فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انفورسمنٹ کی ایک غیر معمولی کاروائی کرتے ہوئے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر کئے جانے والے ایک بڑے فراڈ کا سراغ لگایا ہے ۔جس میں قیمتی الیکٹرانک اشیا کو ڈیکلریشن جمع کرائے بغیر یا کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کیے بغیر غیر قانونی طور پر باہر نکالا جا رہا تھا۔ یہ اسکینڈل ایک غیر ملکی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنی جو کہ اس سامان کی نگرانی پر بھی مامور تھی کے ملازمین کی بدعنوان درآمد کنندگان کے ساتھ ملی بھگت سے چلایا جا رہا تھا ۔ کمپنی کے ملازمین جعلی دستاویزات جاری کرتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کا الیکٹرانک سامان ایئرپورٹ سے باہر نکالنے میں ملوث پائے گئے۔
یہ فراڈ قابل اعتماد انٹیلی جنس معلومات موصول ہونے پر منظر عام پر آیا جس کی وجہ سے کراچی ایئرپورٹ پرنگرانی سخت کردی گئی ۔ بروقت کارروائی کے نتیجے میں 10 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کی ایک کھیپ کو باہر نکالے جانے سے پہلے ضبط کر لیا گیا ، جس میں لیپ ٹاپس، آئی پیڈز، آئی فونز، میک بُکس، پلے اسٹیشنز اور میموری کارڈز شامل تھے ۔ اس کے علاوہ دو مزید کھیپوں کا جعلی گیٹ پاسز کی بنیاد پر دھوکہ دہی سے کلیئر کرانے کا بھی پتہ چلا ۔
کلکٹوریٹ آف کسٹمز ایئرپورٹ کراچی نے فوری طور پر دو ایف آئی آر درج کرائیں اور اس جرم میں ملوث کمپنی کے ملازمین کو گرفتار کر لیا۔
تحقیقات سے تصدیق ہوئی ہے کہ اس جعلی طریقہ کار سے مجموعی طور پر پانچ کھیپیں غیر قانونی طور پر ائر پورٹ سے باہر منتقل کی گئیں۔ یہ تمام کھیپیں میسرز پیر جیلانی جنرل ٹریڈنگ ایل ایل سی دوبئی سے بھیجی گئی تھیں۔ یہ کھیپیں جوکہ دو پیلیٹس (Pallets)میں پیک کی گئی تھیں ، جان بوجھ کر کسٹمز کے WeBOC سسٹم سے چھپائی گئیں، جس کی وجہ سے جی ڈی فائل کئے بغیر جعلی گیٹ پاسز کی مدد سے کلیئرنس ممکن بنائی گئی ۔
پانچوں کھیپوں کی غیر قانونی کلیئرنس پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کی کُل تخمینہ شدہ مالیت 38 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔
کمپنی کے ملازمین نے اپنے کمپیوٹرائزڈ iCargo سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے قیمتی الیکٹرانکس اشیا کو غیر قانونی طور پر باہر نکالنے کے لئے ایئر وے بلز چھپائے اور جعلی گیٹ پاسز جاری کیے۔ کسٹمز انویسٹی گیٹرز نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ غیر ملکی کمپنی نے بارہا درخواست کے باوجود سی سی ٹی وی فوٹیج اور اہم ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کیا، جس سے اس کی سینئر مینجمنٹ کے اس فراڈ میں ملوث ہونے کے سنگین شکوک جنم لیتے ہیں ۔
ایف آئی آرز درج کرائی جا چکی ہیں اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ چوری شدہ محصولات کی وصولی کی کوششیں جاری ہیں۔ مزید ایف آئی آرز اور گرفتاریاں بھی متوقع ہیں کیونکہ ایف بی آر اس معاملے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گا ۔
چیئرمین ایف بی آر اور ممبر کسٹمز نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہنے پر نگرانی کرنے والےاور کسٹمز اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں ہوں گے۔ یہ کاروائی قومی محصولات کے تحفظ اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ایف بی آر کے عزم کی عکاسی کرتی ہے ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos