عمران خان :
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کروڑوں روپے مالیت کے ویزہ فراڈ کے سرغنہ کی گرفتاری کے بعد انتہائی سنسنی خیز حقائق سامنے آئے ہیں اور کینیڈا سمیت دیگر یورپی ممالک کیلئے انسانی اسمگلنگ کرنے والے ایک بڑے نیٹ ورک کے تانے بانے مل گئے ہیں۔ اس اسکینڈل کے ساتھ ہی ایف آئی اے کی جانب سے ہیڈ کوارٹرز کو بھجوائی جانے والی ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد، لاہور، کراچی، گجرات، گوجرانوالہ اور صادق آباد سمیت مختلف شہروں میں 250 سے زائد جعلی ریکروٹمنٹ ایجنسیاں سرگرم عمل ہیں۔ ایف آئی اے کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ 2024ء کے دوران 3 ارب روپے سے زائد کے ویزہ فراڈ کے کیس درج ہوئے۔ جبکہ محض 18 فیصد متاثرین نے تحریری شکایتیں درج کرائیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اسلام آباد میں ایک اہم کارروائی کے دوران کروڑوں روپے کے ویزہ فراڈ اور جعلی غیر ملکی ملازمت اسکیموں میں ملوث بدنام زمانہ انسانی اسمگلر رضوان عرف شاہ کو گرفتارکیا ہے۔ جو ملک بھر میں نوجوانوں کے خواب بیچنے کے مکروہ کاروبار میں ملوث ہر۔ تحقیقات کے مطابق ملزم رضوان عرف شاہ نے اسلام آباد میں ’’مہربان انٹرپرائز‘‘ کے نام سے ایک جعلی کمپنی قائم کر رکھی تھی۔ جو بظاہر بیرون ملک قانونی بھرتی ایجنسی کے طور پر کام کر رہی تھی۔
ذرائع کے مطابق وہ شہریوں کو کینیڈا، یورپ اور خلیجی ممالک میں پرکشش ملازمتوں کا جھانسا دے کر لاکھوں روپے وصول کرتا تھا۔ صرف ایک شکایت کنندہ کے کیس میں ملزم نے ایک کروڑ 32 لاکھ روپے وصول کیے۔گرفتاری کے دوران درجنوں جعلی پاسپورٹ، غیر ملکی ویزا فارم، شناختی کارڈ اور ریکروٹمنٹ لیٹرز بھی برآمد ہوئے۔ جو مختلف ممالک کے نام پر تیار کیے گئے تھے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ یہ گروہ بیرون ملک مقیم ایجنٹس کے ساتھ رابطے میں تھا اور رقم کی منتقلی حوالہ ہنڈی کے ذریعے کی جاتی تھی۔
تحقیقی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے حالیہ مہینوں میں ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد، لاہور، کراچی، گجرات، گوجرانوالہ اور صادق آباد سمیت مختلف شہروں میں 250 سے زائد جعلی ریکروٹمنٹ ایجنسیاں سرگرم عمل ہیں۔ یہ کمپنیاں عموماً ’’گلوبل ایمپلائمنٹ‘‘، ’’ایورو ورک کنسلٹنٹ‘‘ یا ’’اسکائی ویز انٹرپرائز‘‘ جیسے متاثر کن ناموں سے رجسٹر ہوتی ہیں اور عام شہریوں کو بیرون ملک ملازمتوں، ویزہ یا امیگریشن کے خواب دکھا کر لوٹتی ہیں۔
ایف آئی اے کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران 3 ارب روپے سے زائد کے ویزہ فراڈ کے کیس درج ہوئے۔ جبکہ محض 18 فیصد متاثرین نے تحریری شکایتیں درج کرائیں۔ اکثر متاثرین عزت اور بدنامی کے خوف یا عدم آگاہی کے باعث رپورٹ درج نہیں کراتے، جس کا فائدہ یہ نیٹ ورک اٹھاتے ہیں۔ ذرائع کے بقول گزشتہ دو سال کے دوران ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے درجنوں کارروائیاں کیں۔ جن میں بیس سے زائد گروہ گرفتار ہوئے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ کامیابیاں جزوی نوعیت کی ہیں۔ کیونکہ ان گروہوں کے سربراہان اکثر بیرون ملک سے نیٹ ورک چلا رہے ہوتے ہیں۔ تحقیقات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ کیسز میں گرفتار ملزمان ضمانت پر رہا ہو کر دوبارہ اسی کاروبار میں ملوث ہو جاتے ہیں۔
ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل میں کام کرنے والے ایک تجربہ کار افسر کے مطابق گزشتہ برسوں میں انسانی اسمگلنگ کے کیسز کی تحقیقات سے منسلک رہنے کے دوران انہیں معلوم ہوا ہے کہ قانونی سزائوں میں نرمی اور ثبوت جمع کرنے کے طریقہ کار کی کمزوری انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جب تک سائبر فنانشل ٹریس سسٹم کو مضبوط نہیں کیا جاتا۔ یہ نیٹ ورکس اپنی شکل بدل کر دوبارہ فعال ہوتے رہیں گے۔ تحقیقی رپورٹ کے دوران کئی متاثرین نے بتایا کہ انہیں ’’ورک پرمٹ‘‘، ’’کینیڈین ایمپلائمنٹ ویزا‘‘ یا ’’نوکری کنٹریکٹ‘‘ کے نام پر لاکھوں روپے ادا کرنے کو کہا گیا۔ انہیں کہا جاتا کہ تین ماہ میں ویزا آجائے گا، مگر رقم دینے کے بعد دفتر بند ہوگیا۔ نہ ویزا ملا، نہ رقم واپس ہوئی۔ جب ایف آئی اے میں شکایت دی تو پتا چلا کہ وہ کمپنی رجسٹرڈ ہی نہیں تھی۔
ایف آئی اے کے ریکارڈ کے مطابق ہر ماہ اوسطاً 40 سے 50 شکایات موصول ہوتی ہیں، جن میں زیادہ تر شہری پنجاب کے چھوٹے شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایف آئی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق جعلی ویزوں اور جعلی ایجنسیوں کے ذریعے ملک چھوڑنے کے کیسز میں پچھلے سال کے مقابلے میں 37 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ صورتحال نہ صرف ملک کی ساکھ کیلئے نقصان دہ ہے۔ بلکہ قانونی ریکروٹمنٹ ایجنسیوں کے اعتماد کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ جو حکومتی اجازت کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ حالیہ کیس میں ملزم رضوان عرف شاہ کی گرفتاری ایک بڑے نیٹ ورک کے خاتمے کی ابتدا ہے۔ متعدد دیگر گروہوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے بینکنگ ذرائع سے فنڈز ٹریسنگ کا عمل شروع کر دیا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos