فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی ڈرامے میں نیا موڑ، دہلی دھماکہ کا الزام پلوامہ کے کشمیری ڈاکٹر پر عائد

 

نئی دہلی میں لال قلعہ میٹروسٹیشن کے قریب دھماکے پربھارتی ڈرامے نے نیا موڑلے لیا ۔واقعے کا الزام کشمیر ی ڈاکٹر پر لگادیاگیا۔

 

بھارتی اخبار دکن ہیرالڈ کے مطابق34سالہ ڈاکٹر عمر نبی کا تعلق پلوامہ سے ہے ۔انہیں دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی چلاکر لے جانے کا ملزم قراردیا جارہاہے جو لال قلعہ پارکنگ ایریا کے قریب جاکر پھٹ گئی تھی۔

 

نئی دہلی دھماکے کی تفتیش میں اب مذکورہ کشمیر ی ڈاکٹر کو مرکزی ملزم کے طورپر دیکھا جارہاہے۔

 

واقعے کو ابتدامیں سلنڈر کا دھماکہ قراردیا گیا تھا لیکن بھارتی میڈیا نے اسے دوسرے رخ پر ڈال دیا جس کے بعد بھارتی حکام نے بھی پینترے بدلنے شروع کردیئے ۔مذکورہ گاڑی جس میں دھماکہ ہوا اسے حکام نے ہنڈائی کہا لیکن عینی شاہدین کے مطابق وہ ماروتی کار تھی ۔ اسی طرح گاڑی کی ملکیت میں مختلف نام لیے جاتے رہے۔

 

اب معاملے کو مقبوضہ کشمیر کے ڈاکٹر کی طرف لے جانے کی کوشش سامنے آگئی ہے۔

نئی دہلی دھماکے کو فرید آباد کے مبینہ دہشت گردی کی ناکام کوشش سے جوڑا جارہاہے، جہاں پولیس نے دو کشمیری ڈاکٹروں کے قبضے سے 2,900کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور آتش گیر مواد برآمد کیا۔

 

کہاجارہاہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے امونیم نائٹریٹ، فیول آئل اور ڈیٹونیٹرز کے نشانات دیسی ساختہ بم کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

 

پلوامہ میں ڈاکٹر عمر کا خاندان اس بات پر یقین کرنے کو تیارنہیں۔ ان کی ایک عزیزہ نے کہا کہ عمرنے ہمیں جمعہ کے روز فون کیا، اور کہا کہ وہ امتحانات میں مصروف ہیں اور تین دن میں گھر آ جائیں گے۔ہم نے اسے تعلیم دلانے کے لیے برسوں تک جدوجہد کی۔ وہ کبھی سیاست یا تشدد میں ملوث نہیں ہوا، اس پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

 

خاندان کا کہناہے کہ ڈاکٹرعمرنبی دوماہ پہلے گھر آئے تھے۔

 

جموں و کشمیر پولیس نے پلوامہ میں ڈاکٹر عمر کی والدہ سے ڈی این اے کے نمونے جمع کیے ہیں تاکہ دھماکے کی جگہ سے برآمد انسانی باقیات سے انہیں ملایا جائے۔

 

اگرچہ ڈاکٹر  عمر کے بارے میں اب تک علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں ، پولیس ذرائع کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے وہ دھماکے میں ماراگیاہو، حالانکہ حتمی فرانزک نتائج کا انتظار ہے۔

حکام اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ واقعہ خودکش دھماکہ تھا یا دھماکہ خیز مواد نقل و حمل کے دوران حادثاتی طورپر پھٹ گیا۔
گاڑی کی خرید و فروخت سے منسلک تین افراد کو بھی حراست میں لیاگیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔