ارشد امین کو بھی قتل کردیا گیا۔ ملک پارک میںایک جھگڑے میں آٹھ افراد کی ہلاکت اور اٹھارہ کے زخمی ہونے کی ایف آئی آر میں بھی یہی نامزد ہیں۔ جبکہ یہ مقدمہ بھی میرے خلاف درج کروانے کی کوشش کی گئی تھی، تب میں اسپتال میں داخل تھا جس پر میرے خلاف لکھی ہوئی درخواست پھاڑ دی گئی۔
بچھو پہلوان نے بتایا کہ اس دشمنی کا آغاز اکبری منڈی سے ہوا تھا۔ اسلم ٹانے والا اور نوید لمے والے کو بھی مروایا گیا۔ یہ لوگ کس طرح کہتے ہیں کہ ہم پاک ہیں؟ میں سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہم دونوں کو بلالیں۔ اگرچہ میں بیمار ہوں لیکن اگر میری ایک بات بھی غلط ثابت ہوجائے تو مجھے گولی مار دینا اور اگر میری ساری باتیں درست ہیں تو پھر ان کو سزا ہونا چاہیئے۔ جبکہ اس کیلئے بڑا آسان طریقہ ہے کہ اگر پولیس تھوڑی سی محنت کرے تو تمام مقدمات کے مدعیان زندہ ہیں۔
ان مقدمات کے مدعی بھی زندہ ہیں جو مقدمات ہمارے خلاف درج ہوئے ہیں۔ بلا پہلوان ( بلا ٹرکاں والا) کے قتل کا مجرم وحید عرف وحیدیاں سزا کاٹ رہا ہے ، اس کا بیان پڑھ لیں۔ سارے حقائق پولیس ریکارڈ پر موجود بیان میں ہیں۔ میں قرآن کریم کی بات نہیں کرتا یہ تو بہت بڑی بات ہے، وہ اپنے چھوٹے بیٹے کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہہ دے کہ وہ ملوث نہیں، ہمارے جو قتل ہوئے اور جو ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات درج ہوئے وہ ان نے نہیں کروائے تو میں چھوڑ دوں گا ۔ سی سی پی اور وزیراعلیٰ خود معائنہ کرلیں اور انصاف کریں۔ بچھو پہلوان کا کہنا تھا کہ اب پہلی بار پولیس نے تھوڑی پیش رفت کی ہے ورنہ اس سے پہلے ہی مک مکا ہوجاتا تھا۔
اس سے پہلے خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ نے الزام لگایا تھا کہ ہمارا اور ان کا کوئی لین دین نہیں تھا ، یہ ہمیں ایسی ہی ملوث کردیتے ہیں۔ ان لوگوں کے پولیس کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔ گوگی بٹ کا کہنا ہے کہ مجھے جے آئی ٹی سے تحفظات ہیں ، مخالف ٹرکاں والا گروپ کا ذکرکرتے ہوئے گوگی بٹ کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ ’’جسٹس فار بالاج‘‘ چلایا گیا ہے اور یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ میر بالاج ایک معصوم انسان تھا۔ جبکہ اس کے خلاف کئی مقدمات درج تھے جن کا ریکارڈ موجود ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ لاہور کی بعض ’’تاجر تنظیموں‘‘ نے بھی لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی اور گوگی بٹ کو میر بالاج قتل کیس میں بے گناہ کہنے پر اصرار کیا۔ مذکورہ پریس کانفرنس کے بعد مقامی عدالت نے گوگی بٹ کی عبوری ضمانت میں انتیس ستمبر تک توسیع کی ہے۔ تھانے اور کچہری کے بجائے یہ معاملہ میڈیا میں لانے اور میڈیا وار شروع کرنے پر ان گروپوں کے واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ لاہور کے یہ دونوں بدنام ڈان گروپس خود کو معصوم ظاہر کیلئے میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔
ان ذرائع کا دعویٰ ہے کہ دونوں جرائم پیشہ گروپ پولیس سے تعلق داری بھی رکھتے ہیں اور پولیس پر جانبداری کا الزام بھی لگاتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پولیس نے ایک ایسی لسٹ بھی بنا رکھی ہے جس میں ڈان کہلانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos