الیکشن کمیشن اور باقی آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکے، فائل فوٹو
الیکشن کمیشن اور باقی آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکے، فائل فوٹو

پیپلزپارٹی کا اجلاس، 27ویں ترمیم پر ارکانِ مجلس عاملہ کو اعتماد میں لیا گیا

کراچی: پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں 27ویں ترمیم کےمجوزہ ڈرافٹ پرارکان مجلس عاملہ کواعتماد میں لیا گیا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں قانونی و سیاسی کمیٹی کےارکان نےمجوزہ ترامیم کی نوعیت اوراپنی سفارشات سےآگاہ کیا، سی ای سی میں الیکشن کمیشن،آئینی عدالتوں سے متعلق ترامیم بارے کئی ارکان نے مثبت رائے دی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مجلس عاملہ میں آئینی عدالتوں سے متعلق ڈرافٹ کے نکات پر بھی بڑا اختلاف نہیں،اِس پربحث جاری جاری ہے۔

دوسری جانب سی ای سی ارکان کی رائے ہے کہ چیف الیکشن کمشنر،ممبران الیکشن کمیشن کےانتخاب میں سقم دورکیاجائے،اُنہوں نے تجویز دی کہ الیکشن کمیشن سےمتعلق ایسی شق شامل ہو جس سےحکومتی عمل دخل کم رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتیں بننی چاہئیں،میثاق جمہوریت میں آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، ہم حکومت سے رابطہ کریں گے، دیکھیں گے کہ باقی نکات پر بھی اتفاق ہو، میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر عمل ہو تو خوش آئیند ہے۔

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی۔ میثاق جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ججز کے تبادلے کیلئے صدر چیف جسٹس سے مشورہ کرتا ہے، صدر کی اجازت سے ججز کے ٹرانسفر ہوتے ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ یہ اجازت اور مشورہ ختم کیا جائے۔ جوڈیشل کمیشن کو کردار دینا ہے تو مناسب ہے، جہاں سے ٹرانسفر ہو اور جہاں ٹرانسفر ہوں ان دونوں عدالتوں کی چیف جسٹس کو فورم کے ارکان بنا دیں۔ الیکشن کمیشن اور باقی آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط دیکھناچاہتے ہیں، سب سے مضبوط بلدیاتی نظام سندھ میں ہے۔ چاہتے ہیں کہ بلدیاتی نظام پہلے سے زیادہ مضبوط ہو، پنجاب نے میئر لاہور کی پوزیشن ہی ختم کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔