پاکستان سے یہاں نہ آنا- جرمنی افغان مہاجرین میں رقم بانٹنے لگا

افغان مہاجرین کو جرمنی آنے سے روکنے کے لیے نقد ادائیگی کررہی ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق ادائیگیوں کی رقم کئی ہزار یورو زیاڈالرز میں ہے ۔ پہلی قسط ان لوگوں کوملے گی جو پاکستان میں ہی رکنے کے لیے راضی ہیں۔ افغانستان یا کسی تیسرے ملک جانے پر مزید ادائیگیاں ہوں گی ۔

طالبان کے دور حکومت میں خطرے سے دوچار افراد کے پروگرام کے تحت تقریباً 2 ہزارافغانوں کو جرمنی منتقل کرنے کی منظوری دی گئی تھی لیکن وہ تاحال پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کبھی افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کرتے رہے لیکن وہ کئی مہینوں یا سالوں سے پاکستان میں ہیں۔
جرمن وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرینڈ نے کہا ہے کہ اگریہ لوگوں کے جرمنی میں داخل نہ ہوں، بلکہ وہ واپس افغانستان یا پھر کسی اور ملک چلے جائیں تو ہم انہیں اس کامتبادل پیش کرتے ہیں، اور یہ مالی پیشکش ہے۔
ڈوبرینڈ کے مطابق یہ پیشکشیں حالیہ دنوں میں ان لوگوں کو کی گئی ہیں ،تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایاکہ کتنی رقم شامل تھی یا کتنے لوگوں کو جرمنی میں داخلے سے روکا کیا گیا۔
جرمنی کی ڈی پی اے نیوز ایجنسی نے کہا کہ مالی پیشکش پر پاکستان میں مقیم افغانوں کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے،کچھ مہاجرین نے صدمے اور مایوسی کا اظہار کیا ۔متاثرین کا کہناہے کہ ہم نے دو سال پاکستان میں گزارے ہیں، اور اب ہمیں ایک شرمناک اور احمقانہ ڈیل کی پیشکش ہورہی ہے جس سے ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
نقل مکانی کا پروگرام ان افغانوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جو طالبان کے ظلم و ستم سے خوف زدہ تھے۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو قانون دان یا صحافی تھے۔جرمن حکومت نے رواں سال مئی میں یہ پروگرام بند کردیاتھا ۔
اسکیم کے تحت آبادکاری کے لیے 31افغانوں کا ایک گروپ منگل کی شام پاکستان سے شمالی جرمن شہر ہینوور پہنچا تھا۔حکام کے مطابق یہ گروپ ایسے افراد پر مشتمل تھا جن کے پاس ملک میں داخلے کی قانونی اجازت ہے۔
کچھ افغانوں نے اس معاملے پرجرمن حکومت کے خلاف عدالت میں قانونی چار ہ جوئی بھی شروع کردی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔