طورخم گزرگاہ کی بندش کاایک ماہ،افغان تاجروں کویومیہ ڈیڑھ ملین ڈالر نقصان

ایک ماہ سے پاک افغان تجارتی راہداری طورخم کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو روزانہ ڈیڑھ ملین ڈالر نقصان ہورہاہے۔وہ امارت اسلامیہ افغانستان اور پاکستانی حکومت سے اس مسئلے کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

افغان ایوان زراعت و لائیوسٹاک کا کہناہے کہ افغانستان کے پھلوں کی فصل پک چکی تھی جو برباد ہو نے لگی ہے،تازہ پھلوں اور سبزیوں سے لدے درجنوں کارگو ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔ ننگرہار میں کئی تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پیداوار مقامی منڈیوں میں نیلام کرنے پر مجبور ہوگئے جس کے باعث بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔

 

ٹرکوں میں پڑے پڑے سامان خراب ہو گیا ہے اور بدبو آ رہی ہے، جو چند اشیا ابھی تک اچھی تھیں، ہم مقامی مارکیٹ میں لے آئے، لیکن یہ سب خسارے میں ہے۔

 

ایک افغان تاجر نے بتایاکہ ہم نے مزارشریف میں 7 کلو پیاز 55 سے 60 افغانی میں خریدے تھے،ہم انہیں واپس جلال آباد کے بازار میں لے آئے، جہاں اب وہ 7 کلو 20 افغانی میں فروخت کر رہے ہیں۔

 

تاجروں کے علاوہ افغان ٹرک ڈرائیوروں نے بھی بڑے پیمانے پر مالی نقصانات کی شکایات کا اظہار کیا ہے۔

 

ایک ڈرائیور حاجی محمد کے مطابق ٹماٹر سڑ گئے، ہم انہیں جلال آباد کی منڈی میں واپس لے آئے، پیاز پانی میں ڈوب کربرباد ہو گئے۔ہمارے پاس کھانے کے لیے پیسے نہیں، ہمارے ٹرکوں کی بیٹریاں ختم ہوچکی ہیں، اور ہم بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر سکتے۔

 

پاکستان کے میڈیا نے رپورٹ کیا ہےکہ افغانستان میں زرعی مصنوعات کی قیمتیں گرگئی ہیں۔افغانی انگور کا دس کلو گرام کا پیکٹ پاکستانی 4500روپے میں بکتا تھا جس کی قیمت 120سے140روپے پر آگئی ہے۔صرف انگور سے افغان تجارت کو کروڑوںروپے کا نقصان ہو ر ہا ہے۔

 

افغانستان کے چیمبر آف ایگریکلچر اینڈ لائیو سٹاک کے ڈپٹی ہیڈ میرویس حاجی زادہ کا کہناہے کہ جلد ہی پاکستان کی باری آئے گی، سنگترے اور کینو جیسے پھل آئیں گے اور وہ بھی گل سڑ جائیں گے جس سے پاکستانی تاجروں کے ہاتھوں سے بھی منڈیاں نکل جائیں گی۔

 

اکتوبرکے آخری ہفتے میں امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت نے متبادل تجارتی راستے قائم کرنے کی کوششوں کا اعلان کیاتھا۔صنعت و تجارت کے وزیر نورالدین عزیزی نے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد افغان کسانوں، تاجروں اور صنعت کاروں کی مدد کرنا ہے۔راستے بند ہیں، افغانستان کی مصنوعات برآمد نہیں ہو رہیں،ہم متبادل اور مناسب راستے قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ افغان مصنوعات کو خطے میں مناسب منڈیاں مل سکیں۔

 

افغان میڈیانے افغانستان،پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے حوالے سے کہاتھا کہ کراسنگ کی بندش سے دونوں ممالک کے نجی شعبے کو نقصان ہوا ہے، چیمبر کے عہدیدار اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سیاست کو تجارت سے الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

 

جوائنٹ چیمبر کے سی ای او نقیب اللہ صافی کا کہناتھا کہ دونوں طرف کے نجی شعبے اور چیمبرز اس مسئلے کے حل کے لیے وزارت صنعت و تجارت سمیت حکام سے رابطے میں ہیں۔بدقسمتی سے، یہ سیاست کا مسئلہ ہے. اگر یہ صرف تجارتی مسئلہ ہوتا تو راستہ دوبارہ کھلنا زیادہ وقت نہ لیتا۔

 

پاکستانی میڈیارپورٹس کے مطابق دوطرفہ تجارت کےساتھ وسطی ایشیائی ممالک کوپاکستانی برآمدات بھی متاثرہوئی ہیں کیوں کہ پاکستان نےافغانستان کےساتھ تمام 8بارڈرکراسنگ پوائنٹس کوبند کردیاہے۔

 

واضح رہے کہ طورخم اورچمن کےبارڈرکراسنگ پوائنٹس تمام تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہیں۔ان پوائنٹس کوسیکیورٹی صورتحال کےباعث 12 اکتوبر سےغیر معینہ مدت کے لیے بند کیا گیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔