Friedrich Naumann Foundation

مجوزہ 27 ویں ترمیم: فوجی کمانڈ سے متعلق آرٹیکل 243 کیا ہے؟

وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے جس کے تحت مسلح افواج کے کمانڈ، کنٹرول اور تقرری کے اختیارات سے متعلق شقوں میں رد و بدل متوقع ہے۔ یہ مجوزہ تبدیلیاں آئین کی 27 ترمیم کے ذریعے متعارف کرائی جا سکتی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو ایک ٹوئیٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے ان سے 27 ویں آئینی ترمیم کےلیے حمایت مانگی ہے جس میں آرٹیکل 243 میں ترمیم بھی شامل ہے۔

آئین کا آرٹیکل 243، جسے Command of Armed Forces کہا جاتا ہے، فی الحال مندرجہ ذیل الفاظ میں نافذ العمل ہے:

آرٹیکل 243 — مسلح افواج کی کمان:

  1. وفاقی حکومت کو مسلح افواج پر کنٹرول اور کمان حاصل ہو گی۔
  2. مندرجہ بالا عمومی شق کے اطلاق کو متاثر کیے بغیر، مسلح افواج کی سپریم کمان صدرِ مملکت کے پاس ہو گی۔
  3. صدرِ مملکت کو، قانون کے تابع، یہ اختیار حاصل ہو گا کہ:

(الف) وہ پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج، اور ان کے ریزرو دستوں کو کھڑا کریں اور برقرار رکھیں؛ اور (ب) ان افواج میں کمیشن عطا کریں۔

  1. صدرِ مملکت وزیرِ اعظم کی مشاورت پر درج ذیل تقرریاں کریں گے:

(الف) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی؛ (ب) چیف آف آرمی اسٹاف؛ (ج) چیف آف نیول اسٹاف؛ اور (د) چیف آف ایئر اسٹاف؛ اور وہ ان کے مشاہرے اور الاؤنسز کا بھی تعین کریں گے۔

ذرائع کے مطابق، مجوزہ ترمیم کے تحت صدر اور وزیرِ اعظم کے مابین مشاورت اور منظوری کے دائرہ کار میں تبدیلی زیرِ غور ہے، تاکہ عسکری قیادت کی تقرری کا عمل زیادہ واضح اور آئینی طور پر منضبط بنایا جا سکے۔

قانونی ماہرین کے مطابق، آرٹیکل 243 میں کسی بھی قسم کی ترمیم ملکی نظامِ حکومت اور عسکری توازن پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے، لہٰذا اس پر پارلیمانی سطح پر تفصیلی بحث متوقع ہے۔