اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں خود کش دھماکے کے بعد سیکیورٹی حکام نے 5 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسلام آباد کے سی سی ڈی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں سے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن سیف سٹی کیمرے سے حاصل کی گئیں فوٹیجز اور ارٹیفیشل انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد میں وہ ملزمان بھی شامل ہیں جن کے بارے میں شک ہے کہ وہ خودکش حملہ آور کے سہولت کار ہیں۔
سی سی ڈی کے اہلکار کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے تمام افراد پاکستانی ہیں اور ان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملزمان سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے۔ واضح رہے کہ وزیر مملکت طلال چوہدری نے بدھ کی رات ایک نجی ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد کے جوڈیشل کورٹ کمپلکس کے باہر خود کش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے۔
دوسری جانب وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وانا اور اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان واقعات کے بعد پاکستان کوئی جوابی کارروائی کرے گا؟ تو وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر خودکش حملے کیے جا رہے ہوں اور پاکستان ان سے مذاکرات کی بات کرے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos