ندیم بلوچ :
غزہ میں غداروں کو ٹھکانے لگانے کی کارروائیاں جاری ہیں۔ غدار یاسر ابو شباب کو دھر لیا گیا ہے۔ جبکہ دغمش گروپ کا بھی محاصرہ کرلیا گیا ہے۔ اتوار اور پیر کو دس غداروں کو سزائے موت دی گئی۔ جبکہ گزشتہ روز مزید چار غداروں کو ہجوم کے سامنے گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ یوں اب تک جھڑپوں میں 44 صہیونی ایجنٹ مارے گئے اور سو کے قریب گرفتار کرلئے گئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق القسام بریگیڈ نے مسلح ملیشیا کے زیر قبضہ کئی مقامات پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ جہاں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود اور اسحلہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ جبکہ ملیشیا کے تقریباً 60 عناصر کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پرمنتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح حسام عبدالمجید الاسطل، یاسر ابو شباب اور دغمش گروپ کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔
القسام کی انٹیلی جنس اطلاع کے مطابق ان تینوں غدار گروپوں کی افرادی قوت پندرہ سو کے قریب ہے۔ جس میں سب سے زیادہ غدار رکن دغمش گروپ سے منسلک ہیں۔ بتایا جارہا ہے کی یاسر ابوشباب کو شدید جھڑپ کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ابو شباب کے ساتھ اسرائیل نے دھوکہ کیا ہے۔
اس سے قبل اسے وفاداری کے بدلے رفح کا کنٹرول دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم عین موقع پر اسے پناہ دینے سے اسرائیلی فوج نے انکار کردیا۔ صہیونی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج نے کسی کو بھی حماس سے لڑنے پر مجبور نہیں کیا اور انہیں اپنے فیصلوں کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ادھر عبرانی اخبار حدوشوت بزمان نے تصدیق کی کہ یاسر ابو شباب سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور بظاہر وہ حماس کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔
یاسر ابو شباب کو عنقریب عوام کے سامنے چوک میں گولی مار کر ہلاک کردیا جائے گا اور اس کی ملیشیا کے تمام ارکان، جو حماس کی گرفت میں آئے ہیں، انہیں بھی اسی انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر تل الحوا میں مقیم دغمش گروپ کے مسلح افراد کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور علاقے میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ جنگ بندی کے بعد دغمش گروپ کے مسلح کارندوں نے القسام بریگیڈز کے دو کارکنان کو شہید کردیا تھا۔ جس میں ایک اعلیٰ کمانڈر عماد عقل کا بیٹا تھا۔
حماس کے ذرائع نے بتایا کہ عقل کے بیٹے اور ایک دوسرے کارکن کو بغیر کسی وجہ کے قتل کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد تل الحوا میں جھڑپیں جاری ہیں اور دغمش گروپ کے کم از کم 20 افراد مارے گئے ہیں۔
حماس کے ذرائع نے تصدیق کی کہ اس کی افواج کا بنیادی مشن مکمل ہو چکا ہے۔ حملے کے دوران تحریک کے 6 افراد شہید ہوئے۔ جن میں حماس رہنما باسم نعیم کے بیٹے نعیم بھی شامل ہیں۔ دغمش گروپ سوشل میڈیا کارکن، صالح الجعفراوی کی موت کا بھی ذمہ دار ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos