نواز طاہر:
لاہور میں تحریکِ لبیک پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کشیدگی اور تنائو گزشتہ شام تک برقرار تھا۔ جبکہ ٹی ایل پی نے نقصِ امن و امان کا ذمہ دار، پولیس اور انتظامیہ کو ٹھہرایا ہے۔
فیض آباد سے امریکی ایمبیسی تک ریلی کے حوالے سے ٹی ایل پی کی شوریٰ کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں مشارت سے فیصلہ کرنا باقی ہے۔ شوریٰ کا دعویٰ تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچ چکی ہے اور راستے بند کیے جانے کے باوجود مزید کارکنان پہنچ رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر ٹی ایل پی کی جانب سے دو کارکنوں کے جاں بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہونے کا دعویٰ ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں یا ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی تصدیق جاری نہیں کی گئی۔ جبکہ حکومت کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں پیر کے روز اسمبلی میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔
یہ کشیدگی تحریکِ لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد رضوی کی گرفتاری کے لئے مارے جانے والے چھاپے سے شروع ہوئی تھی جسے ناکام بنانے کیلئے پولیس اور کارکنوں مین جھڑپ ہوئی اور پھر مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں، جن میں راہگیر بھی نشانہ بن گئے۔ لاہور کے ملتان روڈ پر تحریکِ لبیک پاکستان کے مرکز جامع مسجد رحمت العالمین کے اطراف میں گزشتہ شب 9 بجے یہ سطور لکھے جانے تک مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ٹریفک کے راستے اور اورنج لائن ٹرین کی سروس بھی معطل ہے۔
اسی دوران شہریوں کی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ میڈیا کارکنوں کے موبائل فون چھینے جانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ کارکنوں اور پولیس کے مابین ہونے والے تصادم کی ویڈیو والے شہریوں کو ٹی ایل پی کارکنان کی جانب سے ہراساں کرنے کی شاکایات بھی ملی ہیں، لیکن تحریکِ لبیک نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ایسے واقعات میں سادہ لباس سرکاری اہلکار ملوث ہیں۔
تاہم دوسری جانب شکایت کنندگان شہریوں نے ہنگامہ آرائی میں ملوث ٹی ایل پی کارکنوں کی شناخت بھی واضح کی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور پریس کلب سمیت اہم مقامات پر تحریکِ لبیک کے مظاہرون کے پیشِ نظر بھاری نفری بھی تعنینات کردی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس تصادم میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن کی تعداد غیر سرکاری طور پر تین بتائی جاتی ہے۔ بعض اہلکاروں کو ٹی ایل پی کارکنوں نے گھیرے میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم پولیس کی طرف سے تاحال اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ لاہور پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک پولیس کی طرف سے میڈیا کو جاری کرنے کے لئے کوئی موقف نہیں بتایا گیا اور نہ ہی کوئی ہدایت کی گئی ہے۔
تصادم کے بارے میں ٹی ایل پی مرکزیِ شوریٰ کے اراکین محمد فاروق قادری، علامہ غلام عباس فیضی اور صوفی شبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ کوٹ عبدلامالک سے تعلق رکھنے والے سید محمد علی شاہ اور لاہور کے کارکن شبیہ عباس شاہ پولیس کی گولیوں سے شہید ہوئے ہیں اور زخمیوں کی تعداد پچاس ہے۔ کچھ زخمیوں کو علاج کی غرض سے لے جایا گیا تو انہیں وہاں سے حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم انہوں نے گرفتار ہونے والے کارکنوں کی تعداد نہیں بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی فائرنگ سے شہید ہونے والے سید محمد علی شاہ کے بھائی اور دو بہنوں کو اسپتال سے گرفتار کرلیا گیا اور لاش بھی پولیس نے اغوا کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پندرہ روز قبل فیض آباد سے امریکی ایمبیسی تک فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
اسی دوران حکومت چاہتی تو ہمارے ساتھ امن و امان برقرار رکھنے کے اقدامات کے حوالے سے رابطہ کرسکتی تھی۔ لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ عین موقع پر جبکہ اگلے روز ریلی کی تیاری تھی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھاوا بول دیا۔ ہم نے تو صرف مارچ کا اعلان کیا تھا، کسی ملک کے سفیر کو ملک بدر کرنے یا پابندی لگانے کا مطالبہ بھی نہیں کیا تھا۔ جان بوجھ کر حکومت حالات خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے، پنجاب حکومت اور ان کے ہینڈلرز یہ سب کچھ مل کر کررہے ہیں۔
دوسری جانب تحریکِ لبیک پاکستان کے رکن پنجاب اسمبلی محمود احمد نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی میں اٹھایا اور ایوان کو بتایا کہ تحریکِ لبیک پاکستان کے تین کارکنان پولیس کی فائرنگ سے شہید اور گیارہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیقات کے لئے ایوان کی کمیٹی بنادی دی جائے جبکہ یہ واقعہ وزیراعلیٰ کے ناک کے نیچے ہوا ہے۔
اسپیکر نے پارلیمانی امور کے وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان سے پوچھا کہ کیا یہ واقعہ آپ کے نوٹس میں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ واقعہ میرے علم میں نہیں۔ اس پر رپورٹ منگوالیتے ہیں اور کل اس پر بات کریتے ہیں، رپورٹ کے بعد دیکھ لیں کہ کمیٹی بنانی یا جو بھی ہونا ہے۔ اس پر اسپیکر نے کہا، آپ اس کی رپورٹ منگوائیں اور پیر کے روز ایوان میں پیش کریں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos