محمد قاسم :
پندرہ ہزار مشکوک مہاجرین کا یوسی ریکارڈ وفاق کے حوالے کر دیا گیا جبکہ جعلی دستاویزات بنانے والے افغان مہاجرین کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو گئیں ۔
دوسری جانب پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزر گاہ بدستور بند رہنے سے ہزاروں مال بردار گاڑیوں میں پڑی اشیاء خراب ہونے لگیں جن سے بدبو اٹھنا شروع ہو گئی اور ٹرانسپورٹروں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ افغانستان میں مختلف اشیائے خورونوش کی قلت کے باعث جہاں افغان باشندوں کو مشکلات کا سامنا ہے وہیں واپس جانے والے مہاجرین جو مختلف کیمپوں میں مقیم ہیں کو بھی شدید مسائل کا سامنا کرناپڑ رہا ہے اور اپنی ہی حکومت سے مطالبات کئے جارہے ہیں کہ معاملات فوری طور پر حل کرکے بارڈر کھلوانے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ جو مشکلات افغانستان کے عوام کو درپیش ہیں وہ ختم ہو سکیں۔ کیونکہ اگر مزید ایک ہفتہ تجارتی راستے پاکستان کے ساتھ بند رہتے ہیں تو افغانستان کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا ۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت سبزیوں کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے جبکہ آٹے کی قلت سمیت قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے جبکہ گوشت،مرغی اور دیگر اشیائے خوردونوش بھی مہنگی ہو گئی ہیں جن کے کنٹینرز طورخم بارڈر کے اس پار کھڑے ہیں جن سے مقامی افراد کے مطابق بدبو اٹھنا شروع ہو گئی ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ خاص کر سبزیاں جس میں ٹماٹر شامل ہے کا سٹاک خراب ہورہا ہے اور یہ خدشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ انڈوں سمیت دیگر اشیاء بھی جلد خراب ہو جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق پشاور کے 15ہزار مشکوک مہاجرین کے بارے میں یونین کونسلوں کی جانب سے ریکارڈ وفاقی حکومت کو فراہم کر دیاگیا ہے اور پشاور میں 15ہزار سے زائد جعلی پاکستانی شناختی کار ڈز بنانے والے مہاجرین کے خلاف تحقیقات بھی آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں ۔
ذرائع کے بقول تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ان کو جاری کئے جانے والے قومی کارڈز منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس حوالے سے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں اور ویلج کونسل کے سیکرٹریز کی جانب سے ان افغان مہاجرین کے خاندانوں کے بارے میں تفصیل وغیرہ وفاقی اداروں کو فراہم کر دی گئی ہے اور ان کی فیملی ہسٹری بھی موجود نہیں ہے۔ تاہم غیر قانونی طور پر پاکستانی کارڈز بنائے ہیں جن میں سے بعض نے ان پر پاسپورٹ بھی بنا رکھے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب سمیت سندھ اور دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین نے اس وقت پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع کا رخ کرلیا ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت میں وہ خود کو محفوظ تصور کر رہے ہیں۔ تاہم پنجاب اور سندھ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جارہی اور جہاں کہیں پر بھی افغان مہاجرین نظر آتے ہیں ان کو فوری طور پر قانونی کارروائی کے بعد اپنے وطن واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے بقول پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع اور خاص کر قبائلی علاقوں میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جو پہلے سے ہی موجود تھی اب ان کے رشتہ داروں نے بھی پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں سے اپنے دوستوں اور رشتہ دارو ں کے گھروں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیوں کا آغاز کیا ہے اور اس بار کریک ڈائون افغان باشندوں کو اپنے ملک بھیجنے تک جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیاگیا ہے۔
پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزر گاہ بدستور بند ہے اور ہزاروں گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں جس سے دو طرفہ تجارت ،کار وباری سرگرمیاں اور آمد و رفت مکمل طور پر معطل ہو گئی ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان افغانستان کو سیمنٹ ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل، سبزیاں، گوشت، چکن اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے اور یہ تمام اشیا کنٹینرز میں موجود ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم اب آہستہ آہستہ سبزیاں اور پھل خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos