فائل فوٹو
فائل فوٹو

سونے کی گراوٹ سے کئی کروڑ پتی کنگال ہوگئے

عمران خان :
ملک بھر میں سونے کی قیمتوں میں اچانک 14 ہزار روپے فی تولہ کی بڑی کمی نے مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اس ایک جھٹکے سے سٹہ گینگ کو ایک ہی دن اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس کو اب وہ پورا کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ جواری مافیا سونے کی قیمت 5 لاکھ روپے فی تولہ تک لے جانے کی کوششوں میں مصروف تھی۔

باثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کمی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ایف آئی اے نے سونے کے غیر قانونی ’’بلین سٹہ‘‘ نیٹ ورک کے خلاف بڑا کریک ڈائون شروع کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی سے چلنے والے 13 واٹس ایپ گروپوں نے گزشتہ دو برسوں سے ملکی صرافہ مارکیٹ کو ’’ڈیجیٹل جوئے خانے‘‘ میں تبدیل کر رکھا تھا، جہاں روزانہ اربوں روپے کا غیر دستاویزی سود و زیاں ہوتا رہا۔

اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔ منگل کے روز سونا فی تولہ 14 ہزار روپے سستا ہو گیا تھا۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں فی تولہ سونا 14 ہزار روپے کی کمی کے بعد 4 لاکھ 16 ہزار 362 کا ہوگیا۔ اسی طرح 10 گرام سونے کا بھائو 12 ہزار 3 روپے کم ہو کر 3 لاکھ 56 ہزار 963 روپے ہوگیا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 140 ڈالر کم ہو کر 3940 ڈالر فی اونس ہوگئی۔

ذرائع کے بقول انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کئی برسوں سے کراچی سے چلنے والے سٹے کے 13واٹس ایپ گروپوں نے دو برسوں سے ملک میں صرافہ مارکیٹوں کو جوئے خانہ بنا کررکھا۔ بے لگام بلین (Bullion) کھیلنے والے سینکڑوں افراد اربوں روپے بٹور گئے۔ جبکہ چھوٹے چھوٹے سینکڑوں تاجروں کو لاکھوں اور کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ گیا۔ اس غیر دستاویزی دھندے میں ملوث بڑے مگرمچھوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔ اب تک ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسی نے بلین مارکیٹ کے سینکڑوں سٹوریوں کے کوائف حاصل کرکے ابتدائی فہرستیں مرتب کیں جن کے بینک اکائونٹس کی ٹرانزیکشنز ،اثاثوں کی تفصیلات ،کاروبار کے اصل دستاویزی حجم اور دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی جمع کی ہیں۔

ذرائع کے بقول قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ساتھ مل کر سونے پر سٹہ کھیلنے والے عناصر کے خلاف بڑے کریک ڈائون کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کے لئے اس دھندے میں ملوث افراد کی فہرستیں مرتب کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے فہرست مکمل کئے جانے کے بعد ایف آئی اے کے حولے کردی جائے گی جس پر وفاقی وزیر خزانہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ملک گیر کارروائیوں کی ہدایات جاری کریں گے۔

صرافہ مارکیٹ ذرائع کے بقول سونے پر یہ سٹہ بلین (Bullion) کہلا تا ہے۔ بلین انگریزی زبان میں سونے اور چاندی کی اس خام حالت کو کہتے ہیں جسے بعد ازاں تراش کرزیورات یا دیگر مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ یہ بڑے ٹکڑوں ، بلاکس اور بسکٹس کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے۔ سونے پر یہ سٹہ دنیا بھر کے ممالک میں شوقین اور تجربے کار تاجر کھیلتے ہیں۔ لیکن اس میں ملکی قوانین ، متعلقہ اداروں کے قواعد وضوابط کا خیال رکھے جانے کے علاوہ منی لانڈرنگ یا حوالہ ہنڈی جیسے جرائم کی آمیزش سے بچنے کا بھی دھیان رکھا جاتا ہے۔ جبکہ اس میں بلین کھیلنے والوں کو ہونے والا منافع یا نقصان بھی دستاویزی یعنی آن ریکارڈ ہوتا ہے جس کا ریکارڈ حکومتوں کے مالیاتی لین دین اور کاروبار کے مانیٹرنگ کے اداروں کے پاس موجود ہوتا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے بقول ماضی میں کراچی کی مرکزی صرافہ مارکیٹ کھارادر میں شوقین تاجر Bullion کھیلتے تھے جس کے لئے باقاعدہ قواعد و ضوابط طے شدہ تھے۔ اس کھیل میں اکثریت کا تعلق میمن برادری سے ہوتا ہے۔ جبکہ صرافہ بازار کے مرکز میں موجود ایک چھوٹے سے چوک پر جمع ہونے والے تاجروں کو سونے کی عالمی منڈی میں قیمتوں کے ہونے والے اتار چڑھائو سے آگاہ رکھنے کے لئے کمپیوٹرز سے منسلک اسکرینیں نصب ہوا کرتی تھیں جس میں دبئی سے موصول ہونے والی تازہ ترین اپ ڈیٹس کی روشنی میں بلین کھیلنے والے سونے کے تاجر سونے کی خرید و فروخت کرتے تھے۔ اس کھیل میں صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے عہدیدا ر از خود بھی شریک ہوا کرتے تھے۔ قواعد و ضوابط کے تحت یہ ’’سٹہ ‘‘ ہفتہ میں ایک دن صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک کھیلا جاتا تھا اور اس میں مقامی مارکیٹ میں سونے کے اتار چڑھائو پر زیادہ سے زیادہ 200 سے ڈھائی سو کا فرق ہفتہ وار پڑتا تھا۔

اس اسکینڈل کے پس منظر کے حوالے سے ذرائع کے بقول سٹہ ’’یعنی بلین ‘‘ میں 2020ء میں کئی گنا تیزی آئی اور یہ ہر طرح کے قواعد و ضوابط سے بے لگام ہوگیا۔ حتیٰ کہ اس کو ہفتہ کے سات دن چوبیس گھنٹے کھیلا جانے لگا۔ جس کے لئے ابتدا میں بعض لالچی تاجروں نے واٹس ایپ گروپ تشکیل دیئے اور اپنے ایجنٹوں کو استعمال کرکے سونے کی مارکیٹ میں مصنوعی دبائو پیدا کرنا شروع کیا۔ بعد ازاں اس میں دیگر تاجر بھی شامل ہوئے اور اب صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ اب تک سامنے آنے والے 13 واٹس ایپ گروپوں میں 3 ہزار سے زائد ایسے افراد شامل ہیں جوسٹہ بازی میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے سینکڑوں کو نقصان بھی ہوچکا ہے تاہم وہ بڑے مگرمچھوں سے نقصان اٹھانے کے بعد مقامی مارکیٹ میں سونے کا لین دین کرنے کے والےعام شہریوں سے پورا کر لیتے ہیں۔

مذکورہ سٹہ کے ملک میں سونے کی صنعت اور قیمتوں پر کیا اثرات رونما ہوئے، اس کا اندازہ مذکورہ اعداد وشمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت سونے کی فی تولہ قیمت4 لاکھ 10ہزار کے اطراف گھوم رہی ہے۔ جبکہ صرف 5 برس قبل یعنی ستمبر 2019ء میں فی تولے سونے کا ریٹ 80 ہزار روپے کے گرد گرش کر رہا تھا۔ جولائی 2020ء سے اچانک غیر معمولی اتار چڑھائو آنے لگا اور روزانہ کی بنیاد پر فی تولے کی قیمتوں میں ایک سے دو ہزار روپے کے اتار چڑھائو کے بجائے یک دم 5 سے 10ہزار روپے کا اتار چڑھائو دیکھا جانے لگا۔ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ شدت آتی گئی جس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2019ء سے پہلے کے پانچ برسوں میں یعنی 2013ء سے 2019ء تک سونے کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھائو کے ساتھ صرف 30 ہزار روپے فی تولہ کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ 2013ء میں یہ قیمتیں 50 ہزار روپے فی تولہ کے گرد تھیں اور 2019ء میںیہ قیمتیں 80 ہزار روپے فی تولہ کے گرد گھوم رہی تھیں۔ ڈیجیٹل سٹے بازی کے نتیجے میں جب بلین کا جوا بے لگا ہوا تو 2019ء سے 2025ء تک کے حالیہ 5 برسوں میں سونے کی قیمتوں میں شدت کے اتار چڑھائو کے ساتھ فی تولہ میں 3 لاکھ روپے کا حیرت انگیز اور سنگین اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ذرائع کے بقول افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے کبھی ریگو لیٹری اتھارٹی ہونے کا دعویٰ کیا اور نہ ہی عملی قدم اٹھایا۔ جبکہ صرافہ ایسوسی ایشن خود مختار ادارے کی حیثیت سے سونے کی تجارت کی خرید و فروخت کے ریٹ مقرر کرتی رہی۔ تاہم بدقسمتی سے جب اس سٹہ بازی میں اضافہ ہواتو صرافہ ایسوسی ایشن اور ان کے تمام عہدے دار مکمل طور پر آگاہ ہونے کے باجود خاموش رہے۔