فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی میں سبزی فروش مافیا بے قابو

اقبال اعوان :
کراچی میں سبزی فروش مافیا بے قابو ہوگئی۔ ایرانی مکس ٹماٹر 200 روپے سے 300 روپے کلو تک فروخت کرنے لگی۔ آلو اور پیاز گودام سے نکال کر منہ مانگی قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں۔ سبزی فروش بارشوں اور سیلاب میں زرعی زمین کی تباہی کا جواز گھڑنے لگے۔

کراچی سبزی منڈی کے رہنما محمد آصف کا کہنا ہے کہ منڈی سے سبزی کئی گنا مہنگی فروخت کی جارہی ہے۔ اس میں ذمہ داری کمشنر کراچی اور علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر کی ہے کہ منڈی کے ریٹ لے کر پرائس لسٹ جاری کریں اور عمل درآمد کرائیں۔ واضح رہے کہ کراچی کی مرکزی سبزی منڈی میں سبزیوں کے جو ریٹ مل رہے ہیں، اس کے بجائے سبزی فروش علاقے کی دکانوں، ٹھیلے والوں پر مرضی کے ریٹ پر فروخت کررہے ہیں اور کوئی ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔

آج کل گوشت، مرغی، انڈوں کے بعد شہریوں کی اکثریت سستی سبزیوں کو استعمال کررہی تھی کہ دالیں آئے روز مہنگی ہورہی ہیں۔ شہر کی سبزیوں کی دکانوں اور ٹھیلے پر چند روز قبل تک 60/70 روپے کلو تک فروخت ہونے والا ٹماٹر 300 روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے۔ اس طرح 50/60 روپے کلو تک فروخت ہونے والا سفید اور لال آلو 120 سے 150 روپے کلو تک جا پہنچا ہے۔ پیاز 40/45 روپے کلو سے 130 سے 160 روپے تک مل رہی ہے۔ آلو پیاز کئی روز کا اسٹاکسٹ سبزی منڈی کے بعد علاقائی گوداموں میں جمع ہوتا ہے اس کے ریٹ بڑھنے کا جواز نہیں ہے۔

اس طرح ٹماٹر گزشتہ برسوں میں مسائل کا شکار ہے کہ ایران، بھارت اور دیگر ممالک سے منگوایا گیا اور مہنگا دیا گیا اور جب اپنی ٹماٹر کی سندھ، پنجاب کی فصل آئی تو دس بارہ روپے کلو تک فروخت کرایا گیا۔ منافع کم ملنے پر سندھ کے بعض زرعی علاقوں نے ٹماٹر کے پودے ضائع کر دیے اور کم فصل ہوئی اب کراچی میں سندھ سے سبزیاں آتی ہیں وہ کم زیادہ آرہی ہیں۔ پنجاب سے آلو، پیاز، ٹماٹر آتے تھے اب آلو پیاز بہت کم ہے۔ کراچی کے میمن گوٹھ، گڈاپ، ملیر، کاٹھور میں اور ملیر ندی کے اندر کیمیکل والی سبزیاں کافی آتی ہیں۔ اب سبزی منڈی کے اندر سبزیوں کی تعداد اب بھی کافی ہے کہ ٹرانسپورٹ کے لیے چند سڑکوں کے علاوہ اکثریتی راستے پنجاب کے کھلے ہیں۔

سبزی فروش مافیا دکان، پتھاروں اور ٹھیلے پر مرضی کی الگ الگ قیمت لگا کر فروخت کررہی ہے۔ نہ کوئی پرائز لسٹ ہے نہ کوئی انفارمیشن شہریوں کو ملتی ہے اور جواز بنایا جارہا ہے کہ سندھ، پنجاب، کراچی کی ملیر ندی اور مضافاتی زرعی علاقوں میں سیلاب اور تیز بارشوں سے سبزیاں برباد ہو گئیں۔ اس لیے منڈی سے مہنگی فروخت کرتے ہیں۔ بینگن 160 روپے کلو، پھول گوبھی 200 روپے کلو، بھنڈی 230 روپے کلو، لیموں 400 روپے سے 500 روپے کلو تک۔ ہری مرچ 170 روپے سے 250 روپے کلو تک، ادرک 5 سے 6 سو روپے کلو تک۔ لہسن دیسی 480 روپے کلو، فارمی لہسن 400 روپے کلو تک۔ کھیرا 150 روپے کلو، توری 200 روپے کلو، لوکی 150 روپے کلو، مٹر 480 روپے کلو، جبکہ دھنیا کی گٹھی 30 روپے، پودینہ گٹھی 40 روپے، کڑی پتہ گٹھی 50 روپے کی آرہی ہے۔

کراچی سبزی منڈی کے سینئر رہنما محمد آصف نے بتایا کہ آج کل ٹماٹر کا سیزن نہیں ہے۔ اب نیا مال جلدی آجائے گا۔ اب ایران سے 10 کلو کی پیٹی 12 سو روپے کی لاکر فروخت کررہے ہیں اور شہری تین گنا مہنگی خرید رہے ہیں۔ کئی بار کمشنر کراچی کو مطلع کیا کہ سبزی منڈی میں جو ہول سیل سبزیاں فروخت ہوتی ہیں۔

دکانداروں کے ٹرانسپورٹ کے خرچے، دکانوں کی بجلی، دیہاڑی اور دیگر اخراجات لگا کر مناسب ریٹ لسٹ روزانہ دیں۔ لوگوں کو پتہ ہو سبزیوں کی دکانوں پر کوئی نہیں جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ علاقے کی انتظامیہ کو منڈی کے ریٹ پتہ نہیں ہوں گے تو کارروائی کیا کریں گے۔ منڈی کے ذمے داروں سے روزانہ ریٹ لے کر آفس سے لسٹ جاری کرائیں اور چیک کرکے جرمانے اور دیگر کارروائی کریں تب مسئلہ حل ہو گا۔