فائل فوٹو
فائل فوٹو

گمراہ کن اشتہارات بیماریوں کا علاج یا موت کا پیغام

محمد اطہر فاروقی:
کراچی سمیت ملک بھر کی دیواریں جعلی معالجین کے اشتہارات سے بھری ہوئی ہیں۔ جو مردانہ کمزوری، لیکوریا، بواسیر، موتیا اور شوگر جیسے امراض کے فوری علاج کے دعوے کرتے ہیں۔ یہ اشتہارات نہ صرف شہروں کی خوبصورتی کو متاثر کر رہے ہیں۔ بلکہ انسانی جانوں کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ گلی محلوں کی دیواروں پر ’’شوگر کا جڑ سے خاتمہ‘‘ اور ’’سفید موتیا‘‘ کا بغیر آپریشن علاج جیسے پُر فریب جملے عام ہیں۔

اسی طرح یوٹیوب اور فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی اسی طرح کا گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ جس پر یقین کر کے عوام اپنی صحت داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ ماہر صحت کے بقول شوگر کو جڑ سے ختم کرنے کا کوئی سائنسی یا طبی امکان نہیں۔ اسی طرح طبی یا سائنسی طور پر موتیا کا علاج اب تک آپریشن ہی ہے۔

کوئی ڈراپ یا دوا موتیا کا خاتمہ نہیں کر سکتی۔ یہ محض انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے مطابق ان اتائیوں کی دوائیں عام طور پر خطرناک اسٹرائیڈز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جو گردوں اور جگر کو تباہ کر دیتی ہیں۔ لہٰذا عوام صرف مستند ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔ پیما کا مطالبہ ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن فوری طور پر ان دھوکے باز افراد کے خلاف سخت اقدامات کرے۔

’’امت‘‘ نے اس حوالے سے طبی ماہرین اور صحت کی ایسوسی ایشن سے جاننے کی کوشش کی کہ ایسے عناصر عوام کی صحت کے ساتھ کس طرح کھیل رہے ہیں۔ جبکہ اس سے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں ماہر امراض شوگر ڈاکٹر زمان شیخ نے بتایا ’’ہمارے ملک میں مکمل آزادی ہے، جس کو جو دل کرتا ہے کہتا ہے، کرتا اور لکھتا ہے۔

اسی طرح کراچی کے مختلف دیواروں پر شوگر کا علاج چند ہفتوں یا دنوں میں کرنے کے اشتہار لگے ہوتے ہیں۔ جبکہ یہ تک لکھا ہوتا ہے کہ دوائیں ہم سے لیں تو آپ کی شوگر جڑ سے ختم ہو جائے گی۔ سوشل میڈیا پر بھی اسی طرح کی گمراہ کن پوسٹیں اور ولاگ عام ہیں۔ لیکن یہ بات سائنسی اور طبی دونوں صورتوں میں کسی صورت ممکن نہیں۔

شوگر کو اگر جڑ سے ختم کیا جاتا تو ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر صحت کی بڑی آرگنائزیشنز اس پر پہلے ہی اپنا کام کر چکی ہوتیں۔ یہ عناصر انسانی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ جبکہ غلط دوائیں بھی انسان کو ٹھیک کرنے کے بجائے مزید بیمار اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ماہر کنسلسٹ موجود ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کے 30 سے 40 برس اس شعبے کو دیئے ہیں اور وہ اس میں تجربہ رکھتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ایسے لوگ جو دیواروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے اشتہارات چلا کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ان کے جھانسے میں آکر عوام بھی اپنی صحت کو مزید نقصان پہنچاتے ہیں۔ حکومت اس کیلئے کوئی ایک طریقہ کار واضح کرے۔ تاکہ ایسے عناصر کو لگام دی جائے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شوگر کو کنٹرول کرنے کیلئے کیلریز کو کنٹرول میں رکھا جاتا ہے۔ پھر مناسب غذا کے ساتھ اپنے ڈاکٹر کی تجویزکردہ دوا کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ ایسا کوئی طریقہ موجود نہیں جو جڑ سے شوگر ختم کرے۔ ایک طریقہ ہے کہ معدے کو کاٹ کر آپریشن کیا جاتا ہے۔ اس میں بھوک کم لگتی ہے اور شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔ دوسرا ایک دن میں محض 500 کیلوری کا استعمال کیا جائے۔ جبکہ صرف ایک سموسے میں 250 کیلوریز ہوتی ہے۔ ایسا کرنا ممکن نہیں۔ دو سے تین دن تو کیا جا سکے گا۔ اس کے بعد شدید بھوک لگے گی‘‘۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کراچی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ذیشان حسین نے کہا ’’یہ گمراہ کن دعوے جو کراچی کی دیواروں پر پینٹ کیے گئے ہیں، یہ اتائیوں کی طرف سے پھیلائے گئے جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان غیر طبی طریقوں پر عمل کرنے سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اتائیوں کی طرف سے جو دوا تجویز کی جاتی ہے، وہ عام طور پر اسٹرائیڈ پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس کے غیر ضروری اور زیادہ مقدار میں استعمال کے نتیجے میں گردے فیل اور جگر خراب ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ جسم کی قوت مدافعت ختم، شوگر کا جان لیوا لیول تک بڑھنا، ہڈیوں کا بھر بھرا ہونا حتی کہ جوڑوں کی ہڈی بھی گل سکتی ہے۔ پیما کی عوام سے گزارش ہے کہ اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ ان اتائی معالجین کو مسترد کریں اور صرف مستند ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔ پیما کا مطالبہ ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن فوری طور پر ان دھوکے باز افراد کے خلاف سخت اقدامات کرے۔ تاکہ عوام کو ان خطرناک ادویات کے جان لیوا نقصانات سے بچایا جا سکے۔