محمد قاسم:
افغان مہاجرین کے گھر اور گاڑی سمیت جائیداد کی خریداری پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے حوالے سے یہ پابندی عائد کی جائے گی، جو ممکنہ طور پر وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد نافذ کی جائے گی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں رجسٹرڈ مہاجرین سے بھی خریدو فروخت پر پابندی عائد ہوگی۔ ذرائع کے بقول پشاور سمیت صوبہ بھر میں مہاجرین کی جانب سے خریدی گئی پراپرٹی اور گاڑیوں کا ڈیٹا پہلے ہی مرتب کیا جاچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ پابندی اس لئے عائد کی جارہی ہے کہ افغان مہاجرین کو حکومت پاکستان کی جانب سے بار بار دی جانے والی ڈیڈ لائن کے باوجود بھی وہ واپس نہیں گئے اور مختلف اضلاع میں مقیم ہیں۔ جبکہ کاروبار بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی لئے ذرائع کے بقول حکومت نے اب سخت ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاک افغان بارڈرز مکمل طور پر کھل جانے کے بعد جو افغان مہاجرین واپس نہیں جائیں گے، ان سے نہ کوئی جائیداد خرید سکے گا اور نہ ہی کاروبار کی لین دین ہوگی۔ دوسری جانب طورخم بارڈر پر افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بارڈر کھلنے کے بعد پاکستانی ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیوروں کی 92 خالی گاڑیاں بھی پاکستان پہنچ گئی ہیں۔ واضح رہے کہ یکم نومبر کو پاکستان کے مختلف شہروں سے واپس جانے والے افغان خاندانوں کی سہولت کیلئے طورخم بارڈر کھولا گیا اور اس دوران 7 ہزار سے زائد افغان شہریوں نے طورخم بارڈر کراس کیا۔ حکام کے مطابق بارڈر فی الحال افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے کھولا گیا ہے۔ جبکہ دو طرفہ تجارت اور پیدل آمد و رفت بدستور معطل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب سے خیبرپختون پہنچنے والے افغان مہاجرین کی مشکلات کم کرنے اور رش پر قابو پانے کیلئے طورخم بارڈر مزید ایک سے دو دن تک کھلا رکھنے پر غور کیا جارہا ہے۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت نے کرنا ہے کہ آیا بارڈر مزید کتنے دن تک کھلا رکھا جائے گا۔ تاہم پھنسے ہوئے ڈرائیوروں اور مسافروں نے مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر کو مکمل طور پر کھولا جائے۔ کیونکہ بارڈر کی بندش سے دونوں ممالک کے عوام اور کاروباری حلقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ تجارت و روزگار کا پہیہ بھی رک گیا ہے۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ بارڈر کے دوسری جانب افغان باشندوں میں بیمار افراد کی ایک بڑی تعداد پاکستان آمد کی منتظر ہے۔ کیونکہ افغانستان میں علاج معالجہ کی وہ سہولیات میسر نہیں، جو خاص کر پشاور کے اسپتالوں میں میسر ہیں۔
ذرائع کے مطابق جو ادویات افغان باشندے اپنے ساتھ لے کر گئے تھے، وہ بھی ختم ہو رہی ہیں اور انہیں ادویات کے حصول میں بھی مشکلات درپیش ہیں اور دوبارہ ڈاکٹرز سے چیک اپ کرانے کیلئے بھی پاکستان آمد ان کیلئے ضروری ہے۔ بڑی تعداد میں افغان باشندے حکومت پاکستان سے درخواست کر رہے ہیں کہ بارڈر کو کھولنے سمیت افغانستان سے پاکستان آنے والے مسافروں اور خاص کر بیمار افراد کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کیا جائے۔ کیونکہ ان کو افغانستان میں شدید ترین مسائل کا سامنا ہے۔ حیات آباد میں پرائیویٹ اسپتال اس وقت ویرانے کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
افغان باشندے طورخم بارڈر سے کارخانو اور حیات آباد قریب پڑنے پر ان اسپتالوں میں علاج کرواتے تھے۔ لیکن اب ان ہسپتالوں میں مریضوں کی آمد بہت زیادہ کم ہوئی ہے۔ جبکہ شہر سے دور ہونے کی وجہ سے پشاور کے مقامی شہری علاج معالجہ کی غرض سے اندرون شہر میں واقع اسپتالوں کا ہی رخ کر رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos