ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ کیا ہوتا ہے، پاکستان نے کیوں لانچ کیا؟

ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ (Hyperspectral Satellite) ایک جدید نوعیت کا مشاہداتی سیٹلائٹ ہوتا ہے جو زمین یا کسی دوسرے ہدف کی تصویر کو سینکڑوں مختلف سپیکٹرل بینڈز میں بناتا کرتا ہے۔ عام کیمرے صرف تین بنیادی رنگوں — سرخ، سبز اور نیلا (RGB) — میں تصویریں لیتے ہیں، لیکن ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ ہر پکسل سے روشنی کے درجنوں یا سینکڑوں ویولینتھ میں معلومات اکٹھی کرتا ہے۔

یہ معلومات سائنسی، ماحولیاتی، اور دفاعی مقاصد کے لیے انتہائی قیمتی ہوتی ہیں کیونکہ اس سے زمین کی سطح پر موجود پودوں، معدنیات، پانی، آلودگی، فصلوں، اور دیگر مواد کو تفصیل سے شناخت کیا جا سکتا ہے۔

یعنی سٹیلائٹ کی ایک تصویر میں اتنی تہیں ہوتی ہیں کہ ہر طرح کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ کیسے کام کرتا ہے

روشنی کا تجزیہ (Spectral Analysis)

زمین سے منعکس ہونے والی سورج کی روشنی مختلف اشیاء سے مختلف انداز میں منعکس ہوتی ہے۔ ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ ہر پکسل سے یہ روشنی مختلف طولِ موجوں (wavelengths) میں ریکارڈ کرتا ہے — مثلاً 400 نینو میٹر سے 2500 نینو میٹر تک۔

ڈیٹا کی تفصیلی درجہ بندی (Spectral Signature):

ہر مادہ (مثلاً پانی، پودا، پتھر یا دھات) کی ایک مخصوص "سپیکٹرل سگنیچر” ہوتی ہے — یعنی وہ روشنی کو مخصوص انداز میں جذب یا منعکس کرتا ہے۔ سیٹلائٹ اس سگنیچر کو پہچان کر بتاتا ہے کہ زمین کے کس حصے میں کیا چیز موجود ہے۔

ڈیٹا پروسیسنگ اور نقشہ سازی:

سیٹلائٹ کا ڈیٹا زمینی اسٹیشن پر موصول ہونے کے بعد ڈیجیٹل امیج پروسیسنگ کے ذریعے نقشوں، 3D ماڈلز، اور تجزیاتی رپورٹس میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

پاکستان کا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان نے حال ہی میں اپنا پہلا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں بھیجا ہے، جو چین کے تعاون سے لانچ کیا گیا۔ اس سیٹلائٹ کے اہم مقاصد درج ذیل ہیں:

  • زرعی مشاہدہ: فصلوں کی صحت، پانی کی مقدار، اور مٹی کے معیار کا تجزیہ۔
  • ماحولیاتی نگرانی: فضائی آلودگی، جنگلات کی کٹائی، اور آبی ذخائر کی صورتحال کا جائزہ۔
  • معدنیات اور وسائل کی تلاش: زمین کی تہہ میں موجود مختلف معدنیات یا دھاتوں کی شناخت۔
  • قومی سلامتی اور دفاعی استعمال: سرحدی نگرانی، زمین کی تبدیلیوں اور انفراسٹرکچر کی نگرانی۔
  • شہری منصوبہ بندی: زمین کے استعمال کے تجزیے اور شہروں کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے کے لیے۔

یہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی ادارے SUPARCO (Space and Upper Atmosphere Research Commission) کا ایک اہم سنگِ میل ہے کیونکہ اس سے ملک میں ڈیٹا پر مبنی فیصلے ممکن ہوں گے اور پاکستان خود اپنا خلائی ڈیٹا حاصل کر سکے گا بجائے اس کے کہ وہ بیرونی ممالک پر انحصار کرے۔