افغان جارحیت بھارتی فنڈنگ،جوابی کارروائی دہشت گرد ٹھکانوں تک محدود

اسلام آباد، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ شب افغانستان کی طرف سے کی گئی مبینہ جارحیت بیرونی مالی امداد خصوصاً بھارت کی پشت پناہی سے ممکن ہوئی، اور اس پس منظر میں پاکستانی حکام کی جانب سے انجام دی گئی جوابی کارروائی صریحاً دہشت گرد ٹھکانوں اور مسلح عناصر کو کمزور کرنے کے لیے تھی۔

ذرائع نے واضح کیا ہے کہ کیے گئے فضائی و زمینی آپریشنز کا مقصد عام افغان شہریوں یا غیر جنگجو علاقوں کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ عبوری افغان حکومت، طالبان اور خوارج نما دہشت گرد تنظیموں کے مخصوص ہدف تھے جو سرحد پار سے پاکستان کی داخلی سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے۔

حکومتی نمائندوں کے مطابق کارروائیوں میں روایتی فوجی اہداف، تربیتی مراکز اور خفیہ ٹھکانے نشانہ بنائے گئے اور دستیاب شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آپریشنز دہشت گرد نیٹ ورکس کو کمزور کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ جہاں ممکن ہوا، شہری آبادی اور سول انفراسٹرکچر کو نقصان سے بچانے کی احتیاط کی گئی۔

پاکستانی حکام نے بین الاقوامی برادری کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ کشیدگی کی جڑ سرحد پار فعال مسلح عناصر اور اُن کو فراہم کی جانے والی بیرونی مالی و لاجسٹک معاونت ہے، اور اسی کو مدِنظر رکھتے ہوئے دفاعی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

سرحدی صورتِ حال کے باوجود حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں دیرپا امن دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے اور اسی لیے سفارتی رابطوں کو جاری رکھا جائے گا، تاہم پاکستان اپنی سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے موثر ردعمل دینے سے نہیں جھکے گا۔