میگزین رپورٹ :
امریکہ، چین کے استعمال شدہ کوکنگ آئل کا سب سے بڑا خریدار نکلا۔یہ ویہی تیل ہے جیسے امریکی ماہرین ’’گٹر آئل‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ تاہم امریکہ میں یہ تیل پکوانوں کیلئے نہیں بلکہ بائیو فیول کے طو پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ تیل خاص طور پر ہوابازی، نقل و حمل اورصنعتی شعبوں میں بڑے پیمانے پراستعمال ہوتا ہے، کیونکہ یہ آلودگی سے پاک اور انتہائی ماحول دوست ثابت ہوا ہے جبکہ عام تیل کے مقابلے میں یہ تیل انتہائی سستا ہے۔ اس تیل بڑے خریداروں میں ایشیائی ممالک بھی شامل ہیں جو ریسٹورٹ اور فوڈ سپلائی چینز کیلئے انتہائی کارآمد اور سستے ثابت ہورہے ہیں۔
اگرچہ چینی حکومت نے اس تیل کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے، لیکن ماہرین نے ہمیشہ یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چونکہ چین میں ’’گٹر آئل‘‘ کا غیر قانونی کاروبار بڑے پیمانے پر موجود ہے، اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ برآمد کیے جانے والے استعمال شدہ تیل کی سپلائی چین میں دھوکہ دہی ہو سکتی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق استعمال شدہ چینی کولنگ آئل کی سپلائی روکنے کی ٹرمپ کی جانب سے دھمکی نے امریکی معیشت میں زلزلہ برپا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی معیشت یوزڈ کوکنگ آئل کی سپلائی پر بری طرح انحصار کر چکی ہے۔ محض ایک دھمکی پر امریکی اسٹاک کو 7 منٹ میں 450 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بیان نے ’’آئل سیڈ‘‘ (Oilseed) کمپنیوں کے حصص کو آسمان پر پہنچا دیا، جبکہ دوسری طرف امریکی سرمایہ کو نقصان پہنچا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ چین جان بوجھ کر امریکی کسانوں کے سویا بین نہیں خرید رہا، جسے انہوں نے اقتصادی جارحیت قرار دیا۔ جس کے جواب میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ چین سے کوکنگ آئل خریدنا بند کر دے گا اور اپنا تیل خود تیار کرے گا۔
اس صورتحال پر امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوکنگ آئل پر پابندی کی دھمکی چین کے لیے کوئی بڑی بات نہیں۔ ٹرمپ جس کوکنگ آئل کی بات کر رہے ہیں، وہ دراصل چین سے درآمد شدہ ’’گٹر آئل‘‘ ہے، جسے چین خود زیادہ مقدار میں برآمد نہیں کرنا چاہتا۔ کیونکہ اس کی ملکی طلب بہت زیادہ ہے۔ 2024ء کے اعداد و شمار کے مطابق چین نے امریکہ کو 1.27 ملین میٹرک ٹن استعمال شدہ کوکنگ آئل برآمد کیا تھا۔ یہ مقدار 2024ء میں چینی UCO کی کل برآمدات کا تقریباً 43 فیصد تھی اور اس کی مالیت تقریباً 1.1 بلین امریکی ڈالر تھی۔ کچھ تجزیہ کاروں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ مقامی طلب کو پورا کرنے اور زیادہ منافع کمانے کے لیے ’’گٹر آئل‘‘ کو جائز استعمال شدہ کوکنگ آئل (UCO) کے ساتھ ملا کر برآمد کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی ملاوٹ کو جدید ٹیکنالوجی سے بھی آسانی سے پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔
ٹرمپ کی دھمکیوں اور اس سے قبل لگائے گئے ٹیرف کی وجہ سے، جنوری تا اگست 2025ء کے دوران چین سے امریکہ کو UCO کی برآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی، جو پہلے ہی کم ہو رہی تھیں۔ واضح رہے کہ چین میں ’’گٹر آئل‘‘ ایک سنگین اور بدنام زمانہ مسئلہ رہا ہے۔ ریسٹورنٹس کے استعمال شدہ تیل، بچ جانے والے کھانے کے فضلے، چکنائی اور گوشت کے حصوں سے نکالی گئی چکنائی اور بعض اوقات اسے سیوریج (گٹر) کے نالوں سے بھی جمع کیا جاتا ہے۔
اس گندے تیل کو پھر غیر معیاری طریقوں سے فلٹر کیا جاتا ہے، ابالا جاتا ہے اور دوبارہ استعمال کے قابل بنا کر تازہ اور مہنگے پکانے والے تیل کے متبادل کے طور پر سستے داموں میں ریستورنٹس اور سڑک کنارے کھانے کے اسٹالز کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ چین میں اس کے استعمال سے معدے کی بیماریاں، اسہال، اور طویل مدت میں دل کی بیماریاں اور دیگر سنگین صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود یہ غیر قانونی کاروبار اب بھی جاری ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos