لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ریاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ذرا لاشیں تو دکھادیں، کسی نے تو ویڈیو بنائی ہوگی، معلوم تو ہو کہ لاشیں گئی کہاں؟
اتحاد بین المسلمین کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سفارت خانوں کا احترام کیا جاتا ہے، فلسطینی جشن منارہے تھے اور انتشاری ٹولہ لوگوں پر تشدد کررہا تھا، سکیورٹی اہلکاروں کوغزہ کے نام پراحتجاج کے دوران گولی ماری گئی، میرے پاس جو تشدد کی تصاویرآئی ہیں آپ تصورنہیں کرسکتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جماعت اسلامی، جے یو آئی ف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن انہوں نے کیلوں والے ڈنڈے نہیں اٹھائے، کسی بھی مذہبی جماعت نےاس سے پہلے ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہیں کیے۔
مریم نواز نے کہا کہ لبیک ایک مقدس اور تکریم والا لفظ ہے، ہم احرام کی حالت میں اللہ تعالیٰ کے حضور لبیک کہتے ہیں لیکن ماضی میں سیاسی مقاصد کیلئے کچھ جماعتوں کو بنایا گیا، وہ صرف ایک جماعت نہیں بلکہ اس نے لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ امن معاہدے پر فلسطین سمیت پوری دنیا میں مسلمانوں نے خوشیاں منائیں اور ہمارے یہاں آواز آئی کہ ہم اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے، اس شرپسند جماعت کے کسی شخص سے فلسطین کے بارے میں ایک جملہ نہیں سنا، صرف یہ سنا کہ مار دو، ان کو گھروں میں جانے نہ دینا۔
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جب تک سیاسی جنگ لڑتے رہے ان کو کسی نے کچھ نہیں کہا لیکن جب پی ٹی آئی نے ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے، املاک کو جلایا تو تب ان کا زوال شروع ہوا، پاکستان تحریک انصاف سیاست کی کیٹگری سے نکل چکی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ہم نے ہماری جماعت نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھائے، کسی بھی مذہبی جماعت کو کبھی جدید اسلحہ سے لیس نہیں دیکھا، تمام مذہبی جماعتیں ایسے عناصر سے خود کو علیحدہ کریں، سیاست کرنا سب کا حق ہے، مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کا پورا حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا علم کم ہے مگر یہ ضرور جانتی ہوں کہ کوئی بھی شخص رحمت العالمینﷺ کے نام پر شرانگیزی کرے یہ درست نہیں، اس کے ہاتھ میں بندوقیں ہوں، ہاتھ میں ڈنڈے ہوں کیلوں والے، وہ قانون نافذ کرنے والوں کو ڈنڈے مار رہا ہوں ہڈیاں توڑ رہا ہو تو حکومت کیا کرے گی؟ اس جماعت کے لیڈر نے اپنے کارکنوں کو نہتے لوگوں پر حملے کے لیے اُکسایا، مذہبی جماعت کی قیادت کارکنان کو حکم دے رہی ہے کہ راستہ بند کردو، پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دو، یہ کون سا مذہب ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں بطور حکمران علما سے رہنمائی چاہتی ہوں کہ اگر کوئی جتھہ ہتھیاروں سے لیس ہوکر سڑکوں پر آجائے اور اپنی مرضی کرنے کی بات کرے ورنہ راستہ بند کرنے اور گولی چلانے کی بات کرے تو کیا وہ ہم سب کی اور دین کی بدنامی کا باعث نہیں؟ لبیک کتنا خوبصورت لفظ ہے جو ہم حج میں ادا کرتے ہیں کہ رب میں حاضر ہوں اور یہاں پاکستان میں رہتے ہوئے اس مقدس لفظ کا نام آتے ہی ایک مذہبی جماعت کا نام سامنے آتا ہے۔
نہوں نے کہا کہ علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں مگر صرف مذمت کافی نہیں لوگوں کو وضاحت دینی ہوگی۔
انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کی مثال دیتی ہوں وہ جلسے کرتے رہے کسی نے نہیں روکا مگر جب انہوں ںے ریاست پر حملے کیے تو اس دن سے ان کا زوال شروع ہوگیا پی ٹی آئی والے اس کے ذمہ دار خود ہیں وہ اپنے زوال کا کسی پر الزام عائد نہیں کرسکتے، یہ وقت ہم پر بھی آیا مگر ہم نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھایا، بھارت نے جب حملہ کیا تو اسی فوج نے ملک کو فتح دلائی جس پر پی ٹی آئی نے حملہ کیا تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب فتنہ سر اٹھاتا ہے تو قوموں کی تنزلی شروع ہوجاتی ہے ہمیں مذہبی جماعتوں میں سے ایسے جتھوں کو علیحدہ کرنا ہے، دین کی آڑ میں مذموم مقاصد ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرم چاہے مرد ہو یا عورت، مجرم مجرم ہوتا ہے، اس جماعت نے مدرسے میں خواتین کو اسلحہ چھپانے اور دہشت گردوں کی طرح تربیت دی، جو جرم کرے گا اسے سزا ملے چاہے مرد ہو یا عورت، مخالف کی بہن بیٹی کے ساتھ بھی ظلم کی قائل نہیں ہوں، سیکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بے گناہ اٹھالیا گیا ہے تو اسے فوراً گھر واپس چھوڑا جائے کوئی زیادتی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہنگامے میں 600 لوگوں کی ہلاکت کا کہا گیا، اڈیالہ میں بیٹھے ہوئے شخص نے وہاں سے ٹویٹ کیا کہ 600 لوگ ہلاک ہوگئے، وہ وہاں سے بیٹھ کر مذہب کو استعمال کررہا ہے، اتنے لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے اتنی لاشیں کہیں تو ہوں گی؟ اتنے زخمی ہوں گے ان کا علاج کہیں تو ہوا ہوگا؟ اتنے قتل ہوئے تو سب کے پاس موبائل فون ہے تو لاشوں کی ویڈیو کسی نے نہیں بنائی؟ کوئی ثبوت لے آئے کہ 600 بندے مارے گئے، کہاں ہیں وہ 600 لاشیں؟ مجھے ثٖبوت دیں تاکہ میں اپنی پولیس کو پکڑوں، لاشیں مجھے بھی دکھائیں، مفتی منیب کے کہنے پر ایک بار پر فہرست جاری کریں گے کہ لبیک والوں کے کتنے بندے زخمی ہوئے مگر یہ ماننے کو تیار نہیں کہ چھ سو بندے مارے گئے، اتنی لاشوں سے تو پہاڑ بن جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مساجد اور مدرسے لے کر حکومت نے اپنے پاس نہیں رکھے آپ لوگوں کے حوالے کیا تاکہ انہیں درست سمت چلایا جاسکے، ہم پنجاب کے 65 ہزار اماموں کے لیے دس ہزار روپے وظیفہ مقرر کررہے ہیں یہ رقم کم ہے مگر نہ ہونے سے بہتر ہے، میرے والد نواز شریف نے کہا ہے یہ تھوڑا ہے اسے 25 ہزار روپے کریں۔
انہوں ںے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے جو صرف اذان اور جمعہ کے خطبات کے لیے ہیں۔انہوں نے علما سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو اس ناسور سے علیحدہ کرنے میں حکومت پنجاب کا ساتھ دیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos