فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغان مہاجرین کیخلاف کریک ڈائون کی تیاری مکمل

محمد قاسم :
پشاور سمیت صوبہ بھر میں واپس نہ جانے والے افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈائون کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور صرف حکومت کی جانب سے ہدایت ملنے کا انتظار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں کارروائی کیلئے بلدیاتی نمائندوں سے بھی مدد لی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کارروائی کے بعد پکڑے گئے غیر قانونی مہاجرین کو واپس بھیجا گیا تو ان کا دوبارہ پاکستان آنا مشکل ہو سکتا ہے اور انہیں ویزے کے حصول کیلئے مشکلات درپیش ہوں گی۔ واضح رہے کہ پشاور کے بعض علاقوں میں افغان مہاجرین کی موجودگی پر سماجی حلقوں کی جانب سے بھی حکومت سے انہیں واپس بجھوائے جانے کے مطالبات سامنے آرہے ہیں۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی شہید آباد نمبر 2 کے رہنما جان محمد نے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ شہید آباد نمبر 2 پھندو روڈ اور ملحقہ علاقوں میں افغان مہاجرین کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ کیونکہ دوسرے علاقوں سے نکالے جانے والے افغان مہاجرین یہاں آ کر دوبارہ آباد ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر ویسے ہی بہت سارے مسائل ہیں اور ایسے میں حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔ جبکہ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور کے مختلف علاقوں میں کاروبار کرنے والے افغان تاجروں کا ڈیٹا بھی تیار کرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف جلد کارروائی کا امکان ہے۔

ذرائع کے بقول پہلے مرحلے پر کارخانو مارکیٹ اور پیپل منڈی میں افغان تاجروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ جنہوں نے ابھی تک کاروبار جاری رکھا ہوا ہے اور پاکستان چھوڑ کر اپنے وطن واپس نہیں جارہے۔ حالانکہ ان کو حکومت پاکستان کی جانب سے کئی بار واپس افغانستان جانے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اور وہ اس پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔ اسی لئے اب ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

اسی طرح پشاور کے مضافاتی علاقوں میں مقیم افغان باشندوں کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کارروائی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور کے نواحی علاقوں اور خاص کر ضلع نوشہرہ کی تحصیلوں اور ضلع چارسدہ کے علاقے میں بڑے تعداد میں افغان باشندے مقیم ہیں اور کاروبار بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جس میں بیشتر مہاجرین نے جانورپال رکھے ہیں۔ جبکہ متعدد زمینوں پر کاشتکاری کا کام کر رہے ہیں اور مختلف پھلوں کے باغات خریدے ہوئے ہیں، جن کی فروخت میں ان کو مشکلات درپیش ہیں اور وہ باغات کو فروخت کر کے ہی واپس جانا چاہتے ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے متعدد سرمایہ داروں سے رابطے بھی کیے ہیں۔ تاہم کم قیمت ملنے کی وجہ سے انہوں نے زمینوں کو فروخت نہیں کیا۔ بیشتر افغان مہاجرین اپنے جانور اونے پونے داموں فروخت کر کے واپس جا چکے ہیں۔ لیکن چھوٹے جانوروں کے کم دام ملنے کی وجہ سے کافی تعداد میں افغان مہاجرین جو خیموں میں بھی رہائش پذیر ہیں، نے ابھی تک واپسی نہیں کی اور ان کا یہی موقف ہے کہ ان کی زمین اور جانور وغیرہ فروخت ہو جائیں تو وہ واپس چلے جائیں گے۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض افغان مہاجرین جان بوجھ کر بھی جانور اور زمین وغیرہ فروخت نہیں کر رہے۔ حالانکہ ان کو اچھے دام بھی مل رہے ہیں لیکن بہانے بنا کر پاکستان میں ٹھہر ے ہوئے ہیں۔ ایسے افغان مہاجرین کی نشاندہی بھی کی جارہی ہے تاکہ ان کے خلاف بھی کارروائی کر کے ان کو ملک سے نکالا جائے اور واپس اپنے وطن افغانستان بھیج دیا جائے۔ جس کے لئے دیہاتی علاقوں میں پولیس کے الرٹ رہنے کی اطلاعات ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ہدایت ملنے کا انتظار ہے۔