اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ شق وار منظوری دے دی، ووٹنگ کے مرحلے میں اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔
27ویں آئینی ترمیم میں سینیٹ سے منظور ترمیم کو اضافی ترامیم کے ساتھ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 6 اضافی ترامیم پیش کیں، قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت سے 59 ترامیم کی منظوری دی۔
قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو بھجوایا جائے گا۔
27 ویں ترمیم کے سینیٹ سے منظور شدہ بل کی 4 شقیں حذف کی گئی ہیں جبکہ 3 میں ترمیم اور ایک شق کا اضافہ کیا گیاہے ۔
اضافی ترامیم کیا ہیں؟
آرٹیکل 6 کی شق 2اے میں ترمیم کر کے عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کیساتھ وفاقی آئینی عدالت کو شامل کرلیا گیا جبکہ آرٹیکل 10سمیت دیگر پانچ آئینی ترامیم میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو شامل کیا گیا ہے۔
ترمیم کے تحت چیف جسٹس آئینی عدالت اور چیف جسٹس سپریم کورٹ میں سے سنیئر چیف جسٹس آف پاکستان ہونگے۔ ترمیم کے تحت صدر مملکت ،چیف الیکشن کمشنر اور اٹارنی جنرل سے حلف لینے کے مجاز چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔
27ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائیگا جبکہ چیف جسٹس آئینی عدالت کا تقرر تین سال کیلیے کریں گے اور ججز کی ریٹائرمنٹ کی حد 68 سال ہوگی۔
عدالتی ڈھانچے میں تبدیلی
قومی اسمبلی نے عدلیہ کے ڈھانچے اور اختیارات سے متعلق تاریخی ترامیم کی منظوری دی۔ ترامیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کا قیام، جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیلِ نو سے متعلق شقیں شامل کی گئی ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی تشکیلِ نو کر دی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز اب کمیشن کے رکن ہوں گے۔ دونوں عدالتوں کے ایک ایک سینیئر ترین جج بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے جبکہ چیف جسٹس کی مشترکہ نامزدگی پر ایک اضافی جج دو سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں تقرری کا فیصلہ کثرتِ رائے سے کیا جائے گا۔
ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی سربراہی وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں سے سینیئر جج کے پاس ہوگی اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد کردہ خاتون، غیر مسلم یا ٹیکنوکریٹ ممبر کے لیے دو سال کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 184 کو حذف کر کے سپریم کورٹ کا از خود نوٹس (سوموٹو) اختیار ختم کر دیا گیا جبکہ آرٹیکل 200 میں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا نیا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔
ترمیم کے تحت ججز کے تبادلے صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر کریں گے اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اس کمیشن کے رکن ہوں گے۔
آرٹیکل 206 کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں تقرری پر انکار کرنے والے ججز کو ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا اور اُن کے خلاف ریفرنس بھی دائر کیا جائے گا۔
آئین کے آرٹیکل 239 میں ترمیم کے تحت یہ شق شامل کی گئی ہے کہ آئین میں کی گئی کسی ترمیم پر کسی بھی عدالت کو کسی بنیاد پر ترمیم سے سوال اٹھانے کا اختیار نہیں ہوگا۔
وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے متعلق شقیں بھی بل میں شامل کی گئی ہیں۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے جبکہ چاروں صوبوں سے مساوی نمائندگی کے اصول کے تحت ججز تعینات کیے جائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ سے کم از کم ایک جج آئینی عدالت میں شامل ہوگا۔ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز کی مدتِ ملازمت تین سال اور عمر کی حد 68 سال مقرر کی گئی ہے۔ بطور چیف جسٹس نامزد ہونے والے جج کی جانب سے تقرری سے انکار کی صورت میں اسے ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ تحریک کے حق میں 231 ووٹ پڑے، 4ممبران نے تحریک کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
ایوان میں آئینی ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔
تحریک پیش کرتے ہوئے وزیرقانون نے کہا کہ قانون میں ترمیم پوری مشاورت کے بعدہوناچاہئے، مشترکہ کمیٹی میں مکمل مشاورت کی گئی، 27ویں آئینی ترمیم کےخدوخال سینیٹ میں پیش کردیے تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کےحوالےسےتمام اسٹیک ہولڈرزسےمشاورت کی، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے، قانون اورآئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف، صدر ن لیگ نواز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی موجود ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی وزرا نے نوازشریف کا استقبال کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود ہیں، پیپلزپارٹی کےخورشیدشاہ کو ویل چیئر پر ایوان میں لایاگیا، خورشید شاہ علالت کے باعث اسپتال میں زیر علاج تھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos