میگزین رپورٹ:
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کا انٹرنیشنل کیرئیر دائو پر لگ گیا۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق رضوان کے جوڑی دار بابر اعظم پہلے ہی پی سی بی کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ البتہ محمد رضوان تاحال جھکنے کیلئے تیار نہیں۔ جس پر انہیں سینٹرل کنٹریکٹ سے محرومی اور تینوں فارمیٹ سے بے دخلی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پی سی بی چیف محسن نقوی نے انہیں ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے باہر کرنے کے علاوہ ون ڈے ٹیم کی کپتانی بھی چھین لی۔ جبکہ ان کے سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی بھی کردی ہے۔ اگر رضوان پھر بھی باز نہ آئے تو انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز سے بھی ڈراپ کرکے ان کے بین الاقوامی کیریئر پر فل اسٹاپ لگا دیا جائے گا۔ تاہم تمام تر وارننگ کے باوجود رضوان نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے بی کیٹگری کے معاہدے پر دستخط نہ کرکے بغاوت کردی ہے۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے وضاحت طلب کی ہے کہ انہیں ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے کیوں باہر نکالا گیا اور ون ڈے قیادت کیوں چھینی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رضوان میڈیا کے ذریعے پی سی بی کا موقف جاننا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ان کی تنزلی کی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں اشاروں سے پہلے ہی بتا چکے ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ محمد رضوان کا ڈریسنگ روم میں اثر و رسوخ بڑھتا جارہا تھا۔ وہ ملکی اور غیر ملکی سیریز کے دوران کھلاڑیوں کو پانچ وقت نماز کا پابند بنانے کیلئے باجماعت نماز کی امامت کرتے تھے اور اس کے بعد دس سے پندرہ منٹ پر مشتمل حدیث کا سیشن بھی کرتے تھے۔ اس کیلئے انہوں نے کھلاڑیوں کے درمیان ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنا رکھا تھا۔ یہ عمل پی سی بی میں موجود روشن خیال افسران کو بالکل بھی پسند نہیں تھا۔ تاہم تنازع اس وقت شدت اختیار کرگیا جب گزشتہ پی ایس ایل سیزن میں محمد رضوان نے ڈریسنگ روم میں جوا سازکمپنیوں کے پروموٹرز کی موجودگی پر اعتراض کیا اور ساتھ ہی صہیونی نواز اسپانسرڈ کمپنیوں کی موجودگی پر بھی آواز اٹھائی۔ جبکہ انہوں نے پی ایس ایل میں فلسطینوں کی امداد کا بھی اعلان کیا۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق محمد رضوان، بابر اعظم کے ہمراہ راولپنڈی میں ایک اہم ترین شخصیت سے ملاقات کرنے پہنچے اور جوئے کی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست کی۔ اس کے بعد ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو مجبوراً تین بڑی جوا ساز کمپنیوں سے معاہدہ منسوخ کرنا پڑا۔ جس کی مالیت پندرہ ملین ڈالر سالانہ بتائی جارہی ہے۔ جس کے تحت ان کمپنیوں کو پاکستانی ٹیم کے میچز کی لائیو اسٹریمنگ، میچز کے دوران سروگیٹس اشتہارات کی اجازت اور کپٹ پر لوگو کے استمال کی جازت دی گئی تھی۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے بیجز پہننے سے انکار کیا تھا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ان دونوں کھلاڑیوں کی خراب پرفارمنس کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بدلہ لینے کا موقع مل گیا اور دونوں کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024ء میں سست بیٹنگ اوسط پر ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ دونوں کھلاڑیوں پر الزام تھا کہ وہ پاور پلے سے زیادہ ڈاٹ بالز کھیل رہے تھے۔ حالانکہ دونوں بلے باز ایونٹ کے ٹاپ ٹین بہترین رنز اسکورر میں شامل تھے۔ تاہم ورلڈکپ کے پہلے رائونڈ میں قومی ٹیم کے باہر ہونے کے سبب دونوں کھلاڑیوں کو ناکامی کا ذمہ دار ٹہرایا گیا۔ جبکہ حالیہ رولڈکپ میں بدترین کارکردگی دکھانے والے دیگر کھلاڑی اب بھی ٹیم میں براجمان ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos