27 ویں آئینی ترامیم میں پیپلز پارٹی کے اختلافات کیا ہیں؟

کراچی: پیپلز پارٹی نے 27 ویں آئینی ترامیم کے مختلف نکات پر اٹھائے گئے اعتراضات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی نے آرٹیکل 160 کی شق 3 اے ختم کرنے، صوبے کے شیئرز کم کرنے اور صوبائی خودمختاری کے حوالے سے شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے کی تجویز پر اتفاق نہیں کیا۔

پارٹی نے تعلیم اور آبادی کے سبجیکٹس کو وفاق کے ماتحت کرنے کی شق، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم، آرٹیکل 63 ون اور سی میں ترمیم (دہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس کی ملازمت) اور ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے اختیارات سے متعلق ترامیم کی بھی مخالفت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے صرف آرٹیکل 243 میں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے قیام پر حکومت کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا ہے۔

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے تین نکات پر سی ای سی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی اور آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے اور پارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی آئینی عدالت کا ذکر موجود ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔