خواتین نےجب برقع اور حجاب اتارنے سے انکار کیا تو ہمیں عملے نے باہر نکال دیا، فائل فوٹو
خواتین نےجب برقع اور حجاب اتارنے سے انکار کیا تو ہمیں عملے نے باہر نکال دیا، فائل فوٹو

پرتگال میں مسلمان خواتین کے چہرے ڈھانپنے پر پابندی کا قانون منظور

پرتگال کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت مذہبی یا صنفی وجوہات کی بنا پر عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ قانون منظور ہونے کی صورت میں پرتگال کو ان یورپی ممالک کی فہرست میں شامل کر دے گا جہاں برقع یا نقاب پر پابندیاں نافذ ہیں۔

دائیں بازو کی جماعت چیگا (Chega) کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کے مطابق عوامی مقامات پر مکمل چہرہ ڈھانپنے والے افراد پر 200 سے 4000 یورو تک جرمانہ کیا جائے گا، جبکہ کسی کو زبردستی چہرہ ڈھانپنے پر مجبور کرنے والے کو تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ پابندی عبادت گاہوں، سفارتی دفاتر اور ہوائی جہازوں پر لاگو نہیں ہوگی۔

بل کو اب پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی امور، حقوق اور آزادیوں کے پاس بھیجا گیا ہے، جبکہ صدر مارسيلو ریبیلو دی سوسا اسے ویٹو کر سکتے ہیں یا آئینی عدالت کے پاس بھیج سکتے ہیں۔

بل کے حق میں دائیں بازو کے اراکین نے ووٹ دیا، جب کہ بائیں بازو کی خواتین ارکانِ پارلیمنٹ نے اسے امتیازی قرار دے کر مخالفت کی۔ دو جماعتوں — پیپل اینیملز نیچر (PAN) اور ٹوگیدر فار دی پیپل — نے ووٹنگ سے اجتناب کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون تعصب کو ہوا دے گا۔

چیگا پارٹی کے سربراہ آندرے وینتورا نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون "ہماری بیٹیوں اور قومی شناخت” کے تحفظ کے لیے ہے، اور اسے پرتگالی جمہوریت کا "تاریخی دن” قرار دیا۔

بل کی منظوری کی صورت میں پرتگال، فرانس، بیلجیم، آسٹریا اور نیدرلینڈز جیسے ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا جہاں مکمل یا جزوی طور پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندیاں موجود ہیں۔