فائل فوٹو
فائل فوٹو

کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف اور قائد مسلم لیگ ن نواز شریف بھی موجود ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے خطاب کے  دوران اپوزشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا جارہا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب حکومت نے ترمیم لانے کا فیصلہ کیا تو پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا۔ یقیناً حکومت نے اس ترمیم کے لیے دفاعی اداروں اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی مشاورت کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی طرح 26ویں ترمیم بھی اتفاقِ رائے سے منظور کی گئی۔ قانون سازی کی مضبوطی اکثریت سے نہیں بلکہ اتفاقِ رائے سے ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے اتفاقِ رائے کو ڈکٹیٹر بھی نہ توڑ سکے، کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دلائے گئے، جو وفاق کی مضبوطی کی ضمانت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل اور افواجِ پاکستان کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، پاک فوج نے مودی سرکار کو عبرتناک شکست دی۔ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں تاکہ قومی سلامتی اور ادارہ جاتی تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت نے افغان وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا ہے اور افغانستان کے ذریعے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے حالات میں قومی اتحاد اور دفاعی یکجہتی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کر رہے ہیں، یہ اقدام قومی اتفاق اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پیپلزپارٹی کا آئینی عدالت کا مطالبہ پورا کیا، آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کو پھانسی چڑھانے والے بینچ میں برابر کی نمائندگی نہیں تھی، اُس بینچ کی غلطی آج تک بھگت رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔