فائل فوٹو
فائل فوٹو

سندھ کے عدالتی عملے کو بڑا ریلیف مل گیا

سید حسن شاہ:
کراچی سمیت سندھ بھر کے عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ اور مداخلت سے بچانے کیلئے اہم اقدام اٹھالیا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جوڈیشل اوور سائٹ سیل قائم کردیا گیا ہے۔ یہ سیل عدالت کے افسران کو انتظامی عہدیداروں یا اداروں کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کیلئے رپورٹنگ اور ازالے کا ایک مؤثر فورم فراہم کرے گا۔

اس اہم اقدام سے متعلق سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، ریسرچ آفیسر نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی اسلام آباد، سندھ حکومت کے محکمہ داخلہ، خزانہ اور قانون کے سیکریٹریز کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق جوڈیشل اوور سائٹ سیل کے قیام سے اب عدالتی افسران کو ایک باضابطہ پلیٹ فارم دستیاب ہوگا، جہاں وہ مداخلت یا دباؤ سے متعلق اپنی شکایات درج کراسکیں گے۔ یہ اقدام عدالتی وقار کے تحفظ، شفافیت کے فروغ اور انصاف کے مؤثر نظام کی جانب ایک پیش رفت تصور کیا جارہا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ اور مداخلت سے بچانے کے لیے جوڈیشل اوور سائٹ سیل قائم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جوڈیشل اوور سائیٹ سیل کے قیام کا فیصلہ 11 جولائی 2025ء کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے 53 ویں اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے جوڈیشل اوور سائیٹ سیل کی منظوری دی ہے جو عدالت کے افسران کو انتظامی عہدیداروں یا اداروں کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے لیے رپورٹنگ اور ازالے کا ایک مؤثر فورم فراہم کرے گا۔

جوڈیشل اوور سائٹ سیل کی نگرانی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عدنان اقبال چوہدری کریں گے جبکہ یہ سیل ممبر انسپکشن ٹیم ٹو کے دفتر کے ذریعے اپنے فرائض انجام دے گا۔ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن کی نقول تمام رجسٹرارز، ایڈیشنل رجسٹرارز اور سندھ بھر کے عدالتی افسران کے کورٹ ایسوسی ایٹس کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، ریسرچ آفیسر نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی اسلام آباد، سندھ حکومت کے محکمہ داخلہ، خزانہ اور قانون کے سیکریٹریز کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔

اس سی قبل سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (NJPMC) کا 53واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان شریک ہوئے۔ اجلاس میں عدالتی کارکردگی میں بہتری، عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال اور عوام کو تیز اور مؤثر انصاف کی فراہمی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے تھے۔ ان فیصلوں میں ایک فیصلہ یہ بھی کرتے ہوئے عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ سے بچانے کے لیے ہائی کورٹس کو ہدایت دی گئی کہ شکایات کے ازالے کے مؤثر طریقہ کار وضع کیے جائیں۔ اس کے علاوہ متبادل نظامِ انصاف (ADR) کے فروغ کے لیے عدالت سے منسلک ثالثی نظام کو پائلٹ بنیادوں پر شروع کرنے کی منظوری دی گئی جس کے تحت ضلعی اور فیملی کورٹس میں ثالثی مراکز قائم ہوں گے۔

جبکہ وکلا کی عدلیہ میں شمولیت کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس بنانے کی منظوری دی گئی تھی۔ اسی طرح ہائی کورٹس کو ہدایت دی گئی تھی کہ 30 روز میں اپنے ماڈل تیار کریں۔ اس اجلاس میں عدالتی امور میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے اخلاقی اور پالیسی پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو جامع چارٹر تیار کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

قانونی ماہرین کی جانب سے اس اقدام کو عدالتی وقار کے تحفظ، شفافیت کے فروغ اور انصاف کے مؤثر نظام کی جانب ایک پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے معروف قانون دان حیدرامام رضوی ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ کو بتایاکہ معزز ججز سمیت عدالتی افسران کی شکایات کے ازالے کے لئے جوڈیشل اوور سائٹ سیل قائم کیا گیا ہے جو کہ ایک بہت اچھا اقدام ہے۔ اس سے قبل ایسا کوئی فورم موجود نہیں تھا جہاں ججز صاحبان یا عدالتی افسران ان سے ہونے والی بدتمیزی ، جھگڑے ، دھمکیاں سمیت دیگر شکایات کے ازالے کے لئے رجوع کریں۔ تاہم اب ایک سیل قائم کردیا گیا ہے جہاں ازالہ ہوسکے گا ، اس سے عدالتی نظام میں بھی بہتری آئے گی۔

ماہر قانون خرم شہزاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جوڈیشل اوور سائٹ سیل کے قیام سے اب عدالتی افسران کو ایک باضابطہ پلیٹ فارم دستیاب ہوگا جہاں وہ مداخلت یا دباؤ سے متعلق اپنی شکایات درج کراسکیں گے۔ یہ اقدام عدالتی وقار کے تحفظ، شفافیت کے فروغ اور انصاف کے مؤثر نظام کی جانب ایک پیش رفت تصور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس اقدام سے عدالتی نظام میں بھی بہتری آئے گی اور جوڈیشل افسران آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے جبکہ اگر ان کو کوئی شکایت ہو اس کا ازالہ بھی ہوسکے گا۔

ماہر قانون امجد حسین قریشی ایڈووکیٹ کے بقول جوڈیشل اوور سائٹ سیل کا قیام خوش آئند ہے۔ اس قبل سندھ بھر میں ایسا کوئی شکایت سننے میں نہیں آئی کہ معزز ججز صاحبان یا عدالتی افسران پر بیرونی دباؤ یا مداخلت ہورہی ہو، اب اگر اس طرح کی کوئی شکایت آتی بھی ہے تو اس کا ازالہ ہوسکے گا۔ انہوں نے بتایاکہ ہمارے ہاں ادارے، بورڈز ، کمیٹیاں وغیرہ بنتی رہتی ہیں تاہم عملی اقدام نظر نہیں آتا۔ اوور سائٹ سیل کو خوش اسلوبی سے چلایا جائے تو عدالتی نظام میں مزید بہتری نظر آئے گی۔