اقبال اعوان:
کراچی میں جعلی عاملین کا آن لائن دھندا بڑگیا۔ خواتین کی اکثریت ان کے شکنجے میں آنے لگی۔ سسرالی جھگڑوں کے چکر میں انتقامی کارروائی کا عمل زیادہ ہونے لگا ہے۔ اولاد ہونے، روزگار لگنے، پسند کی شادی کرانے کے عمل کم ہونے لگے۔ جن، بھوتوں کی فرضی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر کمائی ہونے لگی۔ بے روزگاری، مہنگائی، دیگر پریشانیوں میں مبتلا کم عقیدے والی خواتین، مرد رابطہ کرنے لگے۔ ایزی پیسہ، جیز کیش سمیت دیگر طریقوں سے رقم وصول کرنے لگے۔ کراچی میں دیواروں پر عاملوں کے اشتہار کی تعداد بڑھ گئی۔
بعض عاملوں کا کہنا ہے کہ آن لائن کام کے اشتہار زیادہ تر پنجاب کے شہروں سے دیے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں پابندی کے بعد عاملوں نے سندھ کے شہروں کے عاملوں سے رابطہ شروع کر دیا تھا۔ حیدرآباد کا کچا قلعہ مزار، میرپورخاص کا مکھن شاہ مزار ایریا، ٹنڈو الہ یار کا چمٹر موڑ کے علاقوں میں عاملوں سے رابطے زیادہ کر دیے تھے۔ جہاں ہندو عامل علم کرتے تھے۔
کراچی میں سرجانی، چشمہ گوٹھ، لانڈھی، ملیر، شاہ لطیف ٹائون، ناظم آباد، کیماڑی میں جہاں عامل اپنے گاہکوں کو پھانس کر بلواتے تھے جبکہ ساحلی آبادیوں میں ابراہیم حیدری مرکز رہا ہے۔ علی اکبر شاہ گوٹھ میں بانس والی گلی میں بلی والا بابا مشہور ہوا تھا۔ اور پریشان حال لوگوں کو گھیرتا تھا۔ کم آمدنی، بے روزگاری، دو وقت کی روٹی کے پریشان لوگ مزارات میں جھاڑ پھونک کرنے والوں یا بعض مدارس میں یا روحانی علاج گاہ میں تھوڑے بہت پیسے دے کر معاملہ حل کراتے ہیں اب پوش علاقوں میں اب بھی روحانی علاج گاہیں چل رہی ہیں۔
ایک عامل نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ آج کل سوشل میڈیا پر یہ کاروبار عروج پر ہے۔ بھیانک، ڈرائونی، فرضی جن بھوت کی تصاویر، جادو ٹونہ بالخصوص کالا علم کے دوران استعمال ہونے والی اشیا کی تصاویر اور اندھیرے میں دیا جلا کر کم روشنی میں ڈرائونہ ماحول بنا کر ویڈیو بنا کر ڈالی جارہی ہیں اور رابطہ نمبرز دے کر کم عقیدے والوں اور پیسے دینے والی پارٹی کو گھیرا جاتا ہے۔ اکثریت فون نمبرز پنجاب کے شہروں ملتان، فیصل آباد، لاہور، صادق آباد کے ہوتے ہیں یا کراچی کے مضافاتی علاقوں میں موجود عاملوں کے چیلوں کے ہوتے ہیں کہ کام اپنے بڑوں سے کرا دیں گے۔ دشمن کو اذیت دینے کے لیے کپڑے پلاسٹک کی گڑیا میں سوئی ڈالتے ہیں اس طرح چھریوں سے گلے کاٹتے دکھاتے ہیں کہ دشمن کا خاتمہ کرائو۔
ایک خاتون عاملہ کا کہنا ہے کہ مزارات پر لوگ دم درود کے لیے جاتے ہیں۔ روحانی علاج گاہوں سے آرام نہ ملنے یا فائدہ نہ ہونے پر لوگ اب سوشل میڈیا پر دیکھ کر رابطہ کرتے ہیں۔ اب شہر میں استخارہ کرنے، پتھروں سے علاج، دست شناسی، جھاڑ پھونک، تصویر لینے کا سلسلہ کم ہوتا جارہا ہے۔ عامل اپنا حلیہ ڈرائونا بنا کر، کالے کپڑے پہن کر تصاویر بنا کر لوڈ کرتے ہیں کہ اس عامل یا عاملہ سے رابطہ کر کے گھر بیٹے کام کرائو۔
ان کا کہنا تھا کہ عامل عورتوں کا دھندا کراچی میں چوپٹ ہو گیا ہے اور وجہ سوشل میڈیا پر بڑے بڑے ہندو، مسیحی، بنگالی عاملوں کی انٹری ہے اب لوگ دیواروں، پوسٹروں پر دیکھ کر کم رابطہ کرتے ہیں۔ آن لائن کام نے ان کے کاروبار کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos